مہمند میں معدنیات کی کمپنی کی فلاحی سرگرمیاں، غریب خاندانوں کی مدد اور کرکٹ گراؤنڈ کی تعمیر
سعید بادشاہ مہمند
قبائیلی ضلع مہمند میں معدنیات کمپنی نے فلاحی کاموں میں مثال قائم کر دی، الحامد منرلز کمپنی نے مشکل علاقے میں سرمایہ کاری کا رسک لیا۔ حکومت اور قوم کو سالانہ کروڑوں کی آمدنی اور سینکڑوں لوگ برسر روزگار ہوگئے۔ حادثات، قدرتی آفات کے متاثرین، مریضوں اور طلباء کی مالی مدد کی جاتی ہے۔ ضلع مہمند میں انٹرنیشنل معیار کےکرکٹ گراؤنڈ تعمیر کو ممکن بنایا۔
میں اپنی دکان پر فکر مند بیٹھا درد ویلفئیر فاؤنڈیشن کے رجسٹر میں درج معاشی بدحالی کے شکار بے سہارا خاندانوں کی لسٹ دیکھ کر متاثرہ بچوں اور خواتین کے لئے ڈونرز ڈھونڈنے کا سوچ رہا تھا۔ کہ اس دوران ایک دس سالہ بچی میرے سامنے کھڑی ہوگئی اور گھرانے کی خوراک کے لئے خیراتی گندم مانگی اور بتایا کہ گھرمیں والدہ اور بہن بھائیوں کے لئے کھانے کو کچھ نہیں۔
کم عمر بچی ثریا (فرضی نام) نے بتایا کہ وہ تحصیل حلیمزئی کے ایک پسماندہ گاؤں میں رہتی ہیں۔ گھر میں کمانے والا کوئی نہیں۔ فلاحی تنظیم درد ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ایم ڈی نذیر احمد نے مزید بتایا کہ وقتی طور پربندوبست کرکے بچی کو رخصت کردیا اور اگلے روز بچی کے بتائے ہوئے پتے پر پہنچا تو بہت دکھی کرنے والا منظر تھا۔ لڑکی اپنی والدہ، ایک بہن اور دو چھوٹے بھائیوں کے ساتھ ایک غیر محفوظ چھت کے نیچے برائے نام گھر میں رہتی ہیں۔ وہاں پر مزید معلوم ہوا کہ اس کنبے کا سربراہ دو بچیوں اور دو بچوں کا والد ایک خلیجی ملک مزدوری کے لئے گیا مگر بدقسمتی سے وہاں پر ان کو کسی جرم میں ان کو لمبی قید کی سزا ہوئی ہے۔
اب والدہ کی ناتواں کندھوں پر اپنے ان چار بچوں کی کفالت کی ذمہ داری آن پڑی ہے جو وہ اٹھا نہیں پا رہی۔ نذیر احمد نے بتایا کہ تصدیق کے بعد انہوں نے ضلع مہمند میں فلاحی کاموں کے حوالے سے مشہور معروف کاروباری برادران حاجی حامد الرحمان مہمند اور میر اویس الرحمان کی معدنیات کمپنی الحامد منرلز اینڈ جیم سٹون سے رابطہ کیا۔ تو کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر میر اویس مہمند نے اس ضرورت مند خاندان کی مدد کے لیے فوری رسپانس دیا اور ہماری فلاحی تنظیم درد ویلفیئر فاونڈیشن کے ذریعے اس غریب خاندان کے لئے ایک لاکھ روپے نقد امداد حوالے کی۔
اس امدادی رقم سے مذکورہ کنبے میں والدہ اور بچوں نے 5 بکریاں خریدی ہے۔ جس سے کچھ دودھ بیچ کر گھر کا چولھا جلائے رکھتی ہے اور بچوں کو دودھ دہی کی خوراک بھی ملنے لگی ہے۔ الحامد منرلز کمپنی نے ضلع مہمند میں سال 2011 کو معدنیات میں بھاری سرمایہ کاری کرکے دور افتادہ تحصیل امبار میں مائننگ شروع کی اور خوش قسمتی سے ضلع مہمند میں پہلی بار قیمتی نیپرائٹ دریافت ہوا۔
الحامد منرلز کمپنی کی مائنز سے موجودہ وقت میں قوم کو کمیشن اور حکومت کو سالانہ کروڑوں ٹیکس دیا جاتا ہے۔ الحامد منرلز کمپنی نے13سال پہلے بدامنی کے دور میں ایک طرف کروڑوں روپے کا رسک لے کر امبار جیسے پسماندہ پہاڑی علاقے میں معدنیات دریافت کئے اور کام بھی شروع کرایا۔ جس سے سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہوچکا ہے۔ تو دوسری طرف قبائیلی ضلع مہمند کی تمام تحصیلوں میں فلاحی کاموں کا سلسلہ بھی شروع کیا جو دوسری کمپنیوں اور مائنز اورنرز کے لئے ایک قابل تقلید مثال ہے۔
کمپنی کی جانب سے ہر سال ضلع مہمند کی فلاحی تنظیموں کے ذریعے ضرورت مند لوگوں کی براہ راست مدد کی جاتی ہے۔ جس میں علاج معالجہ، تعلیم، قدرتی آفات میں مالی و جانی نقصانات کے شکار متاثرین کی مدد شامل ہے۔ اس حوالے سے الحامد منرل کمپنی کے ایم ڈی میر اویس مہمند سے پوچھا کہ قومی کمیشن اور ٹیکس دینے کے بعد ہر سال کروڑوں روپے فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کی وجہ کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ قبائیلی ضلع مہمند کے لوگ بہت غریب اور پسماندگی کا شکار ہیں۔ چونکہ ہمارا بنیادی تعلق بھی مہمند قوم سے ہے۔ اس لئے یہاں پر سرمایہ کاری اور لوگوں کی مدد کرکے اپنا حق ادا کر رہے ہیں۔
تحصیل امبار میں مائننگ شروع کی اور پہلی بار قوم کو غیر آباد خشک پہاڑوں سے کمیشن کی صورت میں روزانہ معاوضہ ملنے لگا۔ جس میں سخت غربت کے شکار طبقے، بیواؤں اور یتیموں کے خاندانوں کو بڑا ریلیف مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی وقت میں الحامد منرل کمپنی کے سی ای او حاجی حامد خان نے امبار کے لوگوں کی مدد اور مساجد بنائی اور اب بھی ضلع مہمند کے محتاج لوگوں کی انفرادی ضروریات بھی پورے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وباء اور بعد ضلع مہمند میں مختلف حادثات اور قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کے اہلخانہ اور ضرورت کے مطابق بلا تفریق غریب لوگوں کی مدد بلا امتیاز کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر مثبت سرگرمیاں جیسے سپورٹس، تعلیمی سکالرشپس پر الحامد منرل کمپنی ضلع مہمند کے جوانوں کا ٹیلنٹ سامنے لانے کے لئے کوشاں ہیں اور اس پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
مہمند سپورٹس کی ترقی میں الحامد منرل کمپنی کے کردار کی حوالے سے مہمند کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری و موجودہ رہنما نصیر احمد نے بتایا کہ بدامنی کے دور میں واحد تفریح شگئی گراؤنڈ میں تواتر سے کرکٹ ایونٹس ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور مہمند ہارڈ بال کرکٹ کھلاڑیوں کا خواب تھا کہ ضلع مہمند میں پی سی بی معیار کے مطابق ایک گراونڈ ہو۔تاکہ ضلع مہمند کے کھلاڑی آگے جا کر قومی اور بین الاقوامی ٹیموں میں جگہ بنا سکے۔ اس دوران الحامد منرل کمپنی کے فلاحی کاموں کو دیکھتے ہوئے MCA اور مہمند ہارڈ بال کرکٹ کھلاڑیوں نے ان سے مدد کی درخواست کی۔ جس پر میر اویس مہمند نے الحامد منرل کمپنی کی طرف سے مالی و سامان فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ حکومت کی طرف سے ایم این اے ساجد خان مہمند کی تجویز اور کوشش سے تحصیل حلیمزئی شگئی کا مقام مہمندکرکٹ گراؤنڈ کے لئے چن لیا گیا اور حکومت نے گراؤنڈ کی منظوری دی۔
گراؤنڈ کی تعمیر کے ساتھ پہلے مرحلے میں مہمند کرکٹ ایسوسی ایشن کے پاس پی سی بی کے 26 رجسٹرڈ ٹیموں کو لاکھوں روپے کے ہارڈ بال کرکٹ کٹس دیئے گئے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں مہمند سینئر لیگ اورمہمند جونیئر لیگ کا انعقاد کیا۔ جس میں بہت سے باصلاھیت مہمند کھلاڑی سامنے آئے ہیں۔میری خواہش ہے کہ ضلع مہمند سے بھی شاہد آفریدی یاشاہین شاہ آفریدی جیسا کھلاڑی پیدا کر سکوں۔جو قومی ٹیم میں بہتر کارکردگی سے ضلع مہمند کا نام روشن کر سکے۔