‘ضیاء اللہ بنگش نے میرے ساتھ ہراسانی کی کوشش کی’ خاتون کا الزام
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی خاتون نے وزیراعلیٰ محمود خان کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش پرہراساں کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ اس ضمن میں خاتون کی جانب سے الزامات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی خاتون راحت العین کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اس نے مشیر برائے آئی ٹی ضیاء اللہ بنگش پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ضیاء اللہ بنگش نے میرے ساتھ زیادتی کی کوشش کی وہ میرے پیچھے پڑا ہوا ہے، مجھے نوکری دینے کی آڑ میں زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب مشیر ضیاء اللہ بنگش نے خاتون کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بے بنیاد الزامات سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور مخالفین کی ایما پر سوشل میڈیا پر جھوٹی ویڈیو چلائی گئی۔ صوبائی معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش کا کہنا ہے کہ ضیاء اللہ بنگش پر لگائے گئے خاتون کے الزامات بے بنیاد ہیں اور خاتون کو قانونی نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔
حساس ادارے نے ضیاء اللہ بنگش پر خاتون کے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو بھیج دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون 10 سال قبل ضیاء اللہ بنگش کے ساتھ این جی او میں کام کرتی تھی جہاں دونوں کے درمیان دوستی تھی۔
ضیاء اللہ بنگش نے ایم پی اے بننے کے بعد خاتون سے کنارہ کشی اختیار کی جبکہ انہوں نے خاتون کو سرکاری نوکری دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوکری نہ ملنے کے بعد خاتون سوشل میڈیا پر ضیاء اللہ بنگش کے خلاف سرگرم ہوگئی تاہم مشیر آئی ٹی خاتون کے الزامات پر خاموش رہے۔ رپورٹ کے مطابق ضیاء اللہ بنگش پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔