خیبر پختونخواعوام کی آوازماحولیات

کیا ‘2025 بلین ٹری سونامی پلس’ منصوبہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کر سکے گا ؟

چارسدہ میں 1 لاکھ درخت لگائے جائیں گے، ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ

رفاقت اللہ رزڑوال

عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافہ، پانی کی قلت اور دیگر ماحولیاتی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، 1990 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 420 ملین ہیکٹر جنگلات کا صفایا ہو چکا ہے۔ پاکستان میں ہر سال 27,000 سے 30,000 ہیکٹر جنگلات ختم ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے فضائی آلودگی اور گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسی خطرے کے پیش نظر خیبرپختونخوا حکومت نے سال ‘2025 بلین ٹری سونامی پلس’ کے منصوبے کا آغاز ضلع چارسدہ کے 60 ایکڑ پر محیط زیرتعمیر پولیس لائن سے کیا ہے، جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا اور لوگوں میں شجرکاری کے حوالے سے شعور پیدا کرنا ہے۔

اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پولیس لائن میں ایک تقریب کا انعقاد بھی ہوا جس میں سکولوں کی بچیوں نے سٹیج پر پھولوں، پودوں، اور درختوں کے ٹہنیوں کے ساتھ ایک بامعنی اور منفرد مظاہرہ کیا۔

اس موقع پر بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے، جن پر درختوں اور پودوں کی اہمیت کے بارے میں مختلف بامقصد نعرے درج تھے۔ "درخت زندگی ہیں، انہیں بچائیں” اور "آؤ درخت لگائیں، زمین کو سرسبز بنائیں” جیسے پیغامات نے حاضرین کو شجرکاری کی ضرورت کا احساس دلایا۔

سرکاری سکول کی پانچویں جماعت کے طالبہ راحیل ظفر نے ٹی این این کو بتایا کہ درخت زمین کے لئے اتنے ہی ضروری ہیں جتنی ہوا اور پانی۔ یہ نہ صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں بلکہ ہمیں آکسیجن بھی فراہم کرتے ہیں۔ درختوں سے ہمیں پھل بھی ملتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے فائدہ مند ہیں۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق، ایک بڑا درخت سالانہ تقریباً 22 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر سکتا ہے اور 118 کلوگرام تک آکسیجن فراہم کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے بلکہ ذہنی سکون اور صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

باچاخان یونیورسٹی کی طالبہ میمونہ شمس نے بتایا کہ درخت اور سبزہ ہمارے ذہنی دباؤ کو کم کرتے ہیں اور ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔ یہ فضا کو صاف کرتے ہیں اور ہمیں ایک صحت مند زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

آبادی میں تیزی سے اضافے کے باعث پاکستان میں زرعی زمینوں پر تعمیرات کا رجحان بڑھ رہا ہے، جس سے سبزہ زار ختم ہو رہے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، گزشتہ دہائی کے دوران ملک میں جنگلات کے رقبے میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں درجہ حرارت میں ہر سال 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک تشویشناک امر ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں کوپ 23 کے اجلاس سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں بین الاقوامی معیار سے زیادہ شجرکاری ہوچکی ہے جو کہ صوبے کی مجموعی زمین کا 26۔5 فیصد ہے۔

چارسدہ میں تقریب کے بعد ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نزاکت گلزار کا کہنا ہے کہ اگر ہم زمینی حقائق کو دیکھیں تو آبادی میں اضافے کی وجہ سے زرعی زمینوں پر تعمیرات ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا "ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ تعلیمی نصاب میں موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق مواد شامل کیا جائے تاکہ ہمارے بچے ماحول کے تحفظ کے لیے زیادہ ذمہ دار بن سکیں”۔

ضلع چارسدہ میں حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے محکمہ جنگلات سے ضلع میں 1 لاکھ سے زائد پودوں کا مطالبہ کیا ہے جن میں اییوکیلپٹس، کیکر، نارنج، مالٹا، لیموں اور دیگر پھلوں کے پودے لگائے جائیں گے۔

محکمہ جنگلات چارسدہ کے مطابق گزشتہ سال 2024 میں 1 لاکھ 60 کے قریب مختلف قسم کے درختیں اگائے گئے تھے جس میں 60 فیصد پودے کامیاب ہوئے جبکہ 40 پودوں کی ناکامی کی وجہ سے ماحول کی عدم موافقت، پانی کی کمی اور عدم تحفظ تھی۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر چارسدہ قیصر خان نے ٹی این این کو بتایا کہ اس بار ضلعی انتظامیہ نے پودوں کے تحفظ کیلئے پوری تیاری کر رکھی ہے اور درختوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف جنگلات کے قوانین کے تحت کاروائی کی جائے گی۔

انہون ںے بتایا کہ "ہم نے شجرکاری مہم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت اسپتالوں، سرکاری دفاتر، عوامی مقامات اور قبرستانوں میں درخت لگائے جائیں گے۔ اس مہم کی شروعات پولیس لائنز سے کی گئی ہے، اور امید ہے کہ یہ کامیاب رہے گی۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محکمہ جنگلات اور سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ یہ اقدام نہ صرف ہمارے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے فائدہ مند ہوگا۔”

ڈی سی قیصر خان نے بتایا کہ "اگر پاکستان میں ہر فرد کم از کم پانچ درخت لگائے تو فضائی آلودگی میں 30 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔ شجرکاری مہم محض حکومتی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ہر شہری کا فرض ہے۔ اگر آج درخت نہ لگائے گئے تو مستقبل میں زندگی مزید مشکل ہو جائے گی”۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button