بیوہ خاتون کے لیے دوسری شادی کرنا معیوب کیوں؟
عربہ
ہمیشہ سے چلتا آرہا ہے کہ والدین لڑکی کی شادی کرکے انکو ایک مضبوط رشتے میں باندھ دیتے ہیں، ہر لڑکی کے والدین یہ چاہتے ہیں ان کی بیٹی کی شادی کسی اچھے گھر میں اور کسی اچھی جگہ پر ہو جہاں پر وہ خوشی اور پرسکون زندگی گزارے۔
والدین کی خواہش ہوتی ہیں کہ اپنے بچوں کی شادیاں اپنی زندگی میں ہی کروادیں تاکہ وہ اپنے گھروں کے ہوجائے اور ان کو سکون مل سکیں لیکن بدقسمتی سے اگر لڑکے کی پہلے بیوی فوت ہوجائے تو وہی لڑکا اور اسکے گھروالے یہ کوشش کرتے ہیں کہ انکے بیٹے کا گھر پھر سے اآباد ہو جائے چاہےانکے بچے ہو یا نہ ہو لیکن پھر بھی اکثر مرد دوسری شادی کرلیتے ہیں یکن اگر کوئی عورت بیوہ ہوتی ہے تو اس کے گھر کے دوبارہ آباد کرنا تو دور کی بات اس حوالے سے کوئی سوچتا بھی نہیں ہے۔
چاہے بیوہ خاتون کے بچے ہو یا نہ ہو لیکن پھر بھی انکے لیے ایدوسری شادی کا سوچنا بھی معاشرے والے جرم سمجھتے ہیں حالانکہ اسلام ہمیں دوسری شادی کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اسلامی طریقے سے دوبارہ شادی کرے کیونکہ عورت کا سہارا تو مرد ہوتا ہے اور مرد کے ہوتے ہوئے عورت کو کسی بھی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور تکلیفوں میں صرف یہ نہیں کہ بس مرد گھر میں سب کچھ لاتا رہے اوربس عورت بے فکر رہے اور صبح شام تیاریاں اور صفائیاں کرے بلکہ عورت کیلئے سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ جب عورت کا مرد ہوتا ہے تو لوگ اسکو تنگ نہیں کرتے اور ان پر طرح طرح کا بہتان نہیں لگاتے اور کوئی بھی انکی عزت کو آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھ سکتے لیکن معاشرے کے لوگوں کو کون یہ سمجھائے۔
یہاں ایک واقعہ آپ سب کو سنانا چاہوں گی ایک بہت ہی خوبصورت اور اچھی خاتون ہے جس کے چار بیٹے ہیں جب اس کے خاوند کا انتقال ہوا تو وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ اپنی جوانی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے زندگی گزار رہی تھی لیکن اپنی ساس اور اپنی نندوں سے تنگ اکر اخر انہوں نے دوسرا نکاح کرلیا لیکن کسی نے ان کو بسنے نہ دیا یہاں تک کہ انکے اپنے ہی گھروالوں نے انکا ساتھ چھوڑ کر اس کی ساس اور نندوں سے ملکر اخرکار انکو طلاق دلوادی اور اب وہ خاتون اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔
جن بیٹوں کے لیے وہ جی رہی تھی انہوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑ دیا اور اب اپنی ماں سے نہیں ملتے اور اسکے بڑے بھائیوں نے چھوٹے بھائی سے کہا ہے کہ اگر یہ آپ کے ساتھ رہے گی تو تم بھی یہ گھر چھوڑ دو اور اپنے لئے کوئی اور ٹھکانہ ڈھونڈ لو۔
اگر اسطرح عورت کو دوسری شادی کرنے سے سزا ملتی رہی تو عورت تو کہیں کی بھی نہیں رہے گی۔معاشرے کے لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ ہر مرد اور عورت دونوں کو دوسری شادی کرنے کا حق اسلام دیتا ہے تو جب اسلام میں یہ اجازتہے تو یہ لوگ کیوں نہیں سمجھتے نکاح کرنا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ نکاح کرنے سے لوگ کئی گناہوں سے بچ جاتے ہیں اور ویسے بھی جب ایک مرد دوسری شادی کرسکتا ہے تو ایک بیوہ خاتون کیوں نہیں کرسکتی؟