جج قتل کیس: عبد الطیف آفریدی ایڈوکیٹ کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظور
پشاور ہائی کورٹ نے جج قتل کیس میں عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔ درخواست پر سماعت جسٹس لعل جان خٹک نے کی۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے اور دو نفری پرعبدالطیف آفریدی کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
صوابی میں اے ٹی سی سوات کے جج آفتاب آفریدی اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کے قتل میں لطیف آفریدی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
یاد رہے اس سے قبل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ضلع سوات کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی اور ان کے تین قریبی رشتہ داروں کے قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی اور ان کے بیٹے کو نامزد کرنا بے بنیاد قرار دیا تھا۔
پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے صدر لطیف آفریدی سے رابط کرکے نہ صرف واقعہ کی شدید مذمت کی بلکہ ان کے اور بیٹے پر لگائے گئے الزامات کی تردید بھی کی۔
اعلامیہ کے مطابق وقوعہ کے روز صدر لطیف آفریدی اور ان کے صاحبزادے اپنی فیملی کے ساتھ مصروف تھے، وقوعہ کے وقت وہ اپنی فیملی کے ساتھ زرعی فارم میں تھے تب یہ خبر سنی۔
اعلامیہ کے مطابق لطیف آفریدی نے اسی وقت ایک جج اور ان کی اہلیہ اور بچوں کے قتل کی مذمت کی اور پشتون روایات کے منافی قرار دیا۔
واضح رہے انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے جج جسٹس آفتاب آفریدی کو ہفتے کے روز صوابی میں قتل کیا گیا تھا۔ واقعہ صوبی موٹروے پر انبار انٹرچینج کے قریب پیش آیا جس میں جج جسٹس آفتاب آفریدی، اہلیہ، بیٹی زینب اور ایک دودھ پیتا بچہ موقع پر جاں بحق جبکہ ان کے دو محافظ زخمی ہو گئے۔ صوبائی پولیس کے مطابق آفتاب آفریدی سوات سے اسلام آباد جا رہے تھے کہ انبار انٹر چینج کے قریب نامعلوم افراد نے انہیں نشانہ بنایا۔