”بڑے باپ کی بیٹی ہے اس لئے اس میں اتنا غرور ہے”
سدرہ آیان
یوں تو معاشرے میں شادی کو زندگی کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن جہاں بھی جیسے بھی شادی کی بات ہو تو لوگوں کے ذہن میں لڑکی ہی ابھر آتی ہے۔ لڑکی کا کردار ، لڑکی کی شکل و صورت ، اسکی تعلیم ، اسکی عمر، فیملی بیک گراؤنڈ ان سب چیزوں کو اہمیت دی جاتی ہے، سراہا بھی جاتا ہے تنقید بھی ہوتی ہے۔
لڑکی کی عمر زیادہ ہے یہ تو لڑکے کی ماں کو دکھ رہا ہے پڑھی لکھی نہیں ہے جاہل ہے کہیں گھر کا ماحول خراب نہ کر دے، اس کا تو رنگ گورا نہیں ہے۔
یہ والی لڑکی تو زیادہ پڑھی لکھی ہے اس کے تو ہزار نخرے ہوتے ہوں گے، غریب گھرانے سے آئی ہے یہ بڑا گھر اور شان و شوکت کہاں اس نے دیکھی ہے۔ بڑے باپ کی بیٹی ہے اس لئے اس میں اتنا غرور ہے۔
ہمیشہ لڑکی کے بارے میں یہی باتیں ہمیں سننے کو ملتی ہے لیکن اگر لڑکے کی شکل و صورت جیسی بھی ہو تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جوان ہے اور مرد جیسا بھی ہو مرد ہوتا ہے۔
اگر لڑکا ان پڑھ ہے تو کہا جاتا ہے کہ لڑکا ہے محنت مزدوری کرکے اسے دو وقت کی روٹی کھلا ہی سکتا ہے، اگر لڑکے کی عمر زیادہ ہے تو کیا ہوا لڑکا تو جتنا عمر میں زیادہ ہو اتنا ہی وہ سمجھدار ہوتا ہے ویسے بھی اگر دونوں کی عمر برابر ہو تو کئی سال بعد لڑکی شوہر سے بڑی لگنے لگتی ہے۔ یہ تو وہ باتیں ہیں جو ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی سننے کو ملتی ہیں۔
اب اس چکر میں لڑکا چاہے جیسا بھی ہو لیکن اس کی ماں کو بہو تعلیم یافتہ، با کردار ،حسین اور کم عمر ہیں چاہیے ہوتی ہے اور اسی وجہ سے سے لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہو جاتی ہے جس سے لڑکی اور اس کی فیملی پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ ایک تو ان کے پاس گھر سنبھالنے کا تجربہ نہیں ہوتا اس کے علاوہ بہت سے صحت کے مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں کیونکہ کم عمری میں لڑکی کے لیے یہ ایک چیلنج ہوتا ہے کہ وہ ایک صحت مند بچے کو جنم دے۔ بچہ تو وہ پیدا کر ہی دیتی ہے لیکن پھر اس کی تربیت اس طرح سے نہیں کر پاتی کیونکہ ایک تو اس کی عمر بہت کم ہوتی ہے دوسرا اس پہ گھر سنبھالنے کا بوجھ بھی ہوتا ہے تیسرا اسکے بچے کی پرورش بھی کرنی ہوتی ہے اور چوتھا اس کی عمر اتنی کم ہوتی ہے کہ وہ ایک ساتھ یہ سب چیزیں مینیج نہیں کرسکتی۔
وہ ہر کام کو صحیح طرح سے انجام نہیں دے پاتیں جس کی وجہ سے اسکے ہر کام میں مسئلہ ہوتا ہے۔ ایک تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ لوگ اپنی بیٹیوں کی کم عمر میں شادی کیوں کروا دیتے ہیں ۔ اس بارے میں میں نے کچھ لوگوں سے پوچھا تھا جن کا جواب یہ تھا کہ بیٹی ہے جتنی جلدی ہو سکے اس کی شادی کروا دی جائے تو ایک بہت بڑا بوجھ کندھوں سے اتر جاتا ہے ۔ کچھ کا کہنا تھا کہ لڑکی نا سمجھ ہوتی ہے کہیں کوئی غلط قدم اٹھایا تو خاندان کو بہت بدنامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں جہاں کم عمری کی شادی کا رواج ہے وہاں بہت سی ایسی خواتین بھی ہوتی ہے جن کی شادی دیر سے ہوتی ہے۔ میرے خیال میں دیر سے شادی ہونے کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے ایسی لڑکیاں بھی ہوتی ہے جو اپنے والدین کا سہارا بننا چاہتی ہے بھائی یا گھر کا سربراہ نہ ہونے کی وجہ سے خود اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری اٹھاتی ہے انکو تعلیم دلواتی ہے ،شادی کرواتی ہیں اور جب اپنی بھاری آتی ہے تو اسکی شادی کی عمر بیت چکی ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف والدین چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو ایک ہونہار لڑکا ملے اور وہ ہر رشتے میں نقص تلاش کرتے رہتے ہیں اور ایک اچھے رشتے کی تلاش میں میں لڑکی کی شادی کی عمر بیت جاتی ہے ۔ پھر والدین ایک عام رشتے کے لئے بھی کوشش کرتے ہیں کہ لڑکا جیسے بھی ہو بس لڑکا ہوں اور میری بیٹی کا گھر آباد ہو جائے کسی طرح سے اس کے لیے پھر وہ تعویذ اور وظائف وغیرہ بھی کرتے رہتے ہیں اور رشتے کروانے والی خالہ سے رابطے بھی!
دیر سے شادی ہونے کا ایک اور وجہ جہیز بھی ہو سکتی ہے ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ اتنی جہیز کی ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ لڑکی کے والدین اتنا نہیں دے پاتے اور وہ مجبورا صبر کرتے رہتے ہیں کہ کہیں ایسا مناسب رشتہ ملے جو اتنی زیادہ جہیز کی ڈیمانڈ نہ کرے جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ جہیز ایک لعنت ہے اسلیے ہم دینگے بھی نہیں ۔یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو جہیز تو دینا پسند نہیں کرتے لیکن لڑکا امیر ہو یہ ضرور چاہتے ہیں کیونکہ انکے خیال میں لڑکی بیچاری کی پوری زندگی کا سوال ہے ۔یہ تو جہیز کو ایک لعنت سمجھتے ہیں لیکن بیٹی کی شادی کسی غریب سے ہو یہ کھبی نہیں چاہتے اور ایسے ہی رشتے کی تلاش میں لڑکی کی شادی کی عمر جو ہے وہ بیت جاتی ہے پھر اگر مشکل سے کوئی رشتہ ملے تو یا تو مرد شادی شدہ مرد ہوتا ہے یا اس کی بیوی فوت ہو چکی ہوتی ہے یا وہ بوڑھا ہوتا ہے اور پھر لڑکی وہاں پر ڈر ڈر کے جی رہی ہوتی ہے کہ کہیں اسے گھر سے نہ نکال دیا جائے ،کہیں طلاق نہ دی جائے اور بار بار سننے کو نہ ملے کہ تم سے تو کوئی شادی کرنے والا بھی نہیں تھا شکر کرو کہ ہم نے اپنے گھر میں تمہیں جگہ دی اور باقی عمر ایسے ہی کٹ جاتی ہے۔
ہم یہ بھول چکے ہیں کہ شادی کوئی بزنس نہیں کوئی تجارت نہیں یہ دو روحوں کا ملن ہے ایک خوبصورت رشتہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ،عزت کرتے ہیں ،احساس کرتے ہیں اور اپنی زندگی خوبصورت طریقے سے گزارتے ہیں یہ کوئی کھیل نہیں، لڑکی کے گھر والوں سے سامان نہیں، لڑکی مانگیں یہ آپ کے لیے ایک بہت بڑی بات ہے کہ کوئی آپ کو اپنے جگر کا ٹکڑا رکھنے کو دے دیں اور لڑکے والوں میں دولت نہیں انکا ظرف ڈھونڈے کہ وہ اتنی بڑی ذمہ واری اپنے سر لیکر آپکی بیٹی کو اپنے بیٹے کی شریکِ حیات بنا کر اسے گھر اور دل میں جگہ دیتے ہییں۔
ہم اگر ان باتوں کو سمجھیں ایک دوسرے سے اتنی قربانی مانگ لیں جتنی وہ دے سکتے ہیں ، اور ایک دوسرے کا ایک دوسرے پر احسان سمجھیں کہ ایک گھرانے نے اپنی پیاری بیٹی دیدی دوسرے گھرانے نے اسے بیٹی سمجھ کر اپنے گھر میں خوش دلی سے خوش آمدید کہا تو میرے خیال میں ان مسائل میں کافی حد تک کمی آجائگی جو مسائل کم عمری کی شادی یا دیر سے شادی اور جہیز جیسے مسائل سے وجود میں آتے ہیں اور اسطرح معاشرہ پرسکوں ہوسکتا ہے۔