کورونا ایس او پیز پر حکومتی اہلکار خود کتنا عمل کر رہے ہیں؟
رفاقت اللہ رزڑوال
جب سے کورونا وبا کی تیسری لہر نے پنجے گھاڑ دئے ہیں تو کورونا وبا سے محفوظ رہنے کیلئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مسلسل عوام کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں اور ہدایات پر عمل نہ کرنے والے افراد کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے مگر اسکے برعکس ہدایات دینے والے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار خود ایس او پیز کی خلاف ورزیاں کرتے نظر آ رہے ہیں۔عوام کے خلاف کاروائی کرنے والے محکمہ پولیس کے اعلٰی افسران بھی کورونا سے بچاؤ کی ہدایات کی خود خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر عباس احسن کا پولیس اہلکاروں کے ساتھ جمرود میں افطاری کے تصاویر جاری کئے گئے ہیں، تصاویر میں دیکھا جا رہا ہے کہ تقریباً تین درجن سے زائد پولیس اہلکار کھانے پر بیٹھے ہیں جو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ اور بغیر ماسک پہنے ہوئے بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔
ایس او پیز
کورونا سے بچاؤ کی ایس او پیز میں 6 فیٹ تک سماجی فاصلہ رکھنا، ماسک کا استعمال اور ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک صابن سے دھونا شامل ہیں، خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف خیبرپختونخوا اپیڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف ایکٹ 2020 6/17 کے تحت کاروائی کی جاسکتی ہے جس میں دو ماہ قید اور جرمانہ لگ سکتا ہے۔
ایس او پیز پر عمل نہ کرنے پر سول سوسائٹی کا ردعمل
کورونا ایس او پیز کے خلاف ورزیوں پر ردعمل دیتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے کہا کہ ضروری ہے کہ سیاستدان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پہلے خود ایس او پیز پر عمل درآمد کرے، "یہاں پر پولیس اہلکار عوام او سیاستدانوں کے خلاف فوری طور پر بغیر کسی جھجک کے کاروائی کرتے ہیں جو کہ اچھا اقدام ہے لیکن یہاں پر سی سی پی قانون سے مستثنٰی ہے”۔
کاکاخیل نے مطالبہ کیا کہ جاری شدہ تصاویر میں ایس او پیز کی خلاف ورزی نظر آ رہی ہے جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ایف آئی آر ہونی چاہئے۔
محب کاکاخیل نے ٹی این این کو بتایا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے مطابق جنس سے بالاتر ہر شہری کے ساتھ قانون کے مطابق برابر سلوک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر کسی کی لحاظ نہیں رکھی جائے گی بلکہ تمام شہریوں کے ساتھ ایک جیسا رویہ رکھا جائے گا۔
سی سی پی او کی کورونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر کی حساسیت کو نظر انداز کرنے پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور سوالات اُٹھائے گئے ہیں کہ ایس او پیز کی نفاذ پر خود حکومت اور حکام کے قول و فعل میں تضاد کیوں؟
سینئر صحافی سید عظمت علی شاہ نے اپنے ٹویٹر سے سی سی پی عباس احسن کی ٹویٹ پر اُنکی افطار کی تصویر شئر کی ہے اور لکھا ہے کہ یہ کونسی مثال قائم کی جا رہی ہے؟ "یہاں آپ عوام کو گرفتار کر رہے ہیں وہاں وزیر کھلا پھر رہا ہے،اور سونے پر سہاگہ اپ خود بھی اس جرم کے مرتکب ہیں.”
https://twitter.com/syedazmatjmc/status/1387296183534620673
پولیس کا موقف
ایس او پیز کی خلاف پر پشاور پولیس کے تعلقات عامہ افسر سے کئی بار ٹیلیفون اور واٹس ایپ کے ذریعے موقف جاننے کی کوشش کی مگر مسیج پڑھنے اور وائس نوٹ سُننے کے باوجود بھی جواب نہیں دیا۔
کرونا سے بچاؤ کے لئے ضلعی انتظامیہ کی اقدامات
پشاور کے ضلعی انتظامیہ کے افسر احتشام الحق نے پیر کو کورونا سے بچاو کی ایس او پیز پر عملدرامد نہ کرنے پر صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا اور ہوٹل مالک کے خلاف تھانہ سربند میں مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ہوٹل مالک گرفتار ہے جبکہ تیمور سلیم تاحال گرفتار نہیں کئے گئے ہیں، انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ہے کہ وہ ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے۔
ادھر خیبرپختونخوا پولیس نے اپنی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ ایس او پیز پر عمل درامد نہ کرنے پر صوبہ بھر کے 33 اضلاع میں 1158 مقدمے درج کئے گئے ہیں جن میں 1967 افراد گرفتار کر لئے گئے ہیں۔
جاری کردہ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایس او پیز کی خلاف ورزیوں میں ضلع مردان سرفہرست جہاں پر 1300 سے زائد مقدمات درج اور 18 سو سے زائد افراد گرفتار ہوئے ہیں جبکہ پشاور میں 733 مقدمات میں 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کئے ئے ہیں۔ رپورٹ میں سب سے کم ایس او پیز کی خلاف ورزی ہزارہ ریجن میں ہوئی جہاں پر 100 سے زائد مقدمات میں 208 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
کورونا وبا سے بچاؤ کی خاطر ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کیلئے خیبرپختونخواہ حکومت نے ہفتہ کو وفاقی حکومت سے سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیلئے فوج کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے اُسی دن اعلامیہ جاری کرکے خیبرپختونخواہ کے پانچ اضلاع پشاور،مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صوابی میں فوج تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئے۔
صوبہ میں کورونا کی موجودہ صورتحال
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سٹوری فائل کرنے کے وقت تک خیبرپختونخوا میں کوویڈ-19 سے مجموعی طور پر 115،596 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں 3،201 افراد جانبحق جبکہ 100،051 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔