خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

خیبرپختونخوا: جولائی کے مہینے میں 139 قیمتی جانیں پانی کی نذر ہوگئیں

 

محمد طیب

خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں کی بے رحم موجوں نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 139 قیمتی انسانی جانیں نگل لیں سیروتفریح کے نام پر دریاؤں کارخ کرنیوالوں میں زیادہ ترنوجوان اورکم عمرلڑکے شامل ہیں جن میں اکثر وبیشتر کی لاشیں کئی کئی مہینوں تک لاپتہ ہوتی ہیں جبکہ بعض کی لاشیں دریاؤں میں گھل سڑکر آبی جانوروں کی خوراک بن جاتی ہیں جن کی تلاش کئی مہینوں تک جاری رہنے کے بعد بلآخر ورثاء بھی تھک ہارکر مایوس ہوجاتے ہیں۔

دریاؤں میں نہانے پابندی کے باوجودبھی نوجوان اور کم عمر لڑکے بغیر کسی احتیاطی تدابیر کے نہاتے ہیں جو بے رحم موجوں کی نذرہوجاتے ہیں لوگوں کی غفلت، لاپرواہی اور یا انتظامیہ کی نا اہلی خیبر پختونخوا کے دریاؤں نے گزشتہ ماہ 139 فراد کو نگل لیا۔ سب سے زیادہ سوات میں 16 افراد، دوسرے نمبر پر پشاور میں 15 افراد جبکہ تیسرے نمبر پر نوشہرہ میں 14 دریاوں میں نہاتے ہوئے لقمہ اجل بن گئے۔

ریسکیو 1122کے اعداد شمار کے مطابق گزشتہ جولائی کی مہینے میں دریاوں کا رخ کرنے والے افراد میں 139 افراد صوبے کے مختلف اضلاع میں ڈوب گئے جس کو ریسکیو 1122نے دریاوں سے نکال کراپنے پسماندگان کے حوالہ کردیا۔ جاری اعداد شمار کے مطابق سب سے زیادہ 16 افراد ضلع سوات میں ڈوب گئے اس طرح پشاور میں 15 افراد، نوشہرہ میں 14افراد، ضلع مانسہرہ میں 11افراد، چارسدہ، ملاکنڈ اور لوئر دیر کے اضلاع میں 10,10افراد، ضلع مردان میں آٹھ، ضلع صوابی میں 7، ضلع دیر اپر میں 6، ضلع چترال اور باجوڑ میں پانچ، پانچ افراد، ضلع ہری پور میں چار، کرک، شانگلہ اور ڈی آئی خان کے اضلاع میں تین، تین افراد، کوہاٹ، خیبر اور مہمند کے اضلاع میں دو، دو افراد، بٹگرام اور لکی مروت کے اضلاع میں ایک، ایک فرد پانی کی نذر ہوگیا جبکہ کوہستان اپر، کوہستان لوئر، جنوبی وزیر ستان، شمالی وزیر ستان، اورکزئی، کرم، ٹانک، بونیر، ہنگو اور ایبٹ آباد میں گزشتہ جولائی کے مہینے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
محکمہ سیاحت نے صوبہ بھرمیں 35 کے قریب مختلف مقامات کو سیاحت کا درجہ دیاہے ان میں زیادہ تر سیاحتی مقامات دریاؤں کے کنارے واقع ہیں، خیبر پختونخوا کے محکمہ سیاحت کے مطابق صوبے میں اس وقت 35کے لگ بھگ سیاحتی مقامات ہیں جن میں زیادہ تر دریاؤں کے کنارے ہیں جس میں سردریاب پکنک سپاٹ دریائے کابل ، کنڈ پار ک ضلع نوشہرہ میں جہانگیرہ کے مقام پر دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم پر، اس طرح دریائے سوات کے کنارے سوات، چکدرہ، منڈا شبقدر اور خیالی چارسدہ کے مقام پر، بنوں میں دریائے کرم کے کنارے، صوابی میں دریائے سندھ کے کنارے موٹر وے پل اور دیگر مقامات پر، ڈی آئی خان میں دریائے سندھ کے کنارے، ملاکنڈ ڈویژن میں دریائے سوات اور دریائے پنچ کوڑ کے کنارے مختلف اضلاع میں سیاحتی مقامات ہیں جبکہ ایبٹ آباد ہری پور میں دریائے ہرو کے کنارے مختلف پکنک سپاٹس ہیں، مذکورہ سیاحتی مقامات کو لوگ گرمیوں کے موسم میں سیر اور نہانے کے لیے جاتے ہیں اور اتوار کو ان سیاحتی مقامات پر زیادہ رش ہوتا ہے کیونکہ اتوار کو زیادہ تر لوگ ہفتہ وار چھٹی کی وجہ سے فیملی کے ساتھ جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق سیاحتی مقامات میں ڈوبنے کے کئی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ہرسال سینکڑوں لوگ پانی کی نذر ہو رہے ہیں، دریائے سوات کے سیاحتی مقام چارسدہ خیالی منظورے کے رہنے والے مقامی افراد عمران، عبدالولی ماما،عدنان، ناصر، رحمت اللہ، واحد کاکا، یار محمد، نیاز گل، صفدر علی، عامر اور دیگر افراد کا کہنا ہے کہ دریائے سوات پر خیالی کے مقام پر گزشتہ ماہ اس لیے ڈوب گئے کہ مذکورہ لوگوں نے اگر ایک طرف ضلعی انتطامیہ کے احکامات کو نظر انداز کیا تو دوسری جانب مقامی افراد سے دریا میں نہانے کے حوالے سے رہنمائی بھی نہیں لی جس کی وجہ سے صرف خیالی منظورے کے مقام پر گرمیوں کے موسم میں ابھی تک 10 سے زائد افراد ڈوب گئے، مقامی افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیر کے لیے آنے والے افراد اختیاطی تدابیر بالکل نہیں اپناتے جس کی وجہ سے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں اس کے علاوہ ضلعی انتطامیہ کی کار کردگی بھی سوالیہ نشان ہے نہانے پر پابندی کے باوجود لوگ نہاتے ہیں، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت دریاؤں کے کنارے پکنک سپاٹس پر مقامی نوجوان افراد کو تربیت دیں اور ساتھ سازوسامان بھی مہیا کریں تاکہ ایسے واقعات کے وقت سیاحوں کی مقامی افراد مدد کر سکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button