”دھماکہ خیز مواد “سے متعلق قانون سازی اور پالیسی کا اختیار وفاق کو دوبارہ منتقل
محمد فہیم
خیبر پختونخوا حکومت نے اٹھارویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو منتقل ”دھماکہ خیز مواد “سے متعلق قانون سازی، قواعد و ضوابط اور پالیسی بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کو دوبارہ منتقل کردیا ہے صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے یہ اختیار وفاق کو منتقل کردیا۔
پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو ارسال مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قواعد، ضوابط اور نفاذ میں خامیوں کی وجہ سے مقامی طور پر تیار کردہ دھماکہ خیز مواد کی سپلائی چین میں چوری کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ غیر قانونی کان کنی اور تعمیرات میں استعمال ہونے کے علاوہ دھماکہ خیز مواد کی چوری دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لئے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کے لائسنسنگ، مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، اسٹوریج اور تجارتی استعمال میں شامل پیچیدہ اور کثیر الجہتی مسائل پر غور کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح کے مطابق دھماکہ خیز مواد سے منسلک مسائل کی نگرانی، ریگولیٹ اور حکومت کرنے کے لئے وفاقی سطح پر ایک وسیع پالیسی فریم ورک کی ضرورت محسوس کی گئی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے تمام فریقین کی رائے کو شامل کرتے ہوئے قومی دھماکہ خیز مواد کی پالیسی کا مسودہ تیار کیا گیا۔ ایک وسیع پیمانے پر نیشنل ایکسپلوزیو پالیسی کو منظور کرنے اور لاگو کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ "دھماکہ خیز مواد” کا موضوع واپس فیڈریشن کو منتقل کیا جائے۔ اس سلسلے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتیں پہلے ہی ”ایکسپلووز“ کا موضوع وفاق کو واپس کر چکی ہیں۔
تاہم حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے قانون سازی کا عمل مکمل نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے تمام صوبوں میں قانون سازی کے عمل کو شروع کرنے کے لئے ایک نئی قرارداد کی ضرورت ہے۔ مذکورہ ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ "دھماکہ خیز مواد” کے موضوع کو مزید قانون سازی کے لئے صوبوں سے فیڈریشن کو منتقل کرنے کا عمل شروع کیا جائے تاکہ قومی دھماکہ خیز مواد کی پالیسی کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے اور دھماکہ خیز مواد میں مطلوبہ ترامیم کی جائیں۔
وفاقی حکومت کی درخواست کی روشنی میں صوبائی کابینہ نے ”دھماکہ خیز “مواد کے موضوع کو وفاق منتقل کرنے کی کارروائی کی اجازت دیدی ہے جس کے تحت صوبائی اسمبلی سے خصوصی قرارداد پاس کرلی گئی ہے ۔ کابینہ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد کے موضوع کو مکمل طور پر ”دی ایکسپلوسیوز ایکٹ 1884“ اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین کے تحت نمٹا گیا ہے یہ قانون سازی وفاقی تھی۔ مذکورہ ایکٹ اور رولز کا نفاذ، دوسری باتوں کے ساتھ، فیڈرل ایکسپلوزیو ڈائریکٹوریٹ اور ڈپٹی کمشنرز (لائسنس اور ریگولیشن دینے کے لیے ان کے اختیارات کی حد تک) کے ذریعے ہوتا تھا۔
تاہم 18ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد حکومت خیبر پختونخوا نے خیبر پختونخوا دھماکہ خیز مواد ایکٹ 2013 نافذ کر دیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 144 کے تحت "دھماکہ خیز” کے مضمون کو صوبوں سے وفاق کو منتقل کرنے کے لئے کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی تھی اور اس پر ضروری کارروائی کی گئی اور اس وقت کی صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا نے 28 مئی 2018 کو ایک متفقہ قرارداد پاس کی کہ "مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) قانون کے ذریعے دھماکہ خیز مواد سے متعلق معاملات کو منظم کر سکتی ہے”۔
جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے حتمی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔ صوبائی کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دوبارہ وہی درخواست کی گئی ہے۔ ۔ مزید بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کو اس ضمن میں اختیار مشروط طور پر دیا جاسکتا ہے کہ اگر دیگر صوبائی حکومتیں بھی قانون سازی کا اختیار وفاقی حکومت کو دیتی ہیں تو خیبر پختونخوا حکومت بھی یہ اختیار دے دے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے یہ اجازت دے دی گئی ہے جبکہ پنجاب کابینہ میں یہ تاحال زیر غور ہے۔ خیبر پختونخوا کابینہ نے قانون سازی کا اختیار وفاق کو دینے کی منظوری دیدی جس کے بعد اسمبلی اجلاس میں صوبائی وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آرٹیکل 144 کے تحت دھماکہ خیز مواد کے موضوع پر پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار دینے کی سفارش کی اور یہ شق شامل کی گئی ہے کہ کہ نئی قانون سازی میں صوبائی حکومت کے سابقہ اقدامات کو تحفظ فراہم کیاجائے وفاقی حکومت کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئی قانون سازی کی تجویز کو نافذ کرنے سے پہلے صوبے کو فراہم کیا جائے۔ مذکورہ قرار داد قرارداد کو متفقہ طور پر ایوان نے منظور کرلیا ہے۔