پشاور میں سونے کی خرید و فروخت کے لئے قانون کیوں نہیں ؟
نشاء عارف
مجھے زیور پہننے کا بہت شوق تھا اور یہی سوچتی تھی کہ زیور پہننے کے ساتھ ساتھ بروقت ضرورت فروخت بھی ہوسکتی ہے جس سے چھوٹی موٹی ضروریات بروقت پوری ہوجاتی ہیں لیکن جب مجبوری میں اپنا زیور سنار کے پاس فروخت کرنے گئی تو معلوم ہوا کہ مجھ سے ایک تولہ کے حساب سے 25 فیصد کٹوتی کی جائی گئی جبکہ اس کے علاوہ زیور کا وزن بھی کم تھا۔
پشاور شہر سے تعلق رکھنے والی نورین حال ہی میں سنار کے پاس زیور بیچنے گئی تھی لیکن جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کے زیور کا وزن کم ہے تو ان کا ہوش اڑ گیا کیونکہ زیور بناتے وقت سنار نے انہیں پورا وزن بتا کر فروخت کیا تھا۔
اندر شہر بازار زمانہ قدیم سے سونے کے کاروبار کے لئے پہچانا جاتا ہے اور وہاں کے سنار اپنے آباؤ اجداد کے زمانے سے سونے کا کاروبار کر رہے ہیں تاہم جب بھی کوئی اس بازار سے گزر ے تو ہر دکان پر سونے کے زیورات چمک دمک کے ساتھ دیکھنے کو ملتی ہیں جو کسی بھی خاتون کو باآسانی اپنی جانب مرغوب کرسکتی ہیں۔
اندر شہر بازار میں عرصہ دراز سے زیورات کاکام کرنے والے سنار شہزاد نے ٹی این این کو بتایا کہ مارکیٹ میں سونے کی خرید و فروخت ایک الگ طریقے سے کی جاتی ہے جس میں خریدنے کی الگ جبکہ فروخت کرنے کی الگ رقم مختص کی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا آج کل مارکیٹ میں فی تولہ سونا ایک لاکھ دس ہزار روپے میں فروخت ہورہاہے جبکہ اگر کوئی گاہک ایک تولہ سونا مارکیٹ میں بیجتا ہے تو ان سے 25 فیصد کٹوتی کی جاتی ہے یعنی سنار ان سے ایک تولہ سونا 85 ہزار روپے میں واپس لے گا۔
اس سوال کے جواب کہ آپ کس قانون کے تحت زیورات کے رقم سے 25 فیصد کٹوتی کرتے ہوں؟ تو اس حوالے سے شہزاد نے بتایا کہ ابھی تک تو کوئی قانون نہیں بنا جبکہ یہ فارمولہ سینکڑوں سال پرانا ہے اور سبھی سنار اس فارمولہ کے تحت سونے کی خروید فروخت کرتے ہیں۔
اگر ایک طرف نورین اور ان کے جیسی سینکڑوں خواتین سنار کے اس فارمولے سے ناخوش ہے تو دوسری جانب عالیہ اور اور دیگر خواتین سمجتھی ہیں کہ سونے کی خرید و فروخت میں کوئی نقصان نہیں ہے کیونکہ انہوں نے خود چند سال پہلے 22 ہزار روپے میں ایک تولہ سونا خرید تھا جبکہ آج 25 فیصد کٹوتی کے بعد بھی اس کی قیمت 85 ہزار روپے ہیں اس لئے ان کا خیال ہے کہ اس میں نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہے۔