خیبر پختونخوا میں شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء ایک سال سے شہداء پیکج سے محروم
پشاور: خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے درجنوں شہید پولیس اہلکاروں کی بیوائیں اور بچے ایک سال سے شہید پیکیج کی حصول کے لئے پریشان ہیں۔

خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے درجنوں پولیس اہلکاروں کے ورثاء ایک سال سے شہداء پیکج کے حصول کے لئے پریشان۔ سینٹرل پولیس آفس کے اعداد و شمار کے مطابق، خیبر پختونخوا میں 2202 پولیس اہلکار دہشتگردی کا نشانہ بنے، جن میں سے 2160 شہداء کے لواحقین کو مالی معاونت کے پیکج فراہم کئے جا چکے ہیں۔
تاہم، سرکاری دستاویزات کے مطابق، ایک سال قبل شہید ہونے والے 42 پولیس اہلکاروں کے ورثاء کو ابھی تک ایک کروڑ روپے پر مشتمل شہداء پیکج نہیں مل سکا۔ شہداء کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے عزیزوں کو شہید ہوئے پورا سال گزر چکا ہے، مگر وہ ابھی تک مالی امداد سے محروم ہیں۔
پولیس شہداء کے ورثاء نے نو تعینات آئی جی پی سے درخواست کی ہے کہ شہداء پیکج کی جلد از جلد منظوری دی جائے۔ دستاویزات کے مطابق، شہداء پیکج کی منظوری کے لئے 16 مختلف شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے، جن میں تفصیلی رپورٹ، ایف آئی آر، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، سٹرک اپ سرٹیفکیٹ، فیملی لسٹ، ایف آر سی سرٹیفکیٹ، بچوں کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر ضروری لوازمات شامل ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے مطابق، شہداء کے 42 کیسز محکمہ داخلہ و قبائلی امور اور محکمہ خزانہ کو منظوری کے لئے ارسال کئے جا چکے ہیں۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس، ذوالفقار حمید نے کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ شہداء پیکج کی منظوری جلدی سے ممکن ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے فنانشل سائیکل کی وجہ سے پیکج فنڈز میں تاخیر ہوتی ہے، لیکن جیسے ہی رقم ریلیز ہوتی ہے، وہ فوراً شہداء کے ورثاء تک پہنچا دی جاتی ہے۔