سی ٹی ڈی کی تفتیش ناقص ہے، انسداد دہشتگردی عدالت
حسام الدین
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے خیبر پختونخوا کے 9 اضلاع میں دہشت گردی کے مقدمات میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی )کی ناقص تفتیش کا پول کھول دیا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے مقدمات میں نامزد 195 ملزمان مقدمات سے خارج کردیا ہے۔ پشاور کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے یکم جنوری 2024 سے 24 مئی 2024 تک کے اعداد شمار جاری کر دیے ہے جس میں پروفارما بی کے تحت 191 ملزمان ڈسچارج کر دیے گئے ہے ۔
چار ملزمان کو عدالتوں نے عدم شواہد کے بنا پر 265 ڈی کے تحت مقدمات سے ڈسچارج کیا ۔ رپورٹ کے مطابق پشاور میں 81، مردان میں 55 اور لوئر دیر میں 29 ملزمان کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔
کوہاٹ میں 14، بنوں میں 8، ڈی آئی خان میں چار اور سوات اور بونیر کے اضلاع میں دو دو ملزمان دہشت گردی کے مقدمات سے خارج کردیئے گئے ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مقدمات میں نامزد ملزمان کے خلاف شواہد اور ثبوت نہیں ملے جس کے باعث ملزمان کے خلاف ٹرائلز نہیں چلائے جا سکتے ۔
واضح رہے اس سے قبل بھی دہشتگردی کی عدالت نے سی ٹی ڈی کو ناقص تفتیش کرنے پر تنبیہ کی تھی جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی فلور میں سی ٹی ڈی کی کارکردگی پر سوال اٹھائے گئے کہ سی ٹی ڈی دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے بے گناہ افراد کوگرفتار کرتی ہے اور محکمہ کے اندر چند اہلکار ایسے ہیں جو بارگیننگ کرکے رقم وصول کرتے ہیں اور انہیں بعد میں چھوڑ دیتے ہیں۔صوبائی اسمبلی کے رکن نے یہ بھی کہا تھا کہ سی ٹی ڈی جب ان بے گناہ افراد کو گرفتار کر لیتی ہے تو کئی کئی دن غائب رکھتی ہے جب ان کے خاندان والے انکی تلاش کےلئے سی ٹی ڈی کے پاس جاتے ہیں تو انہیں دیگر قانون نافذ کرانے والے اداروں کہہ کر بھجوا دیا جاتا ہے جس پر سی ٹی ڈی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل نے ان الزمات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔