‘بغیر ضرورت کے دانت نکالنا ہرگز اچھی بات نہیں ہے’
فاطمہ
سفید دانتوں کی چمک سے اپنی مسکراہٹ کو جگمگانا کس کی خواہش نہیں ہوتی اور لاتعداد افراد اس مقصد کے لیے ہزاروں روپے ڈینٹسٹ کو دے کر ان کی صفائی بھی کرواتے ہیں مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کے دانتوں کی رنگت اس کی اپنی ہوتی ہے اور پیدائش کے وقت جین میں موجود اہم عنصر دانتوں کے رنگت کو واضح کرتے ہیں لیکن بعض اوقات دانت پر پیلاہٹ جمنے کی سب سے بڑی وجہ کھانا کھانے کے بعد دانتوں کی صفائی نہ کرنا ہے اس کے علاوہ سگریٹ نوشی پان کھانا چکناہٹ والی غذاؤں چائے کافی اور فاسٹ فوڈ کا استعمال وغیرہ دانتوں کی پیلاہٹ کی وجہ ہو سکتی ہے۔
اس حوالے ڈینٹسٹ نایاب کا کہنا ہے کہ آج کل دانتوں کی بیماری بہت زیادہ پھیل چکی ہے جس کی وجہ عوام کا دانتوں کی صفائی نہ کرنا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نایاب نے بتایا کہ زیادہ تر تعلیم یافتہ لوگ اپنے دانتوں کی صفائی کرتے ہیں جبکہ جو لوگ غیر تعلیم یافتہ ہے وہ بلکل بھی اپنے دانتوں کا خیال نہیں رکھتے جس کی وجہ سے وہ دانتوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
نایاب کے مطابق سفید او چمکیلے دانتوں کا راز کسی خاص ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرنا نہیں ہے بلکہ جو لوگ باقاعدہ طور پر رات کو سونے اور صبح ناشتہ کرنے سے پہلے اپنے دانت صاف کرتے ہیں اور انہیں دانت صاف کرنے کا طریقہ آتا ہو وہ لوگ کبھی کبھی دانتوں کی بیماری کا شکار نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل زیادہ تر لوگ مرد، خواتین، بوڑھے اور بچے دانتوں میں کیڑا لگنے کا شکار ہے اور اس کے علاوہ بچے کی پیدائش سے پہلے زیاترہ خواتین کی دانت ٹوٹنے لگتے ہیں جس کی وجہ امید رکھنے والی خواتین میں کیلشیم کی کمی ہیں۔
ڈاکٹرنایاب نے ڈینٹسٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ڈینٹسٹ بغیر ضرورت کے دانت نکالتے ہیں جو ہرگز اچھی بات نہیں ہے کیونکہ دانت نکالنا بیماری کا مستقل حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل لوگ فیشن کے طور پر دانتوں میں بریسیس لگاتے ہیں جو کہ مستقبل میں اچھے خاصے دانتوں کی بیماری کا سبب بن جاتے ہیں۔
نایاب کے مطابق عام طور پر بریسیس ان لوگوں کے لئے لگائے جاتے ہیں جنہیں منہ کھولنے میں مشکلات درپیش ہو، ان کے سامنے دانت نکلے یا ٹیڑے ہو تو ایسی صورت میں بریسیس لگانا ضروری اور ویسے بریسس نہیں لگانے چاہیئے۔