بلاگزخیبر پختونخوا

طلاق کی شرح میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

 

عربہ

پہلے زمانے میں بہت کم ایسا ہوا کرتا تھا کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتاتھا کیونکہ اس وقت کے لوگ بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرتے تھے وہ ہر بات کی جڑ تک پہنچ کر فیصلہ کرتے تھے۔ چاہے جو کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہر مسئلے کو لوگ خود اپنے گھر کے اندر حل کرتے لیکن جلد بازی میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کرتے تھے کہ جس کے بعد عمر بھر انکو پچھتانا پڑے مگر اب وہ وقت نہیں رہا اب سب کچھ بدل چکا ہے اب تو چاہے چھوٹا ہو یا بڑا ہو وہ اپنے غصے کو قابو کرنے کی بجائے اپنے فیصلے سناتا ہے اور جذبات میں آکر کچھ بھی کردیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ طلاق کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

سب کو چاہیے کہ فیصلہ سنانے سے پہلے کئی بار سوچے تاکہ بعد میں افسوس نہ کرنا پڑے کیونکہ جب لڑکا اور لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے اور نکاح ہوجاتا ہے تو وہ دونوں ہمیشہ کے لے ایک دوسرے کے بن جاتے ہیں اور ان سے کئی اور زندگیاں بھی جڑ جاتی ہے، بات دو خاندانوں تک پہنچ جاتی ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ اسے ہوتے ہیں کہ ان کے بچے بھی ہوتے ہیں پھر بھی وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لڑکر اتنے بڑے بڑے فیصلے کرتے ہیں کہ پھر انکو بعد میں پچھتانا پڑتا ہے اور بات طلاق اور خلع تک پہنچ جاتی ہے۔ مرد اگر طلاق دینا چاہے تو وہ کھڑے کھڑے تین لفظ بول کر قصہ ختم کردیتا ہے اور یوں عورت کے ساتھ اسکی بچوں کی زندگی بھی تباہ ہوجاتی ہے کیونکہ نہ وہ باپ کے پاس رہ سکتے ہیں اور نہ ہی ماں انکو پال سکتی ہے، ان کا مستقبل تباہ ہوجاتا ہے۔

آجکل مسئلہ یہ ہے کہ جہاں مردوں میں برداشت نہیں وہی پر خواتین بھی جذباتی ہوجاتی ہے اور بات بات پر لڑنا شروع کردیتی ہے ایسے میں مرد کو بھی غصہ آجاتا ہے اور وہ کوئی غلط قدم اٹھا لیتا ہے۔ عورت کو چاہئے کہ وہ مرد کو ٹھیک کرنے کے لے موقع دے ہوسکتا ہے کہ موقع ملنے سے وہ خود کو بدل دے اور ایسے ویسے کوئی غلط کام نہ کرے اور اپنے بیوی بچوں کو اپنائے کیونکہ شوہر اور بیوی کے درمیان تو صرف ان چیزوں پر لڑائی ہوتی ہے کہ بیوی چاہتی ہیں کہ ان کا شوہر اچھا کمائے اور اس کے ساتھ بے وفائی نہ کرے اور اپنے کام کاج پہ اور اپنے گھر پہ توجہ دے تو ان دونوں کا گھر سیٹ رہے گا۔

اکثر کچھ عورتیں ایسں ہوتی ہیں کہ ان کا دل بہت نرم ہوتا ہے اور وہ اپنی شوہر کی کئی غلطیوں کے باوجود بھی عورت اپنے ماں باپ اور بھائی اور اپنے شوہر کی عزت کی پروا کرتی ہیں عورت وہ سب کچھ سہتی ہے لیکن پھر بھی مرد اسکو وہ مقام نہیں دے پاتا جس کی وہ حقدار ہوتی ہے، مرد کو بھی چاہئیے کہ وہ بھی عورت کا خیال رکھے اگر کبھی اس سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اس کو معاف کردے اور اس کو سدھارنے کا موقع دے نہ کہ تین لفظ کہہ کر رشتہ ہی ختم کردے۔

طلاق عموما انسان ایسے وقت میں دیتا ہے جب وہ غصے میں ہوتا ہے تو ایسے میں خواتین کو بھی چاہیئے کہ جب مرد غصہ ہو تو وہ خاموش ہوجایا کریں کیونکہ یہ تین الفاظ لوگوں کی زندگی برباد کردیتی ہے تو اس لیے طلاق کے معاملے میں ایک دوسرے کو ضرور موقع دینا چاہیئے اور ہنسی خوشی زندگی گزارنی چاہئیے چاہے جو بھی ہو مرد کو طلاق دینے سے گریز کرنا چاہیئے اور خواتین کو خلع نہیں لینا چاہئے کیونکہ اس سے بچوں کی زندگی بھی خراب ہوجاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button