خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

کورونا وبا کی وجہ سے ثمینہ اور معظم علی شاہ کا کاروبار خوب چل پڑا ہے

رانی عندلیب

کورونا وبا سے جہاں بہت سے کاروبار متاثر ہوئے وہاں کئی ایک نے جنم لیاجہاں ایک طرف لوگوں کے اچھے کاروبار کرونا وبا کی نذرہو گئے اور نوکریاں خطرے میں پڑ گئی تو دوسری طرف ایسے بہت سے کاروبار پروان چڑھ گئے جو کورونا وبا سے پہلے جانتے تک نہیں جاتے تھے اور لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی تک نہ تھی، ان میں سینٹائزر، ماسک،آن لائن شاپنگ وغیرہ شامل ہیں۔
معظم علی شاہ جس کا تعلق پشاور سے ہے کا کہنا ہے کہ سینٹائزر کا کاروبار وہ شروع سے کرتے تھے لیکن اتنی کوئی خاص آمدنی نہیں تھی. گھر کا خرچا بمشکل چلتا تھا. پھر معظم علی شاہ نے سوچا کہ 2020 کے شروع مہینوں میں ہی کوئی دوسرا کام ڈھونڈ لے گا، لیکن جسیے ہی سال 2020 شروع ہوا اس دوران کورونا وبا پوری دنیا میں پھیل گئی اور انکو اپنے کاروبار سے بہت زیادہ منافع ملنے لگا جس کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ ترک کردیا اور سینٹائرز کا کاروبار ہی آگے چلانا چاہتے ہیں کیونکہ اب انکو اس کا کافی فائدہ مل رہا ہے۔

امین کالونی کی رہائشی عذرا سلائی کرتی تھی لیکن لاک ڈاون کے دوران انکے پاس کوئی کپڑے نہیں لےکر آتا تھا جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان ہوگئی تھی لیکن پھر انہوں نے کپڑے سے ماسک بنانا شروع کئے تو انکو اس کا بہت فائدہ ملنے لگا کیونکہ کپڑے کے ماسگ کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے چونکہ یہ سستا بھی ہیں اور پائیدار بھی دوسرا یہ کہ کپڑے سے بنایا ہوا ماسک اسانی سے دھویا بھی جاتا ہے اور دوبارہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تولوگ عام ماسک کی جگہ کپڑےسےبنے ماسک کو ترجیح دیتے ہیں۔


ثمینہ بھی عذرا کی طرح کورونا وائرس کے شروع میں مالی مشکلات سے دوچار تھی اور ان کاروبار تقریبا ختم ہوگیا تھا۔
پشاور صدر کی ثمینہ کہتی ہیں کہ اس نے کئی دفعہ گورنمنٹ جاب کے لیے اپلائی کیا لیکن بد قسمتی سے جاب نہ مل سکی تو اس نے ایک چھوٹا سا بوتیک کھولا جس سے اسے اچھی خاصی امدنی ہو جاتی تھی لیکن پچھلے سال کورونا وائرس میں لاک ڈاون ہوگیا تو بوتیک کاکام بند ہو گیا تو ثمینہ نے لاک ڈاون کے دنوں میں آن لائن شاپنگ کے آرڈرز لینا شروع کیے جس سے انکا کاروبار ایک بار پھر چل پڑا ہے اور اب وہ کافی خوش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آن لائن شاپنگ بوتیک سے زیادہ فائدہ مند رہا اور امدنی دو چند ہو گئی. لاک ڈاون میں جہاں سب لوگ پریشان تھے تو اس کا کاروبار ترقی پہ ترقی کر رہا تھا  اورثمینہ بہت خوش ہیں اور آللہ کا شکر ادا کر رہی ہیں۔
ثمینہ کا مزید کہنا تھا کہ اب چونکہ لاک ڈاون ختم ہو گیا ہے پھر بھی وہ اب بوتیک کی بجائے ان لائن شاپنگ کا کاروبار جاری رکھنا چاہتی ہیں، ان کو اب نا کرایہ کی فکر اور نا دوبارہ حالات خراب ہونے کی وجہ سے کاروبار بند ہونے کی فکر ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button