جانی خیل میں 4 نوجوانوں کے قتل کا معاملہ ایوان بالا بھی پہنچ گیا
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری مالیات اور رکن سینیٹ آف پاکستان حاجی ہدایت اللہ خان نے جانی خیل واقعے کے خلاف تحریک التوا سینیٹ میں جمع کرا دی۔
تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ بنوں جانی خیل میں چار لاپتہ معصوم نابالغ بچوں کی تشدد زدہ لاشوں کا ملنا پورے ملک اور قوم کے لئے انتہائی تشویشناک سانحہ ہے۔
تحریک التوا میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن سینیٹ حاجی ہدایت اللہ خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایوان بالا کی معمول کی کارروائی کو روک کر جانی خیل واقعے کو زیر بحث لایا جائے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے ملحقہ نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں چار نوجوانوں کے قتل کیخلاف چھ روز سے جاری دھرنے کو اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کے بعد انتظامیہ نے راستے بند کر دیئے تھے۔
دوسری جانب بنوں جانی خیل دھرنا کے شرکاء اور انتظامیہ کے مابین مذاکرات نتیجے کے قریب تر پہنچ گئے ہیں، انتظامیہ نے مسنگ پرسنز کی رہائی کی یقین دہانی کرادی جبکہ امن کیلئے روڈ میپ بھی تیار کر لیا۔
زرائع کے مطابق جانی خیل میں چار لاشیں ملنے کے بعد علاقے میں قیام امن عامہ کو یقینی بنانے اور مقتولین کو انصاف دلانے کیلئے مشتعل مظاہرین کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا، انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی مسلسل ناکامی کے بعد ٹاسک جید علماء کے حوالے کیا گیا جنہوں نے دھرنا کے منتظمین کے ساتھ مزاکرات کئے، منتظمین نے اپنے مطالبات پیش کئے کہ امن بحال کر کے گڈ اور بیڈ کا فرق ختم کیا جائے، بڑے شہروں کی طرح جانی خیل میں بھی امن قائم کیا جائے، قوم کے مشران سے امن کا مطالبہ نہ کیا جائے۔
مظاہرین نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ہمارے جانی خیل کے 87 افراد کو بے گناہ گرفتار کیا گیا ہے، انہیں رہا کیا جائے جس کی ہم ذمہ داری دیتے ہیں، مقتولین کیلئے شہداء پیکج کا اعلان کیا جائے، مالی پیکج کا اعلان پہلے ہی کیا گیا ہے جبکہ بے گناہ اور چھوٹے جرائم میں گرفتار ملزمان کی رہائی کے ساتھ ساتھ امن کے قیام کیلئے ازخود روڈ میپ تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے۔