خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

حاملہ یا دودھ پلانے والی مائیں کورونا ویکسینشن کرسکتی ہیں؟

 

نشاء عارف
‘ملک سے باہر شوہر کے پاس جانا بھی ضروری تھا لیکن کورونا ویکسین سے ڈر لگتا تھا کیونکہ میری بچی ایک سال کی ہے اور انکو دودھ پلا تی ہوں’
یہ کہنا ہے پشاور سے تعلق رکھنے والی صائمہ کا جسکا شوہر چین میں مقیم ہے، کورونا وبا کے بعد کسی بھی ملک سفر کرنے کے لیے ویکسین لازمی قرار دی گئ ہے،صائمہ کا کہنا ہے کہ ارد گرد افواہوں کی وجہ سے کافی پریشان تھی کہ ویکسین اگر والدہ کو لگتی ہے تو دودھ پینے والا بچہ اثر انداز ہوگا۔ صائمہ کہتی ہے کہ پھر بھی بس اللہ پر بھروسہ کر کہ ویکسین لگائی ہے۔
دوسری جانب پشاور گل بہارکی نگہت 5 ماہ کی حاملہ ہیں اور اس ڈر سے ویکسین نہیں لگا رہی کہ کہیں حمل ضائع نا ہو۔
اس حوالےسے پشاور شہر کے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں کووڈ 19 ویکسینشن کے انچارج ڈاکٹر محمد زبیر بھٹی کا کہنا ہے کہ اس وقت دو ویکسین منظور شدہ ہیں جو آپ دوران حمل بھی استعمال کر سکتے ہیں اور دودھ پلانے والی خواتین بھی استعمال کر سکتی ہیں۔
یہ دونوں چین سے لائی گئی ویکسین ہیں جس میں ایک سائنوویک اور دوسری سائنوفام ہیں. یہ تازہ ترین اپڈیٹ ہیں جو موصول ہوئی ہیں یہ ویکسین دوران حمل اور دودھ پلانے والی خواتین دونوں استعمال کر سکتی ہیں. ڈاکٹر زبیر نے خواتین کے ویکسین کے حوالے سے ڈر کی وجہ سے بتایاکہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ویکسین بچوں میں منتقل ہوتی ہیں تو یہ بات غلط ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے جو عام میڈیسن ہیں تو یہ اس طرح کی نہں ہوتی بلکہ یہ انسان میں,قوت مدافعت پیدا کرتی ہے اور اس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر زبیر نے افغانی شہریوں کو کورونا ویکسینشن کے حوالے بھی بتایا کہ ان پاس ایک کارڈ ہوتا ہے جو پاکستان میں رہنے والے افغانی شہریوں کو حکومت کی طرف سے دیا جاتا ہے اس پر ایک نمبر درج ہوتا ہے لوگ وہ نمبر 1166 پر بھیج دیتے ہیں تو ان کا اندراج ہوجاتا ہے 30 سال سے اوپر لوگوں کے لیے اندراج آسان ہوتا ہے لیکن 30 سال سے کم عمر کے افراد کے لیے یہ عمل تھوڑا لمبا ہوتا ہے جو تاخیر سے ہوتا ہےوہ بھی اپنا نمبر 1166 پر بھیج دیتے ہیں تو ان کے سامنے ناموں کی ویب سائٹ کھول جاتی ہیں اور وہ مرکز منتخب کرتے ہیں لیکن 30 سال سے اوپر والے افراد باسانی ویکسین حاصل کر سکتے ہیں.

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button