کرم امن معاہدہ پر دستخط متوقع؛ ”علاج نہ ملنے سے جاں بحق بچوں کی تعداد 120 ہو گئی”
حکومت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، اور خوراک و میڈیسن کی فراہمی کے بجائے محض تردیدی بیانات جاری کر رہی ہے۔ آغا مزمل حسین
خیبر پختونخوا: ضلع کرم میں قیام امن کیلئے کوہاٹ میں جاری گرینڈ امن جرگہ میں آج حتمی فیصلے پر دستخط متوقع؛ ذرائع کے مطابق سب کچھ طے ہو چکا ہے، معاہدے پر دستخط ہونے کا بھی امکان ہے۔ دوسری جانب تحصیل چیئرمین آغا تجمل حسین نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ادویات کی قلت، اور بروقت علاج نہ ملنے سے جاں ہونے والے بچون کی تعداد 120 ہو گئی ہے۔
پاراچنار پریس کلب کے باہر جاری دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آغا تجمل حسین کا کہنا تھا کہ حکومت شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، اور خوراک و میڈیسن کی فراہمی کے بجائے محض تردیدی بیانات جاری کر رہی ہے۔
پرامن اور قابل قبول حل کی کوششیں کر رہے ہیں: وزیراعلیٰ کے پی
دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم کے شہریوں کو درپیش مشکلات کا بخوبی احساس ہے، کرم کے عوام کی مشکلات کم کرنے اور ریلیف دینے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کوشش ہے کہ کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں، امید ہے کہ جلد کرم کے مسئلے کا پرامن حل نکل آئے گا اور زندگی معمول پر آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ: بس پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک خاتون مسافر جاں بحق، چار زخمی
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کرم مسئلے کے پرامن اور فریقین کیلئے قابل قبول حل کی کوششیں کر رہے ہیں، فریقین اور علاقہ عمائدین امن کی خاطر صوبائی حکومت کی کوششوں کا ساتھ دیں، جان و مال کا تحفظ اور امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ کرم میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ کے علاوہ پاک افغان سرحد اور دیگر تمام راستے ڈھائی ماہ سے زائد عرصہ سے بند ہین جس کی وجہ سے اپر کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہے جس کی وجہ سے ضلع بھر میں اشیائے ضروریہ کا فقدان ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ہوٹل اور دیگر کاروباری مراکز 3 ہفتوں سے بند ہیں۔
راستوں کی بندش کے خلاف کرم پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنے کا آٹھواں روز ہے جبکہ سلطان، گوساڑ، اور چنار آباد سمیت ضلع کرم میں 5 دیگر مقامات پر بھی دھرنے جاری ہیں۔