ٹانک سے تعلق رکھنے والی گل نساء سوڈان میں کیا کر رہی ہے؟
ناہید جہانگیر
دس مہینے پہلے خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع ٹانک سے اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے منتخب ہونے والی لیڈی پولیس اہلکار گل النساء آج کل شورش زدہ ملک سوڈان میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔ سوڈان میں ان کی تعیناتی بطور اسسٹنٹ انسپکٹر پولیس سیکنڈ لیفٹیننٹ ہوئی ہے جہاں وہ کمیونٹی سیل اور ڈیسک کے ساتھ وابستہ ہیں۔
ٹانک میں اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے والی اور معاشرے کے فرسودہ روایات اور سینکڑوں لوگوں کے اختلافات کے باؤجود پولیس میں نوکری کرنے والی گل النساء آج اس پوزیشن کو پہنچ چکی ہے کہ دوسرے ملک میں لوگوں اور بالخصوص خواتین کے حقوق پر کام کر رہی ہیں۔ وہ خواتین کو سکھا رہی ہے کہ کیسے اپنے حقوق حاصل کئے جاسکتے ہیں اور معاشرے کے لوگوں کو باہمی اتفاق کے ساتھ کیسے رہنا ہے۔
ٹی این این سے خصوصی انٹریو میں گل النساء کا کہنا تھا کہ اس مشن میں انکے ساتھ مختلف ممالک کی خواتین شامل ہیں جن میں زمبابوے ،تنزانیہ، نائجیریا، جارڈن وغیرہ شامل ہیں کیونکہ یہ اقوام متحدہ امن مشن پروگرام ہیں تو اس میں سب بطور پیس کیپر متحدہ امن مشن پر کام کیاجاتا ہے ۔
مجھے پولیس سیکنڈ لیفٹیننٹ کام سونپا گیا ہے، جہاں پر میرے ساتھ ایک ترجمان ہوتا ہے جو مقامی افراد سے بات چیت میں مدد فراہم کرتا ہے۔
گل النساء جو اس ایک وقت سال کے لئے یو این مشن پر سوڈان میں ہیں متحدہ امن عمل مشن کے لئے ضلعی ،قامی اور بین الااقوامی سطح پرٹیسٹ کوالیفائی کرنے اور تمام مراحل طے کرنے کے بعد میرٹ لسٹ میں نام آنے کے بعد منتخب ہوئی ہیں۔
معاشرے کے فرسودہ روایات کو پس پشت ڈال کر گھر سے نکلنا، سخت اور نامساعد حالات میں ایلیٹ فورس جیسے دل گردے والی نوکری جوائن کرنا اور اقوام متحدہ کے مشن کے لئے منتخب ہونے تک کا سفر گل نساء کے لئے بہت کٹھن رہا لیکن گل نساء نے ایک بھی موڑ پر ہمت نہیں ہاری۔
گل النساء کوشروع سے خواہش تھی کہ پولیس فورس میں رہ کر اپنے لوگوں کی خدمت اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔
خیبر پختونخوا پولیس میں شامل ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کی لیڈی بم ڈسپوزل سکواڈ, ایلیٹ کمانڈو گل النساء کنڈی نے ضلعی، صوبائی اور ملکی سطح پر تحریری، ڈرائیونگ، فائر ٹیسٹ،انٹرویو اور کمپیوٹر ٹیسٹ پاس کئے اور یو این مشن کے لئے منتخب ہوئیں، جہاں انہیں مسلم ملک سوڈان بھجیا گیا ہے۔ یو این میں ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے ان کا تحریری، ڈرائیونگ، فائر ٹیسٹ،انٹرویو اور کمپیوٹر ٹیسٹ دوبارہ لیا گیا ہےاور انہیں بطور کمیونٹی پولیس آفیسر، اسسٹنٹ انسپیکٹر پولیس سیکنڈ لیفٹیننٹ کام سونپا گیا ہے۔
ایک سال کا دورانیہ مکمل کرنے کے بعد اپنے ملک پاکستان آکر دوبارہ اپنی ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیں گی۔
گل النساء نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ یا نوکری چھوٹی بڑی نہیں ہوتی بلکہ سوچ و لگن سے کام کرنا چاہئے جو بھی کریں محنت سے کریں، محنت کے آگے کوئی کام مشکل نہیں ہیں۔
ٹانک جیسے معاشرے میں ایک خاتون کا پولیس فورس میں آنے کے حوالے گل النساء نے بتایا ‘جب میں ایف ایس سی میں تھی تو میری زندگی کا سب سے سیاہ دن آیا، میرے والد دوران ڈیوٹی کرنٹ لگنے سے فوت ہوگئے۔ جب والد کا ہاتھ سر سے اٹھ گیا تو سارے رشتہ داروں نے بھی ایک ایک کرکے منہ موڑ لیا اور یوں ہمارا گھرانہ اکیلا رہ گیا’
انہوں نے مزید بتایا ‘چونکہ میں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی تو اس لئے ان کی دیکھ بال میری ذمہ داری بن گئی۔ والد کے وفات کے بعد اپنوں نے نہ صرف رشتے ناتے توڑ دئیے بلکہ الٹا ہمارے لئے مشکلات پیدا کرنے لگے اور کوشش کرنے لگے کہ اپنی طرف سے ہم پر قیود نافذ کریں’
گل النساء کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں اور معاشرے کے دوسرے لوگوں کے چہروں پر دوغلے پن کا ماسک دیکھ کر ہی ایف ایس سی کے بعد یہ اٹل فیصلہ کرلیا تھا کہ دوسروں کا سہارا ڈھونڈنے کے بجائے پولیس فورس کو جوائن کرکے نہ صرف اپنا شوق پورا کریں گی بلکہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور بیوہ ماں کو خود ہی تحفظ بھی فراہم کریں گی۔
‘پہلے تو رشتہ داروں نے رشتہ ناطہ تک توڑ دیا تھا لیکن اب یو این مشن کے لئے منتخب ہونے پر نہ صرف میرا اپنا گھرانہ بلکہ تمام رشتہ دار اور دوست احباب بھی بہت خوش ہیں اور مجھ پر فخر کرتے ہیں’۔
ان کا کہنا ہے کہ سوڈان کے لوگ بہت عزت و احترام کرنے والے او ملن سار ہیں، لیکن اپنا ملک تو اپنا ہوتا ہے جو کہ اکثر اوقات شدت سے یاد آتا ہے، لیکن اس بات پر بہت خوشی بھی ہے کہ اہلیت کی بنیاد پر بہت سی خواتین میں انکو چنا گیا ہے۔