عورت مارچ میں مبینہ توہین رسالت، عدالت نے پشاور میں مقدمے کے اندراج کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا
محمد طیب
پشاور کے مقامی عدالت نے توہین مذہب اور رسالت سمیت اُموالمومینین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے خلاف نعرہ بازی کرنے پر اسلام آباد عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کردیا۔ محفوظ فیصلہ کل 26مارچ کو سنایا جائیگا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور سید شوکت اللہ نے ایڈووکیٹ ابرار حسین کی جانب سے اجمل مہمند اور گوہر سلیم ایڈووکیٹس کی توسط سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ8مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے مرکزی دارالخلافہ اسلام آباد میں عورت مارچ منعقد ہوئی جس میں کچھ افراد نے مذہب اور رسالت سمیت اُموالمومینین حضرت عائشہ اور دیگر اصحابہ کرام کے خلاف نعرہ بازی کی اور متنازعہ پلے کارڈز اُٹھائے تھے۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس اقدام سے دنیا کے ہر کونے میں آباد کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی لیکن تاحال حکومت کی جانب سے مارچ کے منتظمین کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق انہوں نے تھانہ شرقی پشاور میں عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے رجوع کیا لیکن مذکورہ تھانے میں مقدمہ درج نہیں کیا گیا جس کے بعد انہوں نے عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے 22 اے درخواست کو منظور کردیا جائے اور متعلقہ تھانے کو عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف توہین رسالت اور مذہب سمیت دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا جائے۔ عدالت نے درخواست پر بحث مکمل کرنے کے بعد فیصلہ کل 26مارچ تک محفوظ کردیا