کیا آپ بھی درد کی صورت میں دانت نکلوانا حتمی علاج سمجھتے ہیں؟
رانی عندلیب
‘ اماں جب انگلی میں درد ہوتو جیسے انکو کاٹنے کی بجائے علاج کیا جاتا ہے تو دانت کو بھی نکالنے کی بجائے ہر ممکن علاج کیا جاسکتا ہے’
55 سالہ نور فاطمہ کو کسی عطائی ڈاکٹر نے مشورہ دیا تھا کہ اپنے تمام دانت نکال لیں اور اسکی جگہ مصنوعی دانت لگائیں۔
پشاور شہرکی نور فاطمہ کے دانتوں سے خون جاتا تھا اور اسکے ساتھ مسوڑوں میں سوجن تھی جسکی وجہ سے وہ کافی تکیلف سے دوچار تھی۔ وہ گلی محلے کے ایک ڈاکٹر کے پاس گئ تو انہوں نے مشورہ دیا کہ تمام دانت نکالنے ہونگے لیکن گھروالے انکو پشاور یونیورسٹی میں واقع ڈینٹل ہسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹر نے اسکا معائنہ کیا اور بتایا کہ دانتوں میں مسلہ نہیں بلکہ مسوڑوں میں مسلہ ہے اور نور فاطمہ کو دوائی لکھ کر دی اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ جسطرح ہر بیماری کا علاج ممکن ہے اسی طرح دانتوں کا بھی ممکن ہے صرف نکالنا علاج نہیں ہے۔ دانتوں کا معائنہ ہر 6 مہینے بعد کسی بھی ماہر ڈاکٹر سے کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ڈاکٹر محمد ضمیر جو کہ سردار بیگم ڈینٹل ہسپتال میں دو سال سے کام کر رہا ہے کا کہنا ہےکہ دانتوں کی دو بڑی بیماریاں ہیں. ایک وہ بیماری جو بچے کو بچپن میں ہوتی ہے. یعنی نوزائیدہ بچے کو جو ہوتی ہے. دوسری وہ بیماری ہے جو انسان بڑا ہوتا اور اس کے دانتوں کو جو بیماری لگتی ہے. اس کو ایکوائیڈ کہتے ہیں. یہ وہ بیماری ہے جو مختلف بیکٹریا، وائرس اور فنجائی کی وجہ سے ہیں.
اانہوں نے کہا کہ جو آج کل سب سے بڑا مسلہ ہے اس میں مسوڑوں سے خون آنا شروع ہوتا ہے. جسکی وجہ سے دانتوں کو ایسی بیماری لگ جاتی ہے. جس میں دانت ہلنے لگتے ہیں. ہلنے کے بعد یہ اپنی جگہ سے ادھر آدھر ہو جاتے ہیں. اور آخر میں گرنے لگتے ہیں. ڈاکٹر ضمیر کا کہنا ہے کہ اپنے دانتوں کی حفاظت دو تین طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔.
سب سے پہلے اپنی خوراک کا خیال رکھیں،پھل اور سبزیوں کا استعمال کریں. پروٹین والی چیزیں کھائے جس سے دانت مختلف بیماریوں سےمحفوظ رہ سکتے ہیں. اب ایک انسان جتنا بھی شوگر. گلوکوز یا کاربو ہائیڈریٹ استعمال کرتے ہیں تو ان کو بہت سی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہےکیونکہ شوگر اور کاربو ہائیڈریٹ یہ دانتوں میں پھنستے ہیں. تو اس وجہ سے یہ بیکٹریا یا وائرس یا فنجائی کو جگہ بنانے میں مدد دیتے ہیں. تو اس وجہ سے بیماریاں جنم لیتی ہے۔.
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرضمیر کا کہنا ہے کہ دانتوں سے جب بد بو آتی ہے. تو اس کی دو وجوہات ہیں. یا تو اس بندے کے پھیپھڑوں میں کوئی مسلہ ہے،یا جگر کا کوئی مسلہ ہے. جسکی وجہ سے دانتوں کی صحیح استعمال نہیں کرسکتے.
جب دانتوں کی صفائی صحیح نہیں ہوتی تو اس میں مختلف کھانے کے ذرات جمع ہوتے ہیں جو کہ بد بو کا باعث بن جاتے ہیں. اور مسوڑوں سے خون آنا شروع ہوتا ہے۔
تو اس حالت میں جلد از جلد ڈینٹسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے پھر اس کے بعد اینٹی بائیوٹک کا استعمال کرنا شروع کریں . تا کہ ڈائٹ لیناصحیح شروع کیا جاسکے
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ عوام اس بات سے آگاہ نہیں ہے.آتائی ڈاکٹر کے پاس لوگ اپنے دانتوں کا علاج کرانے جاتے ہیں. جو کہ ایک خطرناک لائحہ عمل ہے. اور ان کی فیس بھی کم ہے. لوگ کم فیس کو دیکھ کر اپنی جان پر کھیل جاتے ہیں. اور لوگو ں کو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں.
آج کل خیبر پختون خواہ میں ہر بیسو یں بندے کو ہیپٹائیٹس جیسی بیماری ہے. اس کی خاص وجہ آتائی ڈاکٹر کے پاس جا کر دانتوں کا علاج کروانا ہے. اور یہ مہلک بیماریاں اپنے ساتھ لاتے ہیں. اور یہ بیماری ایک دوسرے کو لگ جاتی ہے،دن میں دو دفعہ برش ضرور کرے ایک صبح. ناشتہ کرنے کے بعد اور ایک رات کو سونے سے پہلے،.
صبح اس لیے برش ضروری ہیں تا کہ دانتوں کو کیڑا نہ لگے. رات کو اس لیے ضروری ہیں. کیونکہ کھانا کھانے کے بعد جو ذرات منہ میں رہ جاتے ہیں. وہ اکھٹے ہو کر دانتوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
دوسری جانب سیما جس کا تعلق پشاور رامداس سے ہیں. کا کہنا ہے کہ انکے بیٹے کے دانت ساڑھے چار سال کی عمر میں گرنا شروع ہو گئے. تو انکو بہت ٹینشن ہو گئ تھی پھربیٹے کو چلڈرن ہسپٹال لے کر گئی. کہ کیا وجہ ہے. جب انھوں نے بچے کا چیک اپ ڈاکٹر سے کرایا تو بتایا گیا. کہ بچے کی غذا صحیح نہیں ہیں. فاسٹ فوڈ نے بچے کی جسمانی نشونما متاثر کی ہیں. اب بچے کی ساڑھے چار کی عمر میں بچے کے دانت گرے ہیں. تو اب یہ بچہ جلد بلوغت میں بھی پہنچے گا۔.