خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویوکورونا وائرس

‘میں کورونا ویکسین نہیں لگوا رہا پتہ نہیں اصلی ہے یا نقلی’

سمن خلیل

ملک بھر کی طرح خبیرپختونخوا میں بھی کورونا وائرس کی ویکسین لگانے کا عمل کا جاری ہے لیکن بعض لوگ ویکسینشن لگانے سے ڈر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے بہت زیادہ سائیڈ ایفیکیٹس ہے اس لیے وہ ویکسین نہیں لگوائیں گے۔

پاکستان میں کورونا کے اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ کے مطابق 5 مئی 2021 تک پاکستان بھر میں 31 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد کورونا ویکسین لگوا چکے ہیں جو کہ پوری آبادی کا قریبا 1/50 فیصد ہے۔

دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں کورونا ویکسنیشن کا عمل سست روی کا شکار ہے اگر ایک طرف یہ رپورٹیں سامنے آرہی ہیں کہ حکومت نے ہسپتالوں میں کورونا ویکیسین نہیں پہنچائی تو دوسری جانب لوگوں میں بھی اس حوالے سے شعور کی کمی ہے اور وہ ویکسین لگوانے سے کترا رہے ہیں۔

ان افراد میں پشاور کا ستر سالہ رہائشی محمد عارف بھی شامل ہے جو ویکسین نہیں لگوانا چاہتا۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران محمد عارف نے بتایا کہ وہ کورونا ویکسین اس وجہ سے نہیں لگوا رہے کیونکہ انہیں یقین نہیں ہے کہ آیا ویکسین اصلی ہے یا نقلی ہے۔ ‘ میں نے تو سنا ہے کہ یہ بعض لوگوں پراثر کرتی ہے اور بعض پر نہیں اکثر لوگ تو ویکسین لگانے کے بعد بھی وفات پاگئے ہمیں چین سے آئی ہوئی چیزوں پر ویسے بھی اعتبار نہیں ہے میں نے خود کورونا گزارا ہے پورے ایک مہینہ مگر اس ویکسین کی وجہ سے میرے جسم کے دوسرے حصے متاثر نہ ہوں اسی ڈر سے میں نے ابھی تک نہیں لگائی’ محمد عارف نے کہا۔

دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ ایل آر ایچ میں ابھی تک دس ہزار لوگوں کو ویکسن لگائی جاچکی ہے ابھی تک کوئی بھی بڑا سایئڈ ایفکیٹس دیکھنے کو نہیں ملا یہ سب دوسروں کی پھیلائی ہوئی باتیں ہیں کہ انساں مر جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین سے جو ویکسین یہاں لائی گئی ہے وہ سب محفوظ ہے اور احتیاط اور ویکسینیشن کے ذریعے ہی اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔

یاد رہے پاکستان میں سرکاری ویکسینیشن کے پروگرام میں صرف 60 برس سے بڑی عمر کے افراد کو چینی ساختہ سائنو فارم اور 70 برس سے بڑی عمر کے افراد کو کانسینو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ 21 اپریل 2021 سے 50 سے 59 افراد کے لیے بھی ویکسینیشن کا آغاز ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اپریل کے آخری ہفتے سے 40 سال اور اس سے زائد عمر افراد کی رجسٹریشن بھی کھول دی گئی ہے۔

محمد عارف کی طرح محمد عدیل بھی کورونا ویکسین لگانے سے انکاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کورونا کی ویکسین اس لیے نہیں لگوائی کیونکہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ویکسین لگانے کے بعد لوگ بیمار ہوجاتے ہیں’ میرے سامنے ایک بزرگ آدمی کی حالات بگڑ گئی تھی جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ان پر لرزہ طاری ہوا پھر تیز بخار ہوا یہ حالات دیکھ کر میں نے کورونا ویکسین لگوانے سے توبہ کرلی میں پاگل تھوڑی نہ ہوں کے کورونا گزارنے بعد ویکسین کی الگ تکلیف برداشت کروں’

دوسری طرف ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زبیر نے بتایا حکومت پاکستان نے تین فروری سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا ہے جو ابھی تک جاری ہے تاکہ لوگوں کورونا کی بیماری وباء سے بچایا جاسکے پوری دنیا میں اس کے مریضوں کی تعداد دن بہ دن  زیادہ ہورہی ہے جبکہ اس وباء سے بچنے کے دو ہی طریقے ہیں پہلا یہ کہ عوام تمام ایس او پیز کو فولو کرے اور دوسرا یہ کورونا سے بچنے کے لیے ویکسن ضرور لگوائے۔

تیس سالہ مریم نے بتایا کہ وہ ویکسین سے اس لیے خوف زدہ ہے کیونکہ انہوں نے سنا ہے کہ ویکسین لگانے کے بعد حمل میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جسم اور بہت سے ہارمون کے مسئلے بھی ہوتے ہیں جیسے منہ پرایک دم  بال اور دانے نکل آنا اس لیے مجھے اپنی اور آنے والی جان کا رسک نہیں لینا میں باہر نہیں جاوں گی ہر وقت احتیاط کروں گی مگر لگوا کر اور مسئل اپنے لیے پیدا نہیں کرنا چاہتی۔

لیکن ڈاکٹر زبیر نے واضح کیا ہے کیا ہے کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ کورونا ویکسین لگوانے کے بعد بچے نہیں ہوتے یا جسم کے باقی اجزاء کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے اس حوالے سے لوگوں میں شعور کی کمی ہے۔

پاکستان میں کورونا کے اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 44486 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 4298 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ وائرس سے 140 ہلاکتیں ہوئیں۔ سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 9.58 فیصد رہی۔

سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 18677 ہو گئی ہیں اور مجموعی کیسز 8 لاکھ 50131  تک جاپہنچے ہیں۔

ویکسن کیا لمبے عرصے تک جسم کی حفاظت کرسکتی ہے ؟

ڈاکٹر زبیر کے مطابق ابھی اس پر ریسرچ ہورہی ہے کہ آیا کورونا ویکسین لمبے عرصے تک جسم کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں کیونکہ بہت سی قسم کی ویکسن آئی ہے جس میں سے ہماری حکومت نے تین قسم کی ویکسن کو اپروف کیا ہے جس کو لگانے سے لمبے عرصے تک جسم میں امینو نٹی ہوتی ہے ،اب یہ تو ہمیں لگوانے کے ایک یہ دو سال بعد پتہ چلے گا کہ ہمیں دوسری ویکسن لگانی ہے کہ نہیں۔

ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ اگر آپ نے کورونا کی ویکسن لگانی ہے تو کسی بھی ویکسن کو لگانے کیلئے آپکو کم از کم ایک مہینہ انتظار کرنا ہوگا، ہمارے پاس جب مریض آتے ہیں تو ہم سب سے پہلے یہی سوال کرتے ہیں کہ آیا آپ لوگوں نے اس پہلے تو کوئی ویکسن نہیں لگوائی اگر انہوں نے پہلے کسی بھی قسم کی ویکسن لگوائی ہوتی ہےتو تو ہم ان کو دوہفتے کا وقت دیتے ہیں اس کے بعد ہی کورونا کی ویکسن لگاتے ہیں۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button