خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

جب مٹی میں کھیلی جانے والی کبڈی برفیلے پہاڑوں تک پہنچ گئی تو نام بھی بدل دیا گیا

 شہزاد نوید

جنت نظیر وادی سوات میں موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی ہر طرف سفیدی ہی سفیدی چھا جاتی ہے، مختلف سیاحتی مقامات میں برف باری سے لطف اندوز ہونے کے لئے ملک بھر سے سیاحوں کی کثیر تعداد اُمڈ آتی ہے۔
اس وقت بالائی علاقے مکمل طورپر پر برف کی سفید چادر اوڑھ چکے ہیں۔ وادی کالام میں مسلسل برف کے بعد زمین پر دو فٹ سے زائد برف جم چکی ہے۔
بالائی علاقوں میں عموماً ان دنوں میں مقامی لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر بوتے ہیں۔ اس بوریت سے نجات حاصل کرنے کیلئے وادی کالام کے نوجوان نے غیر روایتی راستہ اپنا کر برف سے ڈھکے میدان کو گراؤنڈ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح وادی سوات میں ایک نئے کھیل کا اغاز ہوا جسے ”سنو کبڈی” کا نام دیا گیا۔
ہر سال جنوری میں کالام کے میدانی جنگل کے بیچ میں ”سنو کبڈی” کا میدان سج جاتا ہے جس میں مجموعی طور پر چھ سے آٹھ ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔
اس سال بھی کالام کے مقامی نوجوانوں نے ”سنو کبڈی” چیمپئن شپ کا انعقاد کیا ہے۔گزشتہ دو سالوں کی نسبت اس سال کھلاڑیوں اور منتظمین میں کافی جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔ سنو کبڈی کے مقابلوں میں کُل چھ ٹیمیں شریک ہوئیں جن کا تعلق وادی کالام اور ملحقہ علاقوں سے ہے۔

کالام میں جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر گیا ہے اور سردی کی شدت خون جما رہی ہے وہی کالام کے شاہی گراونڈ میں کبڈی کے مقابلے کھلاڑیوں کے جسم میں حرارت پیدا کررہے ہیں۔ کبڈی کے مقابلوں میں کھلاڑی اپنے داو پیچ سے حریف کھلاڑیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اپنی ٹیم کی جیت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ایک مقامی کھلاڑی الیاس جان نے کہا کہ ”گرمیوں میں تو کھیلتے ہی رہتے ہیں مگر شدید برفباری کے دوران منفی درجہ حرارت میں کبڈی کھیلنے کا تجربہ نہایت شاندار رہا کیوں کہ نہ سردی محسوس ہوئی اور نہ ہی برف کے باعث زمین پر گر کر زخمی ہونے کا خدشہ ہے”
ٹورنامنٹ کے آرگنائز عبدالعزیز کالامی پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں. انہوں نے کہا کہ, ”برف باری کے دوران یہاں لوگوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیاں محدود ہوجاتی ہیں جس کے باعث جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔، سنو کبڈی کا آئیڈیا اس لیے پیش کیاگیا کہ علاقے کے نوجوان سردی کے باعث گھروں میں بیٹھنے کی بجائے ورزش پر توجہ دیں۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ سنو کبڈی کا مقصد سرمائی سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سنو کبڈی کے تمام تر انتظامات اور اخراجات وہ خود اپنی جیب سے کرتے ہیں اگر حکومت سرپرستی کرے تو اس کھیل کو قومی کھیل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اور ملکی سیاحت میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button