حکومت دہشت گردی یا گھناؤنے جرم کے گواہ کی حفاظت کی پابند
رفاقت اللہ رزڑوال
صوبائی حکومت نے دہشتگردی اور دیگر گھناؤنے جرائم سے جڑے سنگین مقدمات میں شامل گواہوں کے تحفظ کے لئے وٹنس پروٹیکشن بل منظور کر لیا۔
مجوزہ بل کے مطابق سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں 7 رکنی وٹنس پروٹیکشن بورڈ قائم کیا جائے گا۔ بورڈ کی ذمہ داری پالیسی گائیڈ لائنز اورمانیٹرنگ کرنا ہو گی جبکہ گواہوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے پروٹیکشن یونٹ بنایا جائے گا۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں گواہوں کے تحفظ کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے جبکہ مذکورہ قانون سازی بہت اہم قدم ہے جس سے گواہوں کے تحفظ کو یقنی بنایا جا سکتا ہے۔
نگہت کے بقول بل میں کہا گیا ہے کہ تشکیل دیا گیا بورڈ اس قانون کی منظوری کیلئے حکومت کو پالیسی گائیڈ لائنز پیش کرے گا جبکہ پالیسی پرعمل درآمد اور بنائے گئے یونٹس کی کارکردگی کی نگرانی کی جائی گی، ‘حکومت گواہوں کے تحفظ کیلئے دو یونٹس قائم کرے گی جن میں ایک دہشتگردی اور دوسرا گھناؤنے جرائم کے گواہوں کے تحفظ کے معاملات دیکھے گا، حکومت بورڈ کی شفارشات پر ہر یونٹ کا سربراہ اور ا سکے ساتھ ممبران کی تقرری کرے گی۔’
نگہت اورکزئی نے کہا کہ حکومت نے گواہ کی عمر 16 سال مقرر کی تھی جس میں قانون کی شق 8 کے مطابق ترمیم پیش کر کے گواہ کی عمر کی حد 16 سے 18 سال مقرر کر دی گئی۔
انہوں نے کہا اگر کوئی شخص یا گواہ کسی جرم کی گواہی دے رہا ہو اور اسے کسی تنظیم یا فرد کی جانب سے دھمکی ملے تو وہ بورڈ کے چیئرمین کو بغیر کسی جھجک اپنے تحفظ کیلئے درخواست دے سکتا ہے، ‘گواہوں کے تحفظ کا بل خیبر پختونخوا 2021′ کے تحت جب کوئی شخص یا گواہ عدالت میں شہادت دینے کیلئے آتا ہو تو عدالت اس کے تحفظ کیلئے یونٹ کو احکامات جاری کر سکتی ہے، گواہ سے عدالت سے باہر یا کسی نامعلوم مقام سے جانچ کی جا سکتی ہے۔’
قانون میں گواہ یا اس کے خاندان کی شناخت ظاہر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، قانون کے مطابق ایک ایسا گواہ جو دہشتگردی یا دوسرے سنگین جرائم میں گواہ ہو تو اُس کے یا اس کے خاندان کی شناخت پرنٹ، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر ظاہر نہیں کی جائے گی۔
نگہت اورکزئی کے مطابق قانون کے تحت قائم کردہ بورڈ گواہ کی تمام ضروریات کا خیال رکھے گا، اگر کسی شخص کی شناخت واضح ہو جائے تو اُس کا مقام تبدیل کیا جائے گا جس کی رہائش اور کھانے پینے کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
نگہت اورکزئی نے کہا کہ اس قانون میں ایک اور ترمیم پیش کی گئی ہے جس کے تحت حکومت چھ ماہ کے اندر قانون کے قواعد و ضوابط وضع کرنے کے بعد اعلامیہ جاری کرے گی۔