خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزمکورونا وائرس

اس سال امتحانات ہونگے یا نہیں، طلباء و طالبات تذبذب کا شکار

 

سٹیزن جرنلسٹ سلمیٰ جہانگیر

ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد حکومت کا تعلیمی سیشن کو اگست تک بڑھا دیا ہے جس سے ایک طرف بعض طلبہ و طالبات خوش ہیں تو دوسری طرف بہت سے طلباء اس فیصلے سے ناخوش بھی ہے۔
طلباء نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پچھلے سال کی طرح اس سال بھی انکا امتحان نا لیا گیا تو انکی ایک سال کی محنت ضائع ہو جائے گی تاہم بعض طالبعلم ایک بار پھر پر امید ہو گئے ہیں کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بغیر امتحان کے پاس ہو جائیں گے۔
وزیرباغ سے تعلق رکھنے والی اقراء جو جماعت دھم میں زیر تعلیم ہے کہتی ہیں کہ وہ حکومت کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں وہ کہتی ہیں کہ اس نے جماعت نہم کے لئے بھی بہت تیاری کی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے انکا امتحان نہیں لیا گیاجس پر وہ بہت خفا ہیں اور کہتی ہیں کہ اگر اس نے امتحان دیا ہوتا تو اسکو پڑھائی میں اپنی کمزوریوں کا پتہ چلتا۔ .
بچوں کے والدین بھی حکومت کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ کاکشال سے تعلق رکھنے والی دو بچوں کی ماں امینہ بی بی کہتی ہیں کہ کورونا کی وجہ سے دوسری دفعہ چھٹیوں کے بعد وہ گھر میں بچوں سے نالاں ہیں. سکول کے کام کی بجائے بچے فضول کاموں کے عادی ہو گئے ہیں۔ امینہ بی بی کہتی ہیں کہ انکے دو بچے ہیں جو کے جی اور پہلی جماعت میں پڑھتے ہیں. 6 ماہ کے بعد حکومت نے سکول کھلنے کا فیصلہ کیا جو کہ ایک خوش آئند فیصلہ تھا لیکن دو ماہ کے بعد کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے سکولز ایک بار پھر بند ہو گئے جس کی وجہ سے انکو بچوں نے گھر میں پریشان کر رکھا ہے وہ چاہتی ہیں کہ حکومت جلد از جلد سکول دوبارہ کھولے اور بچوں سے اپنے وقت پر امتحانات لئے جائیں۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس اور خاص طور پر تعلیمی اداروں میں کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو 26 نومبر سے 10 جنوری تک بند کیا ہے۔
دوسری طرف مختلف سکولوں کے اساتذہ نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد جب سکول کھلے تو انہوں نے سکولوں میں پڑھائی کا سلسلہ تیزی سے جاری رکھا تاکہ بچے آنے والے امتحان کے لئے تیار ہو جائیں۔
اس بارے میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی پرنسپل ناصرہ بی بی کہتی ہیں کہ دوسری مرتبہ سکولاں کی بندش کی وجہ سے انکو کورس مکمل ہونے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ناصرہ بی بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال بھی کورس مکمل کروایا تھا لیکن بد قسمتی سے امتحان نہیں لیا گیا اور بچے بغیر امتحان دیئے پاس ہوگئے اس مرتبہ بھی کورونا خدشات کے پیش نظر انکی کوشش یہ تھی کہ کورس جلد مکمل کروائے لیکن چھٹیوں کی وجہ سے طالبعلم لا پرواہ ہو جاتے ہیں گھر بیٹھ کر تیاری نہیں کر سکتے۔
اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شمالی وزیرستان احسان اللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام سکولوں کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ ہفتے میں ایک دن کلاسز لینے کے فیصلے پر سختی سے عمل کرے اور انہوں نے تمام پرنسپلز کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ حکومتی فیصلے کے مطابق وہ دور دراز علاقوں کے 30 فیصد طلباء کو ہاسٹل میں رہنے کی اجازت دے جو آن لائن کلاس وہ نہیں لے سکتے۔
تعلیمی سیشن کو اگست تک بڑھانے کے حوالے سے سوات بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سید نبی شاہ کہتے ہیں کہ صرف اس سال تعلیمی سیشن کو اگست تک بڑھایا ہے کچھ تجاویز پیش کی گئی ہیں کہ آئندہ سال سے آہستہ آہستہ اسکو معمول تک لایا جاۓ گا۔
میٹرک امتحانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امید ہے اس سال میٹرک امتحانات مئی جون میں ہوں گے اور اگلے سال سے اسکو معمول کے مطابق لیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے طالبعلموں کا وقت بچانے کی خاطرہرکلاس کے لیے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ ہفتے میں ایک روز سکول جائیں گے اور پڑھائی کا عمل جاری رکھیں جبکہ اساتذہ روزانہ کی بنیاد پرسکول جاتے ہیں تاہم طلباء حکومت کے اس فیصلے سے خوش دکھائی نہیں دیتے۔
شمالی وزیرستان میرانشاہ سے تعلق رکھنے والا کلاس نہم کا طالب علم فرہاد کہتاہے کہ ہفتے میں ایک دن سکول آنا اور پورے ہفتے کی پڑھائی ایک دن کرنا ناممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک دن میں پورے ہفتے کا کورس پڑھنا مشکل کام ہے اور پھر ویسے ہی لاک ڈاون کی وجہ سے طلباء کا کافی قیمتی وقت ضائع ہوچکا ہے تو ایسے میں ایک دن کی کلاس سے انکو زیادہ فائدہ نہیں ملے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button