کرم:7 دن کیلئے سیزفائر، ایک دوسرے کی لاشیں، اور قیدی واپس کرنے پر اتفاق
جمعرات، 21 نومبر، کو پاراچنار پشاور شاہراہ پر مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں خواتین اور کم عمر بچوں سمیت 49 افراد جاں بحق ہوئے۔
ضلع کرم تین دن تک مسلح جھڑپوں کے بعد متحارب قبائل نے 7 دن کیلئے سیزفائر، اور ایک دوسرے کی لاشیں، اور قیدی واپس کرنے پر اتفاق کر لیا۔
کرم میں حکومتی جرگہ کے سربراہ اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا اس حوالے سے کا کہنا تھا کہ فریقین نے 7 دن کیلئے سیزفائر، اور ایک دوسرے کے افراد اور لاشیں واپس کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وفد میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ،چیف سیکرٹری ندیم اسلم، آئی جی پی اختر حیات گنڈاپور، کمشنر کوہاٹ و دیگر افراد وفد میں شامل تھے۔ محمد علی سیف نے میڈیا کو بتایا کہ ہمارے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں ایا؛ ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی خبریں بے بنیاد ہیں، وفد نے قیام امن کے حوالے سے قبائلی عمائیدین سے بھی ملاقات کی اور امن و امان کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق فائرنگ راستے میں پہاڑوں کی طرف سے ہوئی اور فائرنگ کے بعد مقامی سطح پر دو گروپوں میں تنازعہ کھڑا ہوا، دونوں گروپ ایک دوسرے پر واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔ واقعے میں کوئی مقامی گروپ ملوث نہیں ہے، دہشتگرد تنظیم کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کُرم کے صحافی جنان حسین؛ 2009 میں ایک ٹانگ، 2024 میں جان سے محروم ہو گئے
خیال رہے کہ جمعرات، 21 نومبر، کو پاراچنار پشاور مین شاہراہ، اوچت اور مندوری چارخیل مقامات، پر مسافر گاڑیوں کے کانوائے کو مسلح افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا، دونوں واقعات میں خواتین اور کم عمر بچوں سمیت 49 افراد جاں بحق ہوئے۔
49 کا یہ عدد اس کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں، اور پھر بگن، علیزئی، بالش خیل، خار کلے، مقبل اور کنج علیزئی سمیت مختلف علاقوں میں قبائل کے درمیان فائرنگ، اور مسلح جھڑپوں کے بعد 85 ہو چکا ہے، زخمیوں کی تعداد بھی 80 ہے۔ مارے جانے والے اِن 85 افراد میں وہ 49 مسافر بھی شامل ہیں جنہیں پشاور پاراچنار روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ گھروں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا، جبکہ ضلع بھر مین، اور گردونواح میں، تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند ہے۔