تیراہ میں جوان بہن بھائی کو کیوں قتل کیا گیا؟
خالدہ نیاز
ضلع خیبر وادی تیراہ ملک دین خیل میں دو جوان بہن بھائی کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ قتل کیے گئے جوان بہن بھائی کے رشتہ دار شاہد کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرہ آج باغ کے علاقے میں ہوا جس میں علاقے کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
شاہد نے بتایا کہ احتجاج میں قتل کیے گئے بہن بھائی کے رشتہ داروں نے بھی شرکت کی۔ احتجاج میں شریک لوگوں نے کہا کہ انکو قبائلی اضلاع میں واپس وہی نظام چاہیئے کیونکہ اس نظام کے چلے جانے سے ملک دین خیل جیسے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ یاد رہے چند روز قبل ملک دین خیل میں رات کی تاریکی میں جوانسال بہن بھائی کو قتل کردیا گیا تھا۔
واقعے کے حوالے سے ٹی این این کے ساتھ بات کرتے ہوئے شاہد نے بتایا قتل ہونے والے بہن بھائی انکے رشتہ دار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کل تین بہنیں اور تین بھائی تھے اور ان کا ایک والد ہے، واردات کی رات دونوں بہن بھائی گھر میں اکیلے تھے جبکہ باقی بہن بھائی اور والد روزگار کی وجہ سے میں پشاور میں تھے۔
انھوں نے کہا کہ قتل ہونے والے بہن بھائی کے پاس اس رات گھر میں سامان زیادہ تھا زیورات بھی کافی موجود تھے اور فصل بھی۔ شاہد کے مطابق رات دس بچے کے وقت چور گھر میں گھس آئے اور بظاہر مزاحمت پر دونوں بھائی اور بہن کو جان سے مار دیا۔
شاہد کا کہنا ہے کہ ان کے کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی، چور گھر سے سونا اور اس طرح مقامی فصل لے کر بھاگ گئے۔
شاہد کے مطابق تین ملزمان کو پولیس نے پکڑ لیا ہے اور تین ملزمان اب تک فرار ہیں جبکہ مقامی لوگ اس واردات میں ملوث ہیں۔ شاہد کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں پہلی بار ایسا واقعہ ہوا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
مقامی لوگ بھی واقعے پرغم و غصے کا اظہار کررہے ہیں اور کئی بار احتجاج بھی کئے ہیں۔ اس سلسلے میں 2 اپریل کو بھی احتجاج کیا گیا تھا۔ باڑہ خیبر چوک میں احتجاجی مظاہرے میں پاک افغان شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کیا گیا تھا۔ اس مظاہرے ممبر صوبائی اسمبلی محمد شفیق آفریدی اور ایم این اے اقبال آفریدی سمیت، حاجی صحبت خان، خیبر یونین کے زاہداللہ و ہاشم خان، شیر بہادر عرف غیرتی پختون، اے این پی کے گلاب دین، ستوری خان و وہاب اور ڈاکٹر عبدالوہاب سمیت سینکڑوں مظاہرین شامل تھے۔
اس موقع پر ممبران اسمبلی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ ایشو ہر فورم پر اٹھائینگے اور صاف شفاف تفتیش اور گرفتاریوں تک ہر موقع پر عوام کے ساتھ ہونگے۔ مظاہرین نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال کی کھڑی نگرانی کی جائے اور اس کیس میں خود نوٹس لیکر امن کے قیام کے لئے اقدامات اٹھائیں۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ڈی پی او خیبر وسیم ریاض کی ہدایت پر تیراہ ایس ایچ او شمشاد افریدی نے کاروائی کی اور تین ملزمان سعید، صمد اور حبیب کو گرفتار کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سعید مقتول بہن بھائی کا رشتہ دار جبکہ صمد پڑوسی ہے۔
ذرائع کے مطابق مقامی لوگوں نے حکومت سے گزارش کی ہے کہ اس مسئلے کو انہیں اپنی روایات کے مطابق حل کرنے دے۔ مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ وہ ملوث لوگوں کے گھر مسمار کرکے ان پر جرمانہ لگانا چاہتے ہیں۔
یاد رہے خیبرپختونخوا میں انضمام سے پہلے قبائلی اضلاع میں روایات تھی کہ جب مقامی لوگ کوئی جرم کرتے تو نہ صرف ان پہ جرمانہ لگایا جاتا تھا بلکہ علاقے کے لوگ لشکرکشی کرکے انکے گھروں کو مسمار کرتے اور انکو علاقہ بدر بھی کیا جاتا تھا۔ اب بھی کئی علاقوں میں ان روایات کے تحت مقامی لوگ کاروائی کرتے ہیں تاہم اب ان میں کمی آئی ہے کیونکہ قبائلی اضلاع میں اب عدالتی نظام قائم ہوچکا ہے اور پولیس بھی وہاں تعینات ہیں اور اگر کوئی ایسا جرم کرتا ہے تو اس کے خلاف کاروائی بھی ہوتی ہے۔