جنسی ہراسانی کے الزام میں گرفتار نجی سکول کا پرنسپل بری
عثمان دانش
حیات آباد کے نجی سکول میں خواتین، بچوں اور مبینہ طور پر ٹیچرز کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے اور نازیبا ویڈیوز بنانے کے الزام میں گرفتار نجی سکول کے پرنسپل عطاء اللہ مروت کو ہائیکورٹ نے الزام ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا۔
یاد رہے کہ سیشن جج پشاور کی عدالت نے 30 اکتوبر 2018 کو ملزم کو مختلف دفعات میں 103 سال قید 20 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
سکول پرنسپل کو 14 جولائی 2017 کو سکول کے ایک طالب علم کی شکایت پر حیات آباد پولیس نے سکول پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا، پولیس نے سکول پرنسپل کا لیپ ٹاپ بھی قبضے میں لیا، پولیس کے مطابق لیپ ٹاپ میں خواتین کے نازیبا ویڈیوز موجود تھیں، ملزم پر سکول کے طالب علم نے الزام لگایا تھا کہ پرنسپل سکول میں بچوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرتا ہے اور جنسی خواہشات پوری کرنے کے لئے باہر سے خواتین بھی سکول لاتا ہے۔
سکول پرنسپل کے وکیل شبیرحسین گیگیانی نے بتایا کہ گزشتہ دن عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلے کو محفوظ کیا تھا اور آج عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا، سکول پرنسپل کو 2017 میں پولیس نے طالب علم کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، طالب علم کو ٹرائل کورٹ نے طلب کیا تھا لیکن وہاں پر بھی طالب علم نے کوئی واضح بیان ریکارڈ نہیں کیا، کوئی اور متاثرہ شخص عدالت میں پیش نہیں ہوا، عدالت کے پاس سہولیات موجود تھی آج کل ویڈیوز بیان بھی ریکارڈ ہو سکتا ہے، لیکن کوئی متاثرہ شخص نہ عدالت آیا اور نہ کسی نے کوئی درخواست کی، جو الزامات لگائے گئے تھے اس کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔
شبیر حسین گگیانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ یہ کیس پہلے ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کے ساتھ فکس تھا دلائل سننے کے بعد ڈویژن بنچ کے جج صاحبان کے درمیان فیصلے پر اختلاف پیدا ہونے کی وجہ سے چیف جسٹس نے اس کیس کے لئے ریفری جج مقرر کیا (429 سی آر پی سی کے تحت جب دو جج صاحبان کے درمیان کسی فیصلے پر اختلاف پیدا ہو جائے تو پھر چیف جسٹس کیس فیصلہ کرنے کے لئے ریفری جج مقرر کرتا ہے) ریفری جج نے کیس سننے کے بعد ملزم کو بری کر دیا۔
ملزم عطاء اللہ مروت نے اپیل میں موقف اپنایا تھا کہ ان کا سکول بہت اچھا چل رہا تھا، قریب جو سکول تھے ان کے مالکان ان کے سکول کی کامیابی سے حسد کرنے لگے تھے، میرے خلاف سازش کے تحت ایف آئی آر درج ہوئی۔
شبیر حسین گگیانی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ کوئی متاثرہ شخص عدالت نہیں آیا اور نہ کسی نے بیان ریکارڈ کیا تھا، اس بنا پر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے پوش علاقہ حیات آباد میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر نجی سکول کے پرنسپل کو نوجوان لڑکیوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں گرفتار جبکہ تین بعد سکول کو سیل کر دیا گیا تھا۔