بنوں اور وزیر سب ڈویژن میں پولیو قطروں سے انکاری والدین کو منانے میں بڑی رکاوٹ کیا ہے؟
پولیو سے بچاؤ کے قطروں کو غیرشرعی قرار دینا انکاری والدین کو منانے میں بڑی رکاوٹ سامنے آئی ہے، ”علماء کرام کے کردار سے ہی بنوں اور وزیر سب ڈویژن کو پولیو فری بنایا جا سکتا ہے۔”
پولیو کے حوالے سے یونیسیف کی جانب سے پاکستان کیلئے مقرر چیف ڈاکٹر خامش ینگ نے بنوں کا دورہ کیا اور پولیو مہم کو کامیاب بنانے وزیر ہاؤس میں علاقائی مشران کے ساتھ جرگہ کیا۔
علاقائی مشران نے انسداد پولیو مہم میں کوتاہیوں اور کمی و بیشی کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کو آگاہ کیا کہ وزیر سب ڈویژن میں پولیو کے خاتمے میں انتظامیہ مخلصانہ اقدامات نہیں اُٹھا رہی، دور آ فتادہ پسماندہ علاقوں کے پیش امام مذہب کی آڑ میں پولیو اور انکاری والدین کو منانے میں بڑی رکاؤٹ ہیں، علماء کرام کے کردار سے ہی بنوں اور وزیر سب ڈویژن کو پولیو فری بنا یا جا سکتا ہے۔
جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک لیاقت علی خان، ملک حشمت خان، ملک سید عالم خان، اسرار خان وزیر، ملک مست علی خان اور لالی زمان و دیگر نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں میں سرے سے صحت کی سہولیات دستیاب نہیں، انتظامیہ پولیو کے خاتمے پر توجہ دے رہی ہے لیکن صحت کی دیگر سہولیات نہیں دی جا رہی ہیں، یہاں انسداد پولیو مہم سے استاد اور پٹواریوں کو دور کیا جائے اور صرف علاقائی لوگوں کو اپنی اپنی یونین کونسل میں پولیو ڈیوٹی دی جائے تاکہ بچوں کی تعلیم اور پولیو مہم متاثر نہ ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے انتظامیہ کو بار بار ریکویسٹ کی ہے کہ ہمارے علاقوں میں مذہب کے نام پر والدین کو پولیو سے انکاری بنایا جاتا ہے جس کو آگاہی اور شرعی فتوے دینے کیلئے علماء کے ساتھ رابطوں کی ضرورت ہے، اس لئے عالم دین بھیجے جائیں دیگر مسائل خصوصاً پولیو کے حوالے سے بھی کھلی کچہری کا اہتمام کیا جائے، متاثرہ بچوں کیلئے ویل چیئر کا بندوبست کیا جائے لیکن انتظامیہ مخلصانہ کردار ادا نہیں کر رہی۔
جرگہ مشران نے کہا کہ ہمارے علاقہ رقبے کے لحاظ سے کافی بڑے ہیں اس لئے پولیو ٹیموں میں اضافہ کر کے مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے۔
اس موقع پر علاقائی مشران کے تمام مطالبات اور نشاندہیوں کو نوٹ کیا گیا، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے معاون خصوصی ملک گل باز خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ میں اصلاحات پر بھر پور توجہ دے رکھی ہے اور پولیو کے خاتمے پر باقاعدہ صوبائی کابینہ میں بحث ہوتی رہتی ہے، ”ہماری کوشش ہے کہ اس موذی مرض سے نجات پا سکیں لیکن اس کیلئے علماء کرام، انتظامیہ کی دلچسپی ضروری ہے تب ہی ہم شہر، صوبے یا ملک کو پولیو فری بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔”