بلاگزخیبر پختونخوا

مرد کے لیے ایک سے زائد شادیوں کے حوالے سے اسلام کیا کہتا ہے؟

 

انیلا نایاب

اسلام نے مرد کو ایک وقت میں چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے تاہم اسلام مردوں پر اپنی بیویوں کے ساتھ مناسب سلوک کرنے پر اصرار کرتا ہے اور کہا گیا ہے کہ جو مرد حضرات متعدد بیویوں میں انصاف اور مساوی سلوک نہیں کر سکتے  پھر وہ ایک شادی پر ہی اکتفا کریں۔
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلام ایک سے زیادہ شادیوں کا حکم دیتا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ اسلام میں اعمال کے پانچ درجے یا اقسام ہیں۔
1فرض۔ یعنی وہ کام جن کا کرنا ضروری اور لازمی ہے
2 مستحب۔ وہ کام جو فرض تو نہیں ہے لیکن ان کے کرنے کی تاکید کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے
3 مباح۔ وہ کام جن کی نہ ہو حوصلہ افزائی کی گئی اور نہ روکا گیا ہے
4 مکروہ۔ کراہت والے نہ پسندیدہ امور
5 حرام۔ وہ کام جن سے قطع طور پر منع کر دیا گیا ہے
ایک سے زیادہ شادیوں کا معاملہ تیسری یا درمیان والے درجے میں اتا ہے یعنی وہ کام جن کے کرنے کی نہ تو قرآن و سنت میں تاکید کی گئی ہے اور نہ ہی منع کیا گیا ہے پورے قرآن پاک میں اور اسی طرح احادیث میں بھی کوئی ایسا بیان نہیں ملتا جس میں کہا گیا ہوکہ کہ جو مسلمان ایک سے زیادہ شادیاں کرتا ہے تو وہ اس مسلمان سے بہتر ہے جو ایک شادی کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمان مردوں کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے یہ ان کا شرعی حق ہےجس سے ان کو کوئی بھی نہیں روک سکتا اور ایسا کرنے پر انکو کوئی ملامت بھی نہیں کرسکتا لیکن ہمارے معاشرے میں مرد کی دوسری/تیسری/چو تھی/شادی کو جس نظر مذمت سے دیکھا جاتا ہے میرے خیال میں اس کا زیادہ قصور مرد حضرات کا ہی ہوتا ہے کیونکہ ان کا ایک سے زائد شادی کرنے کا طریقہ کار غلط ہے ہوسکتا ہے بہت سے لوگوں کو میری بات سے اختلاف ہو لیکن اگر دیکھا جائے تو عموما مرد دوسری یا تیسری شادی کرکے پہلی بیوی کو بھول جاتے ہیں۔
بلا شبہ عورت خاوند کے معاملے میں بے حد حساس ہوتی ہے کبھی بھی سوتن برداشت نہیں کر سکتی وہ یہ بھی برداشت نہیں کرتی کہ اس کا خاوند کسی اور کو توجہ دیں مگر ایسا کیوں ہے؟عورت خاوند کیوں نہیں شیرکرسکتی؟شاید اس لیے کہ معاشرے میں ایک سے زائد شادیاں کچھ اس طرز پر ہوتی ہے کہ دوسری شادی کا سنتے ہی صرف لڑائی جھگڑے ذہن میں آتے ہیں دھوکہ فریب ظلم و زیادتی تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ دوسری شادی کرنے کا طریقہ کار ہی سرا سر غلط ہے جس کی وجہ سے گھرانوں میں اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں۔
پہلی شادی کرنے کے بعد مرد کو دوسری شادی کرنے کی خواہش شروع ہوجاتی ہے پہلی بیوی کو چھڑاتے ہیں کہ دیکھنا میں جلد ہی دوسری بیوی لے اونگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسکا حکم دیا ہے بیوی کے دل میں اس وقت اندیشے سر اٹھانے لگتے ہیں جب وہ خاوند کو کسی غیر عورت کی بات کرتے اس کے ہاتھ کے کھانے کی تعریف کرتے سنتے ہیں۔
یہ کیفیت میاں بیوی میں عدم اعتماد اور جھگڑے کی صورت پیدا کرتی ہے اسلامی نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو دوسری شادی کرنے میں اگر مرد واقعی سنجیدہ ہے تو پہلی بیوی سے پیار محبت اعتماد خوش اخلاقی کے ساتھ اس سے مناسب موقع پر بات کرنی چاہیے بیویوں کو تنگ کرنا اسلام میں ممنوع ہے بیوی مرد کی ہمدم اور شریک حیات ہے جس کے وجود میں اس کے لیے سکون رکھ دی گئی ہے۔
اسلام نے مرد کو دوسری شادی کرنے کی اجازت دی ہے لیکن اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی پہلی بیوی سے بات کریں اس کی رضامندی حاصل کر لیں لیکن عموما مرد بیوی کو اچانک اپنی دوسری نکاح کی خبر سنا دیتے ہیں پہلی بیوی کے لیے یہ خبر ایک نا گہانی آفات ہوتی ہے جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر ایک منٹ میں ہزاروں الزام عائد کر دیتی ہے بہت سے حقیقی اور غیر حقیقی شکایات زبان پر آنے لگتے ہیں اور گھریلو لڑائی جھگڑے جنم لینا شروع ہوجاتے ہیں جن کا زیادہ اثر بچوں پر ہوتا ہے۔
مرد حضرات نے صرف یہ سنا ہے کہ اسلام نے ہمیں چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے لیکن ان باتوں سے خود کو لاعلم کردیا ہے یا شاید انجان بنے پھرتے ہیں کہ بیویوں میں برابری رکھنی ہے۔
بعض مرد بیویوں کے کمرے الگ رکھتے ہیں لیکن چار دیواری ایک ہی ہوتی ہے ایک ہی گھر میں دو سوتنوں کی وجہ سے ہر وقت لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں اور گھر کا ماحول بے سکون ہوتا ہے۔
اسلام نے ایک سے زائد بیویوں کی رہائش اس انداز سے رکھی ہے کہ جس میں ہر ایک کے دروازے الگ الگ چار دیواری الگ الگ گھریلو اشیاء الگ الگ ہو اور بیویوں کی نجی زندگی کو بھی ایک دوسرے سے چھپا کررکھنے کی تلقین کی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button