‘دل نہیں مانتا دوبارہ پی ایس ٹی ٹیسٹ دے دوں’
سلمان یوسفزے
‘مجھے پکا یقین تھا کہ اس بار ٹیسٹ پاس ہوجائے گا اور میری برسوں کی محنت رنگ لے آئے گی پرا یسا نہیں ہوا اور میری ساری محنت ضائع ہوگئی ، اب میں مایوس ہوگئی ہوں اور دل نہیں مانتا کہ دوبارہ این ٹی ایس کے ذریعے پی ایس ٹی ٹیسٹ دے دو ‘
پشاور سے تعلق رکھنے والی آسما گل ان لاکھوں امیدواروں میں سے ایک ہے جنہوں نے اپنے روشن مستقبل کا خواب انکھوں میں لئے 7 فروری 2021 کو این ٹی ایس کے ذریعے پی ایس ٹی ٹیسٹ میں حصہ لیا تھا تاہم ٹیسٹ منسوخی کے بعد وہ مایوسی کا شکار ہوگئی ہیں۔
پرائمری سکولز کے اساتذہ کے بھرتی کے لئے یہ ٹیسٹ نیشنل ٹیسٹنگ سروسز (این ٹی ایس) نے لیا تھا جس کا پیپر لیک ہوگیا تھا۔ لیک پیپر ٹیسٹ سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا جس پر عوام اور بالخصوص امیدواروں کی جانب سے غم و غصے کیا اظہار کیا گیا تھا اور بھرتی کے اس سارے عمل پر بھی انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بعد ازاں معاملے کی انکوائری کے لئے ٹیم تشکیل دیا تھا اور تحقیقات کے بعد گزشتہ روز صوبائی کابینہ نے اس ٹیسٹ کو کینسل کرنے کی منظوری دی ہے جس کا اعلان ابتدائی و ثانوی تعلیم کے صوبائی وزیرشہرام ترکئی نے پریس کانفرنس میں کیا ہے۔
ٹیسٹ منسوخی پر اگر ایک طرف امیدوار خوش نظر آ رہے ہیں لیکن دوسری جانب چند ایک ایسے بھی امیدوار ہیں جو کہ منسوخی کو اس کا حل نہیں سمجھتے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے دو بچوں کی ماں آسما نے بتایا کہ وہ گھریلوں ذمہ داری کے ساتھ پشاور کے ایک نجی میڈیا ادارے میں کام کرتی ہے اور انہیں بمشکل وقت ملتا ہے کہ وہ اپنے دفتری اور گھریلوں ذمہ داریوں کے ساتھ دوبارہ ٹیسٹ دینے کیلئے وقت نکالے اور منسوخ شدہ پرچہ دے۔
آسما کے مطابق این ٹی ایس ٹیسٹ کینسل کرنا اس مسلے کا حل نہیں ، کون ہے جو بار بار پرچہ آؤٹ کررہے ہیں ان کو عوام کے سامنے لایا جائے ، یہاں پہلے سے ہی لاکھوں ڈگری ہولڈر بے روزگار ہے ، ہمارے پاس صرف یہی راستہ ہے کہ مستقبل میں کوئی اچھی سی سرکاری نوکری مل جائے لیکن یہاں بھی معاملہ ٹھیک نہیں اور ہمارے حق پر ڈاگہ ڈالا جاتا ہے۔
زرائع کے مطابق پی ایس ٹی کے اس ٹیسٹ کے لئے این ٹی ایس کے ساتھ تقریبا ۹ نو لاکھ افراد نے درخاستیں دی تھی جن میں ساڑے ۳ امیدواروں نے پرچہ دیا تھا۔ صوبائی کابینہ نے این ٹی ایس کو مذکورہ ٹیسٹ دوبارہ اپنے خرچے پر کروانے کے احکامات جاری کئے ہیں لیکن امیدوار اس سے بھی خوش نظر نہیں آتے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک امیدوار ریاض بخاری کا کہنا ہے کہ صوبائی کابینہ ٹیسٹ کینسل کرنے کی بجائے ان افراد کو قوم کے سامنے لائیں جنہوں نے ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ کیا تھا ۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑی مشکل سے ٹیسٹ دینے کیلئے فیس جمع کرتے ہیں اور کہی بار ایسا بھی ہوا ہے کہ ہمارے پاس ہال تک جانے کیلئے کرایہ بھی نہیں ہوتا، مہربانی کرکے ہم پر رحم کرو اور یا این ٹی ایس مکمل طور پر ختم کرکے کوئی دوسرا شفاف راستہ اپنا جائے جس سے ہم جس لوگ کی بھلا ہوجائے۔
دوسری جانب جہاں آسما اور ریاض کی طرح ہزاروں امیدوار حکومتی فیصلے سے ناخوش نظر آرہے ہیں تو وہاں کچھ امیدوار اس بھی ہیں جواب بھی پرامید اور دوبار ٹیسٹ دینے کیلئے تیار ہیں۔
تحت بھائی شیرگڑھ سے تعلق رکھنے والی سادیہ پچھلے 8 سالوں سے پرائیوٹ سکول میں بطور استانی بچوں کو پڑھا رہی ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہیں کہ انہیں اپنے ہی علاقے کی سرکاری سکول میں نوکری مل جائے جس کے لئے وہ کئی مرتبہ این ٹی ایس ٹیسٹ دے چکی ہیں۔
سادیہ نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ این ٹی ایس کے ذریعے ہونے والی ٹیسٹ کو منسوخ کردیا گیا اس سے پہلے بھی انہوں نے ایک ٹیسٹ دیا تھا جو کہ بعد میں پرچہ آؤٹ ہونے کے وجہ سے منسوخ کردیا گایا تھا تاہم وہ پھر بھی اس بار دوبارہ پی ایس ٹی ٹیسٹ دینے کیلئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ 7 فروری 2021 کو ہونے والی این ٹی ایس ٹیسٹ میں پرچہ آؤٹ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت این ٹی ایس کے ذریعے ہونے والی پی ایس ٹی امتحان کے زرلٹ روک دینے کا اعلان کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ میں بے قاعدگیاں ثابت ہونے پر ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہوگئی اور پرچہ کینسل کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس حوالے سے 9 فروری کو وزیراعلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین کی بھرتی میں میرٹ اور شفافت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دیر، بونیر ، ڈیرہ اسماعیل خان، کرک ،شانگلہ اور مردان سے این ٹی این ٹیسٹ کے پرچے لیک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے جس کے بعد ٹیسٹ کے نتائج روک دئیے گئے ہیں اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق مذکور ٹیسٹ میں حصہ لینے کیلئے 9 لاکھ امیدواروں نے درخواستیں جمع کی تھی جس میں سے تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد نے ٹیسٹ دی تھی۔
ذرائع کا کہنا تھا مذکورہ ٹیسٹ کے امیدواروں کو تین گروپ میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں سے پہلے گروپ کا ٹیسٹ صبح 8 بجے سے صبح 10 بجے تک کیا گیا تھا ، جبکہ دوسرے گروپ کا ٹیسٹ صبح 11 بجے سے دوپہر 1 بجے تک رہا تھا اور تیسرا گروپ دوپہر 2 بجے سے شام 4 بجے تک ٹیسٹ میں حاضر ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں بھی محکمہ تعلیم کو اسکریننگ ٹیسٹوں ، خاص طور پر پیپرز لیک ہونے کے بارے میں کچھ شکایات موصول ہوئی تھیں اس لئےمتعلقہ اسکولوں کے ہیڈ ماسٹروں کو بھی ہدایت نامہ جاری کیے گئے ہیں تاکہ امتحان ہالوں میں موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے۔