خیبر پختونخوا

خلیفہ گل نواز ہسپتال میں خاتون کی موت، غم و غصہ پھیلتا جارہا ہے

 

خلیفہ گل نواز ہسپتال بنوں میں ڈاکٹروں کی غفلت سے جاں بحق ہونے والی خاتون کے واقعہ پر لکی مروت کے عوام نے شدید ردعمل کااظہار کیاہے.
اس سلسلے میں امیر مروت قومی جرگہ الحاج محمد اسلم خان کی صدارت میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں سابق صدر ڈسٹرکٹ بار لکی مروت حافظ آصف سلیم ایڈووکیٹ، پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری شفقت اللہ خان، تحصیل صدر ڈاکٹر اقبال،نثار خان خوائیدادخیل ایڈووکیٹ، ناظم گل رحمن، خوشدل خان خوائیدادخیل، منہاج الدین زنگی خیل، یوسف خان اباخیل، احسان خان شیرنورنگ سمیت دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جرگہ میں علاقہ مشران سمیت کثیر تعداد میں نوجوانوں اور اہل علاقہ نے بھی شرکت کی.
مشاورتی اجلاس میں سوشل ورکر اور ایکٹیوسٹ ملک وقار کی ہمشیرہ کے علاج میں ہونے والی غفلت کی شدید مذمت کی گئی.انہوں نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے ہسپتال میں ڈاکٹر کی عدم موجودگی اور آکسیجن کا نہ ملنا لمحہ فکریہ ہے۔ملک وقار کو ہسپتال سے زبردستی نکالنا اور لاش لواحقین کے حوالے نہ کرنا سنگین جرم ہے اور ڈاکٹروں کی جانب سے ملک وقار سے معافی کا مطالبہ غیر اخلاقی حرکت ہے.

جرگے نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں کی غفلت اور لاش کی بے حرمتی پر متعلقہ ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ متعلقہ ڈاکٹر اور سٹاف کے خلاف تحقیقات کرکے قرار واقعی سزا دی جائے. جرگہ کے شرکاء نے ضلع لکی مروت کے ہسپتالوں میں بھی عوام کو سہولیات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ اکثر اوقات لکی مروت میں ڈاکٹرز معمولی سے سیریس مریض کو بھی بنوں اور پشاور ریفر کرتے ہیں اکثر میڈیکل آلات کی موجودگی کے باوجود ڈاکٹرز یہاں علاج نہیں کرتے اور ریفر کی چٹ تھماتے رہتے ہیں. جرگے کے اراکین نے کہا کہ لکی مروت کیلئے فورا انتہائی نگہداشت وارڈ اور آلات سے مزین آپریشن تھیٹر قائم کیا جائے. ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری یقینی بنائی جائے. ضلع بھر کے کسی ایک ہسپتال میں بھی سی ٹی سکین، ایم آر آئی مشین موجود نہیں اور نہ ہی کارڈیالوجسٹ اور گائناکالوجسٹ ہیں ان کا بندوبست کیا جائے۔
جرگہ میں عوامی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنا کر سی ایم اور وزیر صحت سے لکی مروت کے ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے سہولیات کا مطالبہ کیا گیا ہے. واضح رہے کہ خلیفہ گل نواز ہسپتال بنوں میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے سوشل ورکر اور ایکٹیوسٹ کی ہمشیرہ جاں بحق ہوئی تھی.

ملک وقار نے اس حوالے سے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مریض کی خطرناک حالت، آکسیجن کٹ کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی تھی اور خلیفہ گلنواز ہسپتال کے اندر سے لیکر باہر تک اور ایمرجنسی تک ڈاکٹروں کو لائیو ویڈیو کے دوران ڈھونڈتے رہے لیکن کوئی ڈاکٹر ہسپتال میں موجود نہیں تھا. انہوں نے بتایا کہ ایک بااثر مریض کو دوآکسیجن کٹ لگائی گئیں تھیں جبکہ ان کی باربار کی درخواستوں کے باوجود بھی ان کی انتہائی تشویشناک حالت میں مریضہ بہن کو ایک آکسیجن کٹ بھی فراہم نہیں کی گئی. بعدازاں ان کی جوان سال بہن ڈاکٹروں کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے انتقال کرگئیں.جب وہ اپنی بہن کی لاش لے جانے لگے تو ایک ڈاکٹر نے لاش دینے سے انکار کردیا اور ہسپتال ملازمین کو کہا کہ ملک وقار معافی مانگ کر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز ڈیلیٹ کریں ورنہ لاش نہیں دیتا. ڈاکٹروں کی جانب سے لاش حوالگی سے انکار کرنے پر انہوں نے دیگرمریضوں کے تیمارداروں سے مل کر شدید احتجاج کیا.

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button