‘حویلیاں میں جہاز پائلٹ کی غلطی سے نہیں تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا تھا’
سندھ ہائیکورٹ میں پی آئی اے حویلیاں حادثے کی رپورٹ پیش کردی گئی جس میں بتایا گیا ہےکہ جہاز پائلٹ کی غلطی سے نہیں بلکہ تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا جس کا ذمہ دار قومی ائیرلائن کا تکنیکی شعبہ ہے۔
سول ایوی ایشن نے پی آئی اے حویلیاں حادثے کی حتمی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی جو 207 صفحات پر مشتمل ہے جب کہ رپورٹ میں پی آئی اے کے شعبہ انجینئرنگ کو حویلیاں طیارہ حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن نے 4 سال بعد تحقیقات مکمل کی ہیں جس کی رپورٹ میں بتایا گیا حادثے کا ذمہ دار پائلٹ نہیں بلکہ ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے جہاز گرکر تباہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، فرانس اور کینیڈا سے بھی جواب سول ایوی ایشن کو موصول ہوگئے ہیں۔ عدالت نے رپورٹ پر ڈائریکٹر سیفٹی مہنیجمنٹ پی آئی اے کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ حادثے کا ذمہ دار کون اور کس کی غفلت ہے؟ اس پر ڈائریکٹر انویسٹی گیشن بورڈ ائیر کموڈور عثمان غنی نے بتایا کہ رپورٹ میں شامل کچھ چیزیں پبلک نہیں کرسکتے البتہ بین الاقوامی معیار کے مطابق تحقیقات کی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے بتایا کہ مزید حادثات سے بچنے کے لیے سفارشات اور تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد پرواز کرنے والا پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تھا، اس حادثے میں معروف نعت خواں و مبلغ جنید جمشید اور ان کی اہلیہ سمیت 47 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔