خیبر پختونخواصحتفیچرز اور انٹرویو

کیا باولے کتے کے کاٹنے سے انسان موت کے منہ میں جاسکتا ہے؟

ناہید جہانگیر
‘ریبیز ایک لاوارث بیماری ہے جو عام تو نہیں لیکن اس سے 100 فیصد موت واقع ہوتی ہے’ یہ کہنا ہے ڈاکٹر آخیر جان کا جو 2014 سے ایل آر ایچ میں ریبیز کو آرڈینیٹر کے حیث پہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ
ریبیز بیماری ایک وائرس ریبیڈ سے لگتی ہے جو باؤلے جانوروں کے کاٹنے سے لاحق ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کے مطابق اس بیماری سے دنیا بھر میں ہر سال 55 ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ مخصوص وائرس عام طور پر جنگلی جانوروں مثلاً گیدڑ،لومڑی،بھیڑیا،نیولا،چمگادڑ، اور پالتو جانوروں مثلا کتا،بلی،گھوڑے اور گدھے وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔
ریبیز وائرس باؤلے جانوروں کے کاٹنے سے اس کی رال یا لعاب کے ذریعے دوسرے جانوروں اور انسانوں میں منتقل ہوجاتا ہے۔ مشکوک جانور کے کاٹنے کے بعد انسانوں میں باؤلا پن نمودار ہونے کا دورانیہ چند دنوں سے سالوں تک بھی ہوسکتا ہے عموماً اسکی مدت 30 سے 90 دنوں کے درمیان ہے۔
پشاور کی 45 سالہ نسرین جن کو اپنے گھر کے پالے ہوئے کتے نے کاٹا تھا لیکن انہوں نے گھر پر ہی گھی میں نمک ملا کر پاوں کے زخم پر لگا لیا تھا کہ اس سے زخم ٹھیک ہوجائے گا، علاج کا اس لیے نہیں سوچا کیونکہ کتا اپنے گھر کا ہے اور باؤلہ بھی نہیں ہے لیکن 10 دن تک زخم ٹھیک ہونے کی بجائے گہرا ہوتا گیا نسرین کو ہسپتال جانا پڑا جہاں ڈاکٹر نے ٹیکے لگانے کا کورس شروع کیا ہے۔
ڈاکٹر نے نسرین اور نسرین جیسے بہت لوگوں کے سوچ سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ کتا گھر کا ہو یا باہر کا، باؤلا ہو یا نہیں جلد از جلد ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ نمک،گھی یا گھریلوں ٹوٹکوں کے حوالے سے آخیر جان نے کہا صابن کے محلول اور  پانی سے زخم دھوئیں، آئیوڈین ملا پانی 70 فیصد الکوحل استعمال کریں کیونکہ اس سے کافی حد تک وائرس زائل ہوجاتا ہے۔
چارسدہ کے 9 سالہ بلال کو ایک مہینے پہلے کتے نے کاٹا تھا اور گھر والے انکو قریبی ایک کلینک پر لے گئے تھے جہاں انکی مرہم پٹی کی گئی تھی لیکن کچھ ہی دنوں بعد اسکے بازو کا زخم کم ہونے کی بجائے مزید پھیلتا گیا، بلال کے والد نے کہا کہ وہ پھر اپنے بچے کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لے کر ائے جہاں ٹیسٹ کے بعد انکا باقاعدہ علاج شروع کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر آخیر جان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ جانور کے کاٹنے کے بعد متاثرہ جگہ کو کھلا رکھیں اور ٹانکے لگانے سے گریز کریں۔
ڈاکٹر نے کہا کہ جب بھی متاثرہ مریض ایل آر ایچ لایا جاتا ہے تو اسکا ٹیسٹ کیا جاتا ہے ٹیسٹ کے بعد پہلا ٹی ٹی ٹیکہ لگایا جاتا ہے اگر جانور باؤلہ ہو تو ساتھ میں ویکسین بھی کرتے ہیں ہسپتال میں تمام علاج مفت دی جاتی ہے طریقہ علاج میں پہلے پانچ ٹیکے پہلے،تیسرے,ساتویں، چودہویں ،28 یا تیس ویں دن ایک ایک ٹیکہ پھٹوں میں لگایا جاتا ہے اسکے ساتھ ریبیز امین گلوبولین جو ایک بار لگایا جاتا ہے جتنی جلد ممکن ہو لگایا جائے۔
اگر مہینے میں 7 سو مریض ایل آر ایچ آتے ہیں تو ان میں 4 سو سے 5 سو تک بچے یا طالب علم ہوتے ہیں جبکہ باقی مرد و خواتین ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر نے کہا کہ بچوں کی تعداد اس لیے زیادہ ہے کیونکہ ایک تو بچے آسانی سے خود کو جانوروں کے حملے سے بچا نہیں سکتے دوسرا اکثر بچے جانوروں سے لگاؤ رکھتے ہیں اور انکے قریب جاتے ہیں اور جانوروں کے کاٹنے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کتے کے کاٹنے کے بعد مریض کو پانی کے استعمال سے روکا یا پرہیز کا کہا جاتا ہے ڈاکٹر نے کہا کہ پانی سے پرہیز میڈیکل اصولوں کے خلاف ہے زخم کو روزانہ تین یا چار مرتبہ صاف کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button