”غریب تو کیا مڈل کلاس بھی قربانی نہیں کر سکے گا”
مرغی اور گوشت کی سمگلنگ روکنے میں ناکامی پر پشاور ہائیکورٹ نے کلکٹر کسٹم، تمام ضم شدہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو کل طلب کر لیا۔
پشاور ہائیکورٹ میں چکن اور گوشت کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے باوجود ہمیں رپورٹ آ رہی ہے کہ سمگلنگ اب بھی جاری ہے, یہاں لوگوں کو مرغی نہیں مل رہی تو کیسے یہ لوگ باہر بھیج رہے ہیں یہ کس طرح کی گڈ گورننس ہے؟
سیکرٹری فوڈ، جس کو عدالت نے اس کیس میں فوکل پرسن بھی مقرر کیا ہے، نے عدالت کو بتایا کہ تمام ڈپٹی کمشنر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، 15 سے 16 دن حالات ٹھیک تھے، قیمتیں کم ہوئی تھیں لیکن اب پھر حالات خراب ہو گئے ہیں۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ آپ بتائیں کون ذمہ دار ہے، ہم اس کو ابھی طلب کرتے ہیں، ہمیں عوام کی فکر ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو غریب تو کیا مڈل کلاس کے لئے بھی قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہو گا، ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کوئی احتجاج کرے یا روڈ بلاک کرے، ہمیں صرف اپنی عوام کی فکر ہے۔
سیکرٹری فوڈ نے بتایا کہ زیادہ تر ناکوں پر پولیس اور کسٹم حکام کھڑے ہوتے ہیں، سمگلنگ روکنے کے ذمہ دار وہی ہیں، ضلعی انتظامیہ کے پاس اب پولیس کے اختیارات نہیں ہیں۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر بھی کلکٹر کسٹم کو طلب کیا تھا وہ پیش نہیں ہوئے، کلکٹر کسٹم کل عدالت میں پیش ہوں، عدالت نے تمام ضم اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ڈی پی اوز اور کسٹم حکام کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔