لکی مروت میں پولیس مقابلہ، تین افراد کے قتل میں نامزد ملزم مارا گیا
لکی مروت کے علاقے ابوخيل میں پولیس مقابلے میں شیر خوار بچے اور دو خواتین کے قتل میں نامزد ملزم مارا گیا۔مقابلے میں سب انسپکٹر دمساز خان بھی زخمی ہوئے۔
پولیس ترجمان شاہد حمید کے مطابق جابو خیل میں خفیہ اطلاع پر ملزمان کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا گیا تو ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی اور پولیس پارٹی پر دستی بم بھی پھینکا جس سے سب انسپکٹر دمساز خان زخمی ہوئے جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا ہے جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے کل کے مقدمے میں نامزد ملزم نوید مارا گیا ہے جبکہ ملزم کے دیگر ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمران خان اور ڈی ایس پی ہیڈکواراٹر اقبال خان مہمند بذات خود موقع پر پہنچ گئے ہیں۔انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زخمی سب انسپکٹر کی عیادت بھی کی ہے اور ہسپتال کے عملے کو زخمی سب انسپکٹر کو بہترین طبعی سہولیات مہیا کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کے روز جابو خیل میں مخو گروپ نے ضیاء نامی شخص کے گھر پر حملہ کیا تھا،دستی بم پھینکنے اور فائرنگ سے ایک دو ماہ کا شیرخوار بچہ اور دو خواتین جاں بحق ہوئی تھی جبکہ پانچ پانچ سال کے دو بچے شدید زخمی ہوئے، ملزمان کی گرفتاری کیلئے کل سے آپریشن جاری تھا۔ "مخو گروپ” ایک بدنام زمانہ اشتہاریوں کا گروپ ہے اور یہ ایک اشتہاری کا نام ہے.
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ نوید کا والد بھی پولیس مقابلے می مارا گیا تھا اور اس کے ایک بھائی وحید کے سر پر حکومت نے دس لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔