بابائے پشتو صحافت پیر سید سفید شاہ کون تھے؟
عثمان خان
پاکستان میں پشتو کے جدید صحافت کا بنیاد رکھنے والا ملک کے بزرگ ترین صحافی اور روزنامہ وحدت کے بانی اور مدیر اعلی پیر سید سفید شاہ ہمدرد طویل علالت کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ مرحوم پیرصاحب کی نماز جنازہ مورخہ 25 نومبر 2020 بوقت ۱۱ بجے ان کی رہائش گاہ وحدت ہاؤس کینال شامی روڈ نزدعالم باغ ورسک روڈ پشاور میں ادا کر دی گئی۔
پیر صاحب 1923 کو پشاور کے علاقہ کگہ ولہ میں سید قاسم شاہ کے ہاں پیدا ہوئے اور 97 سال کے عمر میں وفات پاگئے۔
پیر صاحب ایک عرصہ سے صاحب فراش تھے جبکہ گزشتہ تین ہفتوں سے مقامی ہسپتال میں زیر علاج رہے جہاں منگل کی صبح ان کی روح خالق حقیقی سے جا ملی۔
پیر صاحب نے ایک بھر پور صحافتی زندگی گزاری بالخصوص پشتو صحافت کے حوالے سے انہیں اکیڈیمی کی حیثیت حاصل تھی۔ ان کی زیرادارت شائع ہونے والے روزنامہ وحدت میں زیر تربیت رہنے والے صحافی آج ملک کے بڑے بڑے قومی اخبارات و جرائد اور الیکٹرانک میڈیاز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پشتو زبان کے مشہور شاعر، صحافی اور ڈرامہ نگار نورالبشر نوید نے روز نامہ وحدت کیساتھ بائیس سال تک ‘ماتہ غوگ شہ’ (میری سن لیں) کے قلمی نام سے کالم لکھتے رہیں۔ نور البشر نوید نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیر سفید شاہ ہمدرد صاحب کو پشتو صحافت کے دوئم دور کا بانی سمجھتے ہیں۔ پہلے دور میں خدائی خدمت گار تحریک کے عبدالصمد خان اچکزئی اور اس طرح صنوبر حسین کاکاجی نے پشتو صحافت کیلے بہت مشکلیں جھیلی تھی۔ ‘پیر صاحب کو دوئم دور کا بانی اس لئے کہتا ہوں کیونکہ آپ اس سخت دور تسلسل کے ساتھ صحافت کو زندہ رکھے ہوئے تھے اور پشتو صحافت کیلے ان گراں قدر خدمات رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گئی’۔ انہوں نے بتایا۔
نور البشر نوید مزید بتاتے ہیں کہ پیر سفید شاہ مرحوم سے ہمارے سیاسی اور نظریاتی خیالات محتلف تھے لیکن انھوں نے مجھے اور مجھ جیسے اخبار کے ہر کارکن کو ایک آزاد لکھاری کے حیثیت سے محبت بخشی تھی کیونکہ وہ خود ایک صحافی تھے اور محبت کے اس نظر سے ہر کسی دیکھا کرتے تھے۔
پیر صاحب کو ہمارے الفاظ، تحریر اور خیالات کا قدر معلوم تھا اسلئے انہوں نے ہیمں صحافت کیلئے آزاد میدان فراہم کیا تھا۔
نورالبشر صاحب نے بتایا کہ مرحوم پیر سفید شاہ صاحب پشتونوں سے بہت محبت رکھتے تھے اس لئے الوحدت کو وحدت کا نام دے دیا تھا اور اب یہ اخبار تمام پشتونوں کا مشترکہ اثاثہ ہے۔
پشاور میں روزنامہ جنگ کے سنئیر صحافی گوہر علی نے بھی اپنے صحافتی کیرئیر کا آغاز وحدت اخبار سے کیا تھا۔ ان کے مطابق وحدت نہ صرف ایک اخبار تھا اور پیر صاحب نہ صرف ایک صحافی تھے بلکہ روزنامہ وحدت ایک ادارہ اور پیر صاحب ایک استاد تھے جنہوں نے سینکڑوں صحافیوں کو تربیت دی۔ اسلئے یہ ایک عام اخبار نہیں ہے بلکہ ایک صحافتی درس گاہ ہے جس نے انگنت نامور صحافی پیدا کئے ہیں۔
گوہر علی کے مطابق پیر سفید شاہ صاحب بہت ملنسار اور خوش اخلاق انسان تھے، جب بھی ان سے کوئی سینئر یا جونئیر ملتا تھا تو ان کے چہرے پر ہنسی ہوتی تھی۔ میں نے خود پچیس سال میں نے ان کی زبان سے کوئی سخت بات نہیں سنی تھی ہمیشہ دوسروں کو عزت دیتے تھے۔
پیر صاحب کا شمار پاکستان کے بزرگ ترین صحافیوں میں ہوتا ہے۔ ان کی صحافتی خدمات کا دائرہ کم از کم 70 سال پر محیط ہے۔ 1970 کی دہائی میں انہوں نے پشتو روزنامہ وحدت کا اجراء کیا جس نے افغان جہاد کے دوران گرانقدر خدمات انجام دیں اور نہ صرف افغان مجاہدین کی حوصلہ افزائی کی بلکہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور مقامی لوگوں کے مابین محبت، بھائی چارہ اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں افغان عوام میں بھی مقبولیت اور محبوبیت حاصل ہے اور افغان معاشرے کے مختلف طبقات کے ساتھ ان کے خوشگوار قریبی روابط آج تک قائم رہے۔
پیر سید سفید شاہ ہمدرد کی ادارت میں روزنامہ وحدت نے پشتو زبان و ادب کے حوالے سے بھی گرانقدر خدمات انجام دی ہیں اور پشتو کے ادبی حلقوں میں پیر صاحب کا انہی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔
پیر صاحب کو ان کی بیش بہا اور گرانقدر صحافتی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور تمغہ امتیاز سے نوازا گیا ہے جبکہ کئی ادبی اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے انہیں مختلف ایوارڈز دیے گئے ہیں۔ اے پی این ایس اور سی پی این ای انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دے چکی ہے۔ عالمی پشتو کانفرنس نے پیر صاحب کو بابائے پشتو صحافت کے منفرد اعزاز سے نوازا تھا۔
پیر سید سفید شاہ ہمدرد آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے فعال رکن رہے اور مرکزی عہدوں کے ساتھ ساتھ اے پی این ایس خیبر پختونخوا کمیٹی کے کنوینر اور سربراہ ریے۔ مدیران اخبارات و جرائد کی کونسل سی پی این ای میں بھی ان کا کردار اور خدمات لائق تحسین ہیں۔
مرحوم کرنل (ر) سید داؤد شاہ گیلانی، سینیر صحافی سید رحمدل شاہ( جو 30 سال تک روزنامہ وحدت کے ایڈیٹر رہے) سید علی شاہ،, سید ہارون شاہ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے سید ظفر علی شاہ اور سید امجد علی شاہ کے والد اور سید باقر شاہ، سید حکمت شاہ، سید سجاول شاہ اور مولانا ارشد علی قریشی کے سسر تھے
ایک طویل اور فعال صحافتی اور سماجی زندگی گزارنے کے بعد اسمان صحافت کا یہ درخشندہ ستارہ بالآخر اپنے ہزاروں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑتا ہوا اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔
انا للہ و انا الیہ راجعون