خیبر پختونخوا

کارکن صحافیوں اور سوات پریس کلب انتظامیہ میں لفڑا کیا ہے؟

سوات میں کارکن صحافیوں نے پریس کلب پر قابض مافیا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران پریس کلب پر قابض صحافیوں نے پولیس کی موجودگی میں کارکن صحافیوں کا راستہ روکا اور ہاتھا پائی شروع کر دی۔

نمائندہ ٹی این این کے مطابق سوات کے کارکن صحافیوں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین مکان باغ چوک سے پریس کلب تک نعرے لگاتے ہوئے پہنچے کہ اس دوران پریس کلب پر قابض صحافیوں نے ان کا راستہ روکا اور ہاتھا پائی شروع کر دی۔

کارکن صحافیوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کی کوشش کی لیکن قبضہ مافیا نے انہیں آگے جانے نہیں دیا جس کے باعث دونوں گروپوں میں تصادم شروع ہوا۔

اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جس کی مداخلت کے باعث الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کے صدر رفیع اللہ خان نے کارکن صحافیوں کے ہمراہ احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب پر اخباری مالکان اور نان پروفیشنل صحافی قابض ہیں جو کارکن صحافیوں کو پریس کلب کے اندر بھی جانے نہیں دے رہے۔

مظاہرین نے کہا کہ پریس کلب پر قابض صحافیوں نے آج انہیں احتجاج کرنے سے بھی روکا اور ان پر تشدد کیا۔

صدر رفیع اللہ خان نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ فوری طور پر پریس کلب کو اخباری مالکان سے چھڑا کر کارکن صحافیوں کے حوالہ کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ آج وہ پرامن احتجاج کر رہے ہیں اگر صوبائی حکومت نے فوری ایکشن نہیں لیا تو اگلی دفعہ شدید احتجاج پر اتر آئیں گے اور حالات کی خرابی کی صورت میں تمام تر ذمہ داری حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔

احتجاج کے دوران پریس کلب پر قابض نام نہاد صحافیوں نے کارکن صحافیوں کے موبائل اور کیمرے بھی چھین لئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button