اگر ہمیں حکومت مل گئی تو بابڑہ شہداء کے مقدمے کو کھولیں گے: ایمل ولی خان
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں آج اُن 600 سے زائد شہداء کی یاد منائی جا رہی ہے جن کو بابڑہ کے مقام پر 12 اگست 1948 کو پولیس اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ضلع چارسدہ کے ہشتنغر میں بابڑہ کے مقام پر ‘یادگار شہداء’ بنائی گئی ہے جہاں پر آج عوامی نیشنل پارٹی کارکنوں سمیت دیگر پشتون شہداء کی یاد میں یادگار پر پھول چڑھانے کیلئے اکٹھے ہوئے تھے۔
قوم پرست سیاسی عوامی نیشنل پارٹی کا دعویٰ ہے کہ پشتون لیڈر خان عبدالغفار کی گرفتاری کے خلاف خدمتگار بابڑہ کے مقام پر اکٹھے ہوئے تھے اور قانونی اور جمہوری راستے کے ذریعے وہ اپنے قائد سے یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے لیکن حکومتی حکم پر ریاستی فورسز نے اُن پر گولیاں برسائی۔
تقریباً 73 سال قبل واقعے کے عینی شاہدین میں آج بہت کم لوگ زندہ ہیں لیکن اس وقت حالات کے موجودہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے عوام پر سیدھی گولیاں برسائی گئی تھی جسکو روکنے کیلئے مقامی خواتین نے قرآن پاک سر پر رکھ منت سماجت کی تھی کہ مزید لوگوں کو نہ مارا جائے۔
شہدائے یادگار پر پھول چڑھانے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے میڈیا کو بتایا کہ اگر انہیں حکومت مل گئی تو وہ بابڑہ شہداء کے مقدمے کو کھولیں گے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلائیں گے انکے مطابق بابڑہ کی تاریخی واقعہ اپنی مٹی سے محبت، جمہوری حقوق اور آزادی کی درس دیتا ہے۔
ایمل ولی خان کہتے ہیں "ہماری کسی کے ساتھ ذاتی عناد نہیں ہے بلکہ میں نے اُس دن پختون قومی جرگے میں یہ بات واضح کی تھی کہ اگر ہمارے شہداء کا کوئی نوٹس نہیں لیتا تو اسکے بعد ہم یہ نہیں کہیں گے کہ یہ کام کس نے کیا بلکہ ہم کہیں گے کہ یہ کام ریاست نے کیا ہے”۔
یہ بات انہوں نے ایسی حال میں کہی ہے کہ صوبہ بلوچستان میں عوامی نیشنل پارٹی کے مجلس عاملہ کے رُکن ملک عبیداللہ کو 26 جون کو اپنے علاقے کچلاک سے نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا اور 5 اگست کو انکی مسخ شدہ لاش پشین کے علاقے میں سڑک کے کنارے پھینکی گئی جبکہ اس سے پہلے اسد اچکزئی کے ساتھ بھی کچھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔
اس سوال کے جواب میں کہ بابڑہ واقعہ میں کتنے پشتون شہید کئے گئے تھے؟ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تاوقتیکہ تحقیق تک 646 افراد شہید کئے گئے تھے ‘لیکن بدقسمتی سے ان میں بیشتر شہداء کی لاشیں دریاوں میں بہا دی گئی تھی، کچھ لاشیں جلائی گئی تھی، اب تک انکی معلومات نہیں ہوسکی مگر باچاخان مرکز کی تحقیقاتی ادارہ مزید لاشوں کا پتہ لگانے میں مصروف عمل ہیں’۔
صوبائی صدر ایمل ولی خان نے تسلیم کیا ہے کہ انکے دور حکومت میں بابڑہ واقعہ کی تحقیقات نہ کرنا انکی غلطی تھی، کہتے ہیں کہ حکومت آنے کے بعد یہی فائل دوبارہ کھولیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : اٹھائیس مئی 1930 کو تخت بھائی ٹکر میں کیا ہوا تھا ؟
واقعے کا تاریخی پس منظر
12 اگست 1948 کو خدائی خدمتگار تحریک کے کارکنوں نے اپنے قائدین باچا خان، ڈاکٹر خان صیب، قاضی عطاء اللہ، ارباب عبدالغفور اور دیگر خدائی خدمتگاروں کی گرفتاری کے خلاف ضلع چارسدہ کے بابڑہ کے مقام پر ایک پرامن احتجاج کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن جب خدائی خدمتگار کے ہزاروں افراد بابڑہ کے مقام پر پہنچے تو وہاں پر سیکورٹی فورسز اور پولیس نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی او سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
بابڑہ کے مقامی 80 سالہ رہائشی کریم اللہ نے ٹی این این کو اُس وقت کا آنکھوں دیکھا حال بتایا ہے۔
کہتے ہیں باچاخان کی گرفتاری کے خلاف صوابی، مردان اور چارسدہ کے خدائی خدمتگار باچا میاں کے حجرے میں جمع تھے جہاں پر سیکورٹی فورسز نے پہلے مظاہرین کو مار مار کر لہولہان کر دیا اور بعد میں سیدھی فائر کرکے بچے، جوان اور بوڑھے شہید کر دیئے۔
کریم اللہ میدان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں "یہ سارا میدان خون آلود تھا، وہ دن قیامت سے کم نہیں تھا، خواتین نے ہاتھوں میں قرآن پاک اُٹھا کے کہا تھا کہ قرآن پاک کے واسطے فائرنگ بند کی جائے”۔
سوشل میڈیا پر بابڑہ واقعے کو پشتون قتل عام کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے اور ٹویٹر پر #BabarraMassacre1948 کے نام سے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہاہے جہاں پر صارفین نے واقعے کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔
ایک صارف گل محمد نے سوال پوچھا ہے کہ میں پاکستان سے محبت کرتا ہوں، آپ مجھ سے زیادہ محب وطن اور اسلام پسند نہیں ہے ہو تو آزادی کے پہلے سال سے آُپ میرے ساتھ کیوں غداروں جیسا سلوک کر رہے ہیں؟
https://twitter.com/GulSamii/status/1425728077687099401
ایک اورصارف بلبل خان نے لکھا ہے کہ 1948 کو اُس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبہ میں غیر منتخب وزیراعلی عبدالقیوم کے حکم پر 25000 بے گناہ اور پرامن مظاہرین پر بلااشتعال فائرنگ کی جہاں پر 600 سے زائد افراد شہید کر دئے گئے۔
https://twitter.com/Bulbulbacha/status/1425725477948428300