”مینار پاکستان واقعے کا نوٹس لے لیا گیا، میرے معاملے پر حکومت بالکل خاموش ہے”
مبینہ جنسی ہراسمنٹ پر سابق صوبائی مشیر تعلیم ایم پی اے ضیاء اللہ بنگش کے خلاف کوہاٹ کی دکھیاری خاتون راحت العین نے میڈیا بریفنگ میں سابق صوبائی مشیر پر ہراساں کرنے، جسمانی تشدد اور جیل بھجوانے کے الزامات لگائے ہیں۔
خاتون راحت العین کے مطابق ضیاء اللہ بنگش نے مجھ پر اپنی والدہ پر چائے گرانے اور فائرنگ کا بے بنیاد الزام لگایا، میں ایک وکیل ہوں مگر وکالت کرتی نہیں، ریڈیو کوہاٹ میں کام کرتی تھی، پروڈیوسر نے ضیاء اللہ بنگش سے میرا تعلق بنوایا، ضیاء نے میری ذاتی زندگی میں دخل دینا شروع کیا اور مجھے ملازمت کا جھانسا دیا، ”ضیاء ایک ٹیکسی ڈرائیور تھا اور لڑکیوں کا رسیا ہے، ان کے پاس ایک بڑا گروپ ہے اور وہ خواتین کو ہراساں کرتے ہیں، کوہاٹ کی پولیس، ڈی پی او اور ڈی آئی جی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، مجھ پر مسلسل ضیاء کے ساتھ تعلقات کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، ضیاء اللہ بنگش نے میڈیا اور کوہاٹ کے وکلاء کو اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے اور کوئی میری مدد کو تیار نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ پہلی شادی کے روز ضیاء اللہ بنگش نے مجھ پر ناجائز ایف آئی آر کٹوائی اور مجھ پر ہتک عزت کا دعوی کیا مجھے دو دفعہ گرفتار کروا کے جولائی کے سخت مہینے میں ایک ماہ کیلئے جیل میں رکھا گیا، میں نے مجبوراً ضیاء کے خلاف ویڈیو بنائی جس میں عوام کو حقائق سے آگاہ کیا، ”ضیاء کی وجہ سے میں کوہاٹ چھوڑ کر اسلام آباد منتقل ہو گئی ہوں لیکن وہاں بھی مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے، جب میں شکایت لے کر ضیاء کی والدہ کے پاس گئی تو اس نے اور اس کے رشتہ داروں نے مجھ پر تشدد کیا، الٹا مجھ پر مقدمہ چلایا، ڈی ایس پی کینٹ آصف ضیاء کا رکھوالا ہے اور مجھ پر تشدد کرتا ہے۔”
خاتون کے مطابق ایک شوہر سے ضیاء کی وجہ سے خلع کے بعد اب ضیاء میری دوسری شادی بھی برباد کرنا چاہتا ہے، ”میں وزیراعظم سے اپیل کرتی ہوں کہ کیا ان کی مدینے کی ریاست میں ضیاء جیسے غنڈے ہیں جو خواتین کو ہراساں کرتے ہیں، ضیاء نے مردان کی ایک ناچنے والی سے بھی شادی کی اور چند دن رکھ کر چھوڑ دیا، پشاور میں بھی ان کے گروپ نے ایک لڑکی کو ہراساں کیا تھا، مینار پاکستان میں خاتون کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیا گیا لیکن میرے معاملے میں حکومت بالکل خاموش ہے۔”
یاد رہے کہ رواں برس جنوری کے آغاز میں کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی مذکورہ خاتون نے وزیراعلیٰ محمود خان کے تب کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے تھے۔ اس ضمن میں خاتون کی جانب سے الزامات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔