صحت

پشاور: بڑے تدریسی ہسپتالوں سے مزید 100 کے قریب ڈاکٹروں کا استعفیٰ دینے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع بڑے تدریسی ہسپتالوں سے مزید 100 کے قریب ڈاکٹرز نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا جبکہ وزیر صحت نے ہسپتال انتظامیہ اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بعض افسران کو ڈاکٹرز کو استعفیٰ نہ دینے پر رضامند کرنے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔

سینئر ڈاکٹرز کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد ہسپتالوں میں بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ حکومت کی جانب سے شروع کردہ صحت انصاف کارڈ میں مبینہ طور پر بے قاعدگیاں ہو رہی ہیں، چند ہزار روپے میں ہونے والے معمولی آپریشن کی ہسپتالوں میں صحت کارڈ سے لاکھوں روپے کی کٹوتی ہوتی ہے اس لئے حکومت فوری طور پر صحت کارڈ پر ہونے والے علاج معالجہ کا آڈٹ کرائے۔

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر ٹیچنگ ہسپتال چئیرمین ڈاکٹر ایاز نے دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ کہا کہ حکومت نے صوبہ میں صحت کا شعبہ تباہ کر دیا ہے جبکہ وزیر صحت ہسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے کرکٹ کھیلنے میں مصروف رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ڈاکٹروں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کر دے، نوشیروان برکی امریکہ سے جبکہ وزیر صحت ٹویٹر پر خیبر پختونخوا کے ہسپتال چلا رہے ہیں۔

ڈاکٹر ایاز عارف کا کہنا تھا کہ غلط پالیسیوں کے باعث سینئر ڈاکٹرز ہسپتالوں کو خیر آباد کہہ رہے ہیں جبکہ حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہےِ، صحت کارڈ میں مبینہ طور پر کروڑوں کی کرپشن ہو رہی ہے جس پر حکومت خاموش ہے اس لئے فوری طور پر اس کا آڈٹ کرایا جائے۔

انہوں نے حکومت سے انڈکشن سے محروم 450 ڈاکٹرز کو این او سی جاری کرنے اور پی جی ایم آئی کے ڈپٹی سی ای او کے استعفےٰ سمیت ان کے خلاف انکوائری کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو وہ سڑکوں پر نکل آئیں گے جس کی ساری ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہو گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button