خیبر پختونخوا

کرم: مذاکراتی عمل جاری؛ اشیائے خوردونوش، پیٹرول اور ادویات کی شدید قلت

علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے اور ضلع بھر میں گیس ختم ہونے پر تندور اور ہوٹل بند ہونے سے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ حکام

ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے قائم جرگہ تاحال کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا۔ ذرائع کے مطابق گرینڈ امن جرگہ کل کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا تاہم کوہاٹ میں آج بھی مذاکراتی عمل جاری رکھا جائے گا۔

دوسری جانب پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے تمام راستے تاحال بند ہیں جس کی وجہ سے اشیائے خوردونوش، پیٹرول اور ادویات کی شدید قلت ہے، علاج معالجے کی سہولیات نہ ملنے کے باعث بھی شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ حکام کے مطابق ضلع میں گیس ختم ہونے پر تندور اور ہوٹل بند ہونے سے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

اس حوالے سے ایم این اے انجینئر حمید حسین کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے قیام کا واحد حل مرکزی شاہراہ کو کھولنا اور محفوظ بنانا ہے؛ جبکہ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا کہ حالات معمول پر لانے اور متاثرین کی امداد کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ژوب میں سیکیورٹی فورسز نے 15 عسکریت پسندوں کو ٹھکانے لگا دیا

اِس سے قبل پشتون قومی جرگہ نے فریقین کے ساتھ مذاکرات کے بعد غیرمعینہ مدت تک سیزفائر کا اعلان کیا اور یہ طے کی تھا کہ جرگہ کے حتمی فیصلے تک فریقین کے مورچے خالی رہیں گے۔

خیال رہے کہ پراونشل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کرم کو 15 کروڑ رو؛پے اور 1000 گھرانوں کیلئے ضروری سامان کے علاوہ ڈپٹی کمشنر ہنگو کو بھی دو کروڑ روپے اور 150 خاندانوں کیلئے اشیائے ضروریہ فراہم کی جا چکی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ، 21 نومبر کو، کرم میں مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر مسلح افراد کے حملے، اور بعدازاں قبائل کے درمیان ہونے والے تصادم  میں 133 افراد جاں بحق، جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد سے اب تک حالات معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button