ملزم پشاور جیل میں تشدد کے لئے استعمال ہونے والا پولیس کا چھتر عدالت لے آیا، تحقیقات کا حکم
محمد طیب
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جیل کے اندر قیدی پر جسمانی تشدد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ داخلہ اور محکمہ پولیس کو انکوائری کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی پشاور کے خصوصی عدالت نے جب ملزم اکرام اللہ ساکن افغانستان کے مقدمے کی سماعت پیش کی تو اس دوران ملزم اکرام اللہ نے قید کے دوران جیل اہلکاروں کی جانب سے جسمانی تشدد کے لیے استعمال ہونے والی چھتر پیش کردی۔
ملزم نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ جیل اہلکار مذکورہ چھتر سے قیدی پر جسمانی تشدد کر رہے ہیں جس کے بعد جج برہم ہو گئے اور انہوں نے جیل حکام کو طلب کرلیا جس کے بعد جیل سپرٹنڈنٹ ،ڈپٹی سپرٹنڈنٹ اور سرچ افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
افسران نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ قیدی کے پاس جیل کے اندر موبائل سیٹ اور منشیات تھی تاہم اس دوران یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ جیل کے اندر موبائل فونز اور منشیات لائی جاتی ہیں اور ان میں جیل اہلکار ملوث ہو تے ہیں، جس پر عدالت نے جیل حکام سے پوچھا کہ کیسے چھتر جیل سے باہر آگئی اور منشیات اور موبائل فونز کیسے جیل کے اندر پہنچ جاتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ جیل کے ناقص حفاظتی اقدامات ہیں یہ معاملہ بہت سنگین ہے لہذا ان کی انکوائری ہونی چایئے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا اور محکمہ پولیس کو مذکورہ کیس کی انکوائری کرنے حکم دیا اور ساتھ ہی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں صوبے کے تمام جیلوں میں قیدیوں پر جسمانی تشدد اور منشیات کے شکایات کے خاتمے کے لیے تحریری شکل میں گائیڈ لائینز مرتب کرنے کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔