جانی خیل دھرنا مظاہرین کا میتوں سمیت لانگ مارچ شروع، روکنے کیلئے حکومتی کوششیں جاری
بنوں میں چار نوجوانوں کے قتل کے خلاف پچھلے آٹھ دن سے جاری دھرنے کے شرکاء نے میتوں سمیت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزراء پر مشتمل ایک اور وفد دھرنا شرکاء کے ساتھ جرگہ کے لئے پہنچ گیا ہے۔
جانی خیل کے یہ چار نوجوان، جن کی عمریں تیرہ اور اٹھارہ سال کے درمیان یں، تقریبا ایک مہینہ پہلے شکار کے لئے نکلے تھے جس کے بعد ان کو کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا۔ پچھلے ہفتے چاروں کی لاشیں ندی کے کنارے ایک گڑھے سے برآمد ہوئیں تھی۔
جانی خیل قبیلے نے چاروں نوجوانوں کی لاشوں کو ابھی تک نہیں دفنایا ہے اور ان کے قتل اور علاقے میں بدامنی کے خلاف تب سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : شمالی وزیرستان سیاسی اتحاد کا جانی خیل دھرنے کی حمایت کا اعلان
دھرنا منتظمین کی حکومتی نمائندوں کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں لیکن ابھی تک ان کے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔ گزشتہ روز حکومتی نمائندگی کرتے ہوئے علما کے ایک وفد نے دھرنا منتظمین کے ساتھ ملاقات کی لیکن وہ بھی یہ سود ثابت نہ ہوئی۔
دھرنا منتظمین میں شامل لطیف وزیر نے نیوز ویب سائٹ انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے بنائی گئی علما پر مشتمل ٹیم نے ہم سے ملاقات کی تاکہ مذکرات کر کے دھرنے کو ختم کیا جائے لیکن حکومت نے ہمارے مطالبات ابھی تک نہیں مانے ہیں۔‘
دھرنا منتظمین نے گزشتہ روز ہی تابوتوں سمیت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا اور آج صبح سینکڑوں شرکاء نے پیدل مارچ شروع کردیا ہے تاہم دوسری جانب صوبائی وزراء کی ایک کمیٹی صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ شاہ محمد کی قیادت میں مظاہرین سے جرگہ کے لئے جانی خیل پہنچ گئی ہے۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں ہشام انعام اللہ، ضیاء اللہ بنگش اور کامران بنگش شامل ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان و وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا ہے کہ ہم پشتون روایات کے تحت مہمان داری اور جرگہ روایات کے تحت لواحقین سے پرامید ہیں کہ وہ ہمارے جرگہ کو تسلیم کرلیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم وزیراعلیٰ محمود خان کے اس دوٹوک ہدایت اور واضح پیغام کے ساتھ جانی خیل قبیلہ کے بھائیوں کے پاس آئے ہیں کہ آپ کی حکومت مظلوم کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کرے گی
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ جانی خیل دھرنا شرکاء کے لئے شمالی وزیرستان گرینڈ جرگہ، مروت جرگہ اور بنگش جرگہ اپنی پشتون، قبائلی روایات اور دستور کے تحت فاتحہ خوانی کے لئے موجود ہیں۔ سات دن سے حکومت بھرپور کوششیں اور جرگے کرچکی ہے۔تمام مطالبات مقامی جرگہ اور حکومت پہلے ہی تسلیم کرچکی ہیں۔