”جس کیلئے اپنا گھر بار چھوڑا اس نے دوسری شادی کر لی”
سدرہ ایان
مردان سے تعلق رکھنے والی خالدہ، جو 20 سال پہلے ہاتھ پیلے کر کے شوہر کے گھر آئی تھی، کو نہیں پتہ تھا کہ بیس سال بعد اس کا شوہر اس گھر میں دوسری بیوی بھی لے کر آئے گا اور اس کی خوشیوں سے بھرا گھر بکھر جائے گا۔
”میرے شوہر نے تین چار مہینے پہلے دوسری شادی کر لی جس کا میرے گھر پر بہت برا اثر پڑا کیونکہ میرے بچے اب بڑے ہو گئے ہیں اور آٹھویں نویں جماعت میں پڑھ رہے ہیں، ان پر بہت پرا اثر پڑا، وہ یہ سب نہیں برداشت کر سکتے کیونکہ سب مجھ پر بہتان لگا رہے ہیں کہ مجھ میں شائد کوئی برائی تھی تبھی میرے شوہر نے دوسری شادی کر لی سب مجھے بہت حقارت سے دیکھتے ہیں۔”
وہ شخص جس کے لیے میں نے اپنا گھر بار چھوڑا، اس سے شادی کی، اس کا خیال رکھا، اس کے گھر والوں کا اتنا خیال رکھا، بیس سال ان کی خدمت کی، اگر مجھ میں کوئی برائی ہوتی تو پھر بھی کوئی بات ہوتی، میں نے تو بہت اچھے طریقے سے ان کا ساتھ دیا اور اس نے اس عمر میں دوسری شادی کر لی۔” خالدہ نے بتایا۔
ملک کے دوسرے حصوں کی طرح مردان میں بھی دوسری شادی کرنا ایک رواج سمجھا جاتا ہے۔ لیکن سماجی فعالیت پسند کہتے ہیں کہ کچھ گھرانوں میں دوسری شادی کے مثبت اثرات بھی سامنے آتے ہیں اور زیادہ تر مرد دوسری شادی کرنے کے بعد زیادہ توجہ دوسری بیوی کو دیتے ہیں جبکہ کوئی عورت یہ ہرگز برداشت نہیں کر سکتی کہ اس کا شوہر اسے نظر انداز کرے۔
مرد کی دوسری شادی کی وجہ سے غریب طبقے کی خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ ایک عورت چاہے جتنی بھی تعلیم یافتہ ہو، آزاد ہو لیکن پھر بھی وہ سوکن کا وجود برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ جب دوسری بیوی آ جاتی ہے تو وہ بھی یہی سوچتی ہے کہ میں بھی اپنا گھر چھوڑ کر آئی ہوں اور میرا اب اپنے شوہر پر حق بنتا ہے، شوہر بھی دوسری بیوی کو زیادہ توجہ دینے لگتا ہے اور اس طرح پہلی بیوی کے حقوق پامال ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے پہلی بیوی بہت متاثر ہو جاتی ہے اور بہت سے ذہنی مسائل کا بھی شکار ہو جاتی ہے۔
دوسری طرف کچھ لوگ یہ جواز بھی پیش کرتے ہیں کہ اسلام دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے۔ اس بارے میں جمال گڑھی سے تعلق رکھنے والے مفتی عبدالوکیل نے کہا کہ بے شک اسلام نے دوسری شادی کی اجازت دے رکھی ہے لیکن اس شرط پر کہ شوہر دونوں بیویوں کے مابین انصاف قائم کرے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھے۔
اسلام نے دوسری شادی کرنے کا حکم دیا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (مفہوم) نکاح کریں ان عورتوں سے جو آپ کو اچھی لگتی ہیں۔ دو کریں، تین کریں، چار کریں، اگر آپ کو فکر کے کہ آپ ان کے مابین انصاف قائم نہیں کر سکیں گے تو پھر ایک شادی کریں۔
یعنی اسلام نے اگر دوسری شادی کا حکم دیا ہوا ہے لیکن ساتھ ہی انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کا حکم بھی دیا ہوا ہے۔ دوسری بات یہ کہ اگر انسان دو بیویوں کے مابین انصاف برقرار نہیں کر سکتا تو یہ انسان اللہ تعالیٰ کے دربار میں گنہگار ہے اور اس بات پر اسے سزا ہو گی۔
مفتی نے مزید کہا کہ کسی مرد کو دوسری شادی اس صورت میں کرنی چاہیے جب اس کی کوئی اولاد نہ ہو یا اس کی بیوی بیمار ہو جو شوہر اور بچوں کی خدمت نہ کر سکتی ہو۔