افغانستان سے لوگوں کا نکلنا سوالیہ نشان ہے۔ بابک
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ افغانستان سے لوگوں کا نکلنا سوالیہ نشان ہے، بزور طاقت تخت و تاج پر قبضے کے مخالف ہیں اور پختون سرزمین پر امن کے خواہاں ہیں۔
لنڈی کوتل میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سردار حسین بابک نے کہا کہ افغانستان میں بیس دن پہلے جہاد و قتال جائز تھا تو اب کیسے ناجائز ہوا، ظلم و جبر اور دہشت کی وجہ سے افغان شہری لاکھوں کی تعداد میں اپنے ملک سے بھاگ رہے ہیں تو سوال تو بنتا ہے، ”دہشت گردی اور آپریشنوں کے نتیجے میں قبائلی علاقوں کے نہ صرف مشران اور مساجد شہید ہوئے بلکہ ان کا کاروبار، ان کی تجارت اور نوجوانوں کا مستقبل بھی برباد ہوا۔”
انہوں نے کہا کہ اے این پی عدم تشدد اور امن کی علمبردار جماعت ہے اور پورے خطے میں امن اور ترقی چاہتے ہیں، ”افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں اور تجارتی راستوں کی بندش پختون قوم کے خلاف سازش ہے، ان تجارتی راستوں کو کھلا رکھا جائے اور آنے جانے میں لوگوں کے لئے مشکلات پیدا نہ کی جائیں تاکہ اس خطے کے پشتون آسودہ حال ہو کر پرسکون زندگی گزار سکیں، پھر کسی پشتون کو بیرون ملک مزدوری کے لئے جانا نہیں پڑے گا۔”
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں انضمام تو ہوا تاہم قبائلی عوام کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں ہو سکے، ابھی تک ضم اضلاع کو این ایف سی میں تین فیصد حصہ دیا گیا اور نہ ہی ایک سو دس ہزار روپوں میں سے کوئی بڑے ترقیاتی کام ہو سکے جو کہ تحریک انصاف کی صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی نااہلی اور کمزوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پختون خواہ صوبے کے قدرتی وسائل، جیسے بجلی، سے چلتا ہے لیکن پھر بھی صوبے کے عوام لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کے عذاب میں مبتلا ہیں اور صوبے کو بجلی کا خالص منافع بھی نہیں دیا جاتا جو کہ موجودہ صوبائی حکومت اور اس صوبے کے تمام منتخب نمائندوں کی کمزوری ہے۔
سردار حسین بابک نے کہا کہ اے این پی آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ اے این پی مطالبہ کرتی ہے کہ پڑوسی ممالک سے متعلق اور دیگر تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ کے فلور پر ہونے چاہئیں۔
انہوں نے طورخم میں تعینات این ایل سی حکام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ این ایل سی کو کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں کہ وہ طورخم میں تجارت، جائیدادوں اور کاروبار زندگی پر تسلط جمائیں جس کے نتیجے میں کاروبار برباد اور مقامی لوگ بے روزگار ہوئے۔
سردار حسین بابک نے مطالبہ کیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تمام تر اختیارات سول انتظامیہ کے حوالے کئے جائیں اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کر کے ان کو پریشان کر دیا گیا ہے، ”قبائلی علاقوں میں کرپشن کو دوام دینے کے لئے ٹھیکیداری نظام کی بھی مخالفت کی۔
ورکرز کنونشن سے اے این پی ضلع خیبر کے صدر شاہ حسین شینواری اور اے این پی باجوڑ کے رہنماء شیخ جہانزادہ نے بھی خطاب کیا۔
اسی طرح لنڈی کوتل کے علاقہ خیبر تکیہ کے مقام پر جماعت اسلامی کے 80 واں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان بختیار معانی نے کہا کہ عمران خان ریاست مدینہ کی بات کر کے منافقت کر رہے ہیں، چور، لٹیرے اور ماضی کے دہشت گرد ریاست مدینہ قائم نہیں کر سکتے، افغانستان میں اسلامی نظام حکومت کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان عالمی سپر طاقتوں کا قبرستان ثابت ہو چکا ہے، برطانیہ، روس اور امریکہ تمام لاو لشکر اور ٹیکنالوجی کے ساتھ افغانستان میں بدترین شکست سے دوچار ہوئے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری نے کہا کہ پاکستان کے تعاؤن سے افغانستان کے اندر پہلے روس اور اب امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی افواج کو شکست فاش ہوئی اور اب اللہ کے فضل سے افغانستان کے اندر اسلامی شریعت نافذ ہو گی جو پوری دنیا کے لئے ایک ماڈل ثابت ہو گی۔
بختیار معانی نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے اسلامی آئین کی روشنی میں پرامن جدوجہد کے نتیجے میں اسلامی شریعت نافذ کرے گی اور یہاں پاکستان میں بندوق اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ”تاہم مقتدر قوتیں اسلامی تحریکوں کے مقابلے میں سیکولر اور کرپٹ جماعتوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں۔”
بختیار معانی نے کہا کہ عمران خان جس شیخ رشید کو چپڑاسی بھرتی کرنے کے روادار نہیں تھے، ایم کیو ایم کو دہشت گرد سمجھتے تھے اور چوہدری برادران کو پنجاب کے ڈاکو کہا کرتے تھے آج وہی سارے لوگ عمران خان کے اردگرد جمع ہیں اس لئے ایسے لوگوں کے ذریعے ریاست مدینہ قائم کرنا خام خیالی اور قوم کے ساتھ دھوکہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ تسلیم کر چکے ہیں کہ امریکی افواج کو افغانستان میں بدترین اور شرمناک شکست ہوئی اس لئے اگر یہاں کی قوم پرست جماعتیں امریکہ اور نیٹو افواج کے مجاہدین کے ہاتھوں شکست کو امریکہ کی حکمت عملی سمجھتے ہیں تو وہ اپنے اذہان اور دماغوں کا علاج کریں۔
بختیار معانی نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو اسلامی سانچے میں ڈالنے کے لئے اکابرین جماعت کا کردار رہا ہے اس لئے اب کسی حکمران کے لئے ممکن نہیں کہ وہ قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی کرے۔
انہوں نے کہا کہ نورالحق قادری، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی سمیت موجودہ کابینہ کے تمام وزراء ہر حکومت کا حصہ ہوتے ہیں اس لئے ان کا کوئی نصب العین نہیں اور یہ سارے مفاد پرست ہیں جن سے قوم کو نجات دلانے کی ضرورت ہے۔