خیبر پختونخواقبائلی اضلاع

لنڈی کوتل کے سکولوں میں زیر تعلیم افغان طلباء تعلیم سے محروم

محراب افریدی

قبائلی ضلع خیبر میں طورخم بارڈر پر قائم دو نجی سکولوں کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں ہر صبح روزانہ افغانی طلباء پاکستانی ترانہ پڑھتے ہیں۔

افغانستان کے طلباء ان پاکستانی سکولوں میں پڑھنے کے لئے روزانہ کئی میلوں کا پرخطر سفر طے کرتے ہیں لیکن بسا اوقات بارڈر کی بندش ان کی تعلیم کے سلسلے میں رکاؤٹ بن جاتی ہے اور ایسا ہی حالیہ دنوں میں بھی ہوا ہے جب کورونا وبا کی وجہ سے بند بارڈر دوبارہ کھول دیا گیا ہے لیکن افغان طلبا کو پھر بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے۔

طورخم بارڈر کے قریب باچہ مینہ میں واقع پاک انٹرنیشل پبلک سکول میں طلباء کی تعداد کل 500 سو ہیں جن میں 200 طلباء کا تعلق افغانستان سے ہیں اس طرح طورخم میں دوسرے سکول میں افغان طلباء کی تعداد 30 تک ہے۔ ان طلباء میں زیادہ تر کا تعلق گمرک،لال پورہ،ڈاکہ،گڑدی غواس اور صوبہ ننگر ہار مختلف علاقوں سے ہیں۔

افغان طلباء نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صبح سویرے فجر کی اذان ہوتے ہی سکول جانے کے لئے گھر سے نکلتے جہاں تقریبا 2 گھنٹے سفر کرنے کے بعد سکول کے اسمبلی کے لئے پہنچتے ہیں، اسمبلی کا ٹائم 8بجے ہوتا ہے۔

پاک انٹرنیشنل پبلک سکول میں چوتھے جماعت کے افغان طالب علم الیاس خان کا کہنا ہے کہ سکول پہنچنے کے بعد ان کا پہلا کام پاکستانی ترانہ پڑھنا ہوتا ہے جو کہ وہ لوگ بڑی خوشی کے پڑھتے اور سناتے ہیں۔

سکول میں طلباء کی تعداد کل 500 سو ہیں جن میں 200 طلباء کا تعلق افغانستان سے ہیں

الیاس کی عمر کافی کم ہے لیکن اس کم عمری میں بھی انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ ان کی تعلیم پاکستان کی جانب سے ان پر ایک بہت بڑا احسان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ گڑدی غواس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پر کوئی سکول نہیں ہے اس لئے وہ یہاں پڑھنے آتے ہیں۔

انہوں نے بارڈر حکام سے ان کی اور ان کے دیگر ساتھی طلباء کی انٹری دوبارہ کھولنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ان کا تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا تو وہ تمام بغیر پڑھے لکھے ساری عمر گزارنے پر مجبور ہوں گے اور اگر پڑھ لکھ کر کچھ بن گئے تو ساری عمر پاکستان اور یہاں کے لوگوں کو دعائیں دیں گے۔
طورخم بارڈر پر ان دو نجی سکولوں میں افغان طلباء کی پڑھائی کا سلسلہ کافی پرانا ہے۔ پہلے پہل ان طلباء کو بغیر ویزہ اور پاسپورٹ کے آنے جانے کی اجازت تھی لیکن ان کی تعلیم کے سلسلے میں رکاؤٹ 2015 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد سامنے آیا تھا جب افغان شہریوں کی پاکستان میں داخلے کے لئے پاسپورٹ لازمی قرار دیا گیا۔

واقعے کے بعد افغان طلباء کے لئے پاسپورٹ کی شرط تو لازمی قرار نہیں دی گئی لیکن ان کے لئے ایف آئی ڈی کے نام سے ایک کارڈ جاری کیا گیا۔

پاک انٹرنیشنل پبلک سکول کے پرنسپل کا کہنا ہے کہ اب بھی افغان طلباء کے لئے ایف آئی ڈی کارڈ لازمی ہے جبکہ کارڈ بارڈر انتظامیہ سکول کی جانب سے ہر ایک طالب علم کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے بعد جاری کرتی ہے۔

پرنسپل نے کہا کہ طلباء کو ہر چھ مہینے بعد کارڈ کی تجدید لازمی کروانی ہوتی ہے جن کے ان سے 500 روپے لئے جاتے ہیں۔

افغان طالب علم الیاس خان کہتے ہیں کہ ایف آئی ڈی لازمی قرار دینے کے بعد افغان طلباء کو بہت مشکلات پیش آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کبھی کبھار اس طرح بھی ہوتا ہے کہ بارڈر پر ان کے کارڈز چیک اور سکین کرنے والا بندہ کئی کئی گھنٹے غآئب ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ طلباء لیٹ سکول پہنچتے ہیں اور ان کے کئی پیرئیڈز رہ جاتے ہیں۔

سکول پرنسپل نے کہا کہ انہیں ان افغان طلباء کے مسائل کا ادراک ہیں اس لئے لیٹ پہنچنے سمیت فیس اور دیگر امور میں بھی انہیں پاکستانی طلباء کے مقابلے میں زیادہ رعائت دی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button