جمرود، دھرنے کی وجہ سے لنڈی کوتل میں خوراک کی شدید قلت، مقامی عوام اور مریض مشکلات میں مبتلا
ازلان آفریدی
جمرود بھگیاڑی چیک پوسٹ پر جاری دھرنے اور شاہراہ کی بندش کی وجہ سے لنڈی کوتل جانے اور وہاں سے آنے والے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، مریضوں اور مسافروں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ تین دنوں سے جاری احتجاج اور روڈ بندش نے لنڈی کوتل میں اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا کر دی ہے ہیں۔
رہی سہی کسر دکانداروں نے مہنگی قیمتیں لگا کر پوری کر دی ہے۔ ٹرانسپورٹروں کو بھی دن رات گرمی کے اس موسم میں بغیر خوراک اور پانی کے سڑک پر گاڑیوں کے نیچے گزارنے پڑ رہے ہیں لنڈی کوتل کے سماجی حلقوں، ٹرانسپورٹروں اور عام لوگوں نے جمرود کوکی خیل دھرنے کے منتظمین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیشک اپنے جائز مطالبات کے لئے احتجاج کریں لیکن شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے مکمل بند کرنے سے لنڈی کوتل میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے. جو کسی انسانی المیے سے کم نہیں ٹرانسپورٹروں نے بتایا کہ ان کی گاڑیوں میں ٹماٹر اور پھل خراب ہونے لگے اس لئے مجبوراً انہوں نے چھوٹی گاڑیاں کرائے پر لیکر سبزی اور پھل براستہ شلمان اور ملاگوری پہنچانا شروع کر دیا ہے۔
جس کی وجہ سے ان کو اضافی اخراجات اٹھانا پڑے اور مسافت بھی چار گنا زیادہ ہوگئی ہے۔ جمرود بھگیاڑی پر روڈ بندش کی وجہ سے پشاور سے لنڈی کوتل لائے جانے والے سامان کی گاڑیاں بھی رکی ہوئی ہیں۔ گوشت، مرغی اور سبزیوں سمیت کوئی چیز لنڈی کوتل لانا مشکل بنا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لنڈی کوتل اور دورافتادہ علاقوں کی مارکیٹوں میں سناٹا پڑ گیا ہے۔
اشیاء خوردونوش کی چیزیں ختم ہوگئیں اور مقامی لوگ پریشان ہیں مریضوں کو بھی پشاور لانا ناممکن بنا دیا گیا ہے جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ لنڈی کوتل کی عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کوکی خیل قبیلے کے مشران سے بامقصد مذاکرات کئے جائیں تاکہ لنڈی کوتل کو عوام کو مزید کسی تکلیف اور آزمائش سے بچائے جاسکے۔
انہوں نے عام لوگوں، مریضوں اور تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو تکلیف سے گزارنے کے عمل کو سمجھ سے بالاتر قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہراہ کی طویل بندش کے سبب طورخم بارڈر کے راستے کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ گئی جس کا نقصان قومی خزانے کے ساتھ ساتھ عام تاجروں کو بھی پہنچ رہا ہے۔