ایک سو دس کتابوں کے مصنف عمر دراز مروت کی دوسری برسی
غلام اکبر مروت سے
آج سے ٹھیک دو سال قبل 29 نومبر 2018 کو پشتو ادب کا درخشندہ ستارہ اور ایک سو دس کتابوں کے مصنف عمر دراز مروت انتقال کر گئے تھے۔
عمر دراز مروت پشتو میگزین شیخ بدین کے مدیراعلیٰ اور جدید پشتو ادب میں ادبی خدمت گار کے نام سے مشہور تھے، پشتو زبان کے معروف شاعر اور کئی کتابوں کے مصنف عمر دراز مروت تختی خیل گزشتہ سال نومبر میں ایک ہفتے سے شدید بیمار تھے اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے سرجیکل وارڈ میں زیرعلاج تھے۔ موت وحیات کی کشمکش میں وہ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ انہیں آبائی گاؤں شاہ طورہ تختی خیل میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
موت سے دو روز قبل ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ وہ سرجیکل اے وارڈ کے بیڈ نمبر 9 پر زیرعلاج ہیں، ان کی بیماری کی تشخیص کیلئے ابتدائی ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور کل ان کے معدے کا آپریشن ہونا ہے لیکن اب ڈاکٹروں نے سینے کی خرابی کی وجہ سے ان کا آپریشن ملتوی کر دیا ہے۔
عمر دراز مروت علاقہ تختی خیل سے تعلق رکھتے تھے، وہ خیبر پختونخوا اور افغانستان میں یکساں طور پر مقبول تھے، خیبر پختونخوا کے علاوہ افغانستان کے پشتو مشاعروں میں شرکت کیلئے جاتے تھے، چونکہ ان کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں تھی کہ وہ مہنگا علاج کرتے اس لئے جب ان کی بیماری کی خبر ادبی حلقوں میں پھیلی تو صوبہ بھر کے ادبی حلقوں نے اس وقت کے صوبائی وزیرصحت ہشام انعام اللہ خان اور صوبائی حکومت سے اپیل کی تھی کہ فوری دلچسپی لے کر انہیں علاج معالجے کی بہتر خدمات مہیا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں لیکن افسوس کہ نہ کسی صوبائی وزیر اور نہ ہی صوبائی حکومت کو توفیق نصیب ہوئی کہ پشتو ادب کے اس سرمایہ کو بچانے کیلئے اقدامات اٹھاتے البتہ بعد از مرگ کافی سارے لوگوں نے لاش لے جانے کیلئے ایمبولینس فراہمی کیلئے رابطہ ضرور کیا تھا۔