شادی ہالز میں ایس او پیز پر عمل درآمد مشکل کیوں؟
عبدالستار
حکومت کی جانب سے شادی ہالز کھولنے کے بعد مردان میں واقع تڑون شادی ہال میں سات ماہ بعد شادی کا ایک تقریب منعقد کیا گیا ہے اور اس شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانو ں کے لئے ھال میں کھانے کے میز فاصلے پر لگائے گئے ہیں جبکہ دروازے پر ہاتھ دھونے کے لئے صابن اور سینٹائرزر کا بھی بندوست کیا گیا ہے۔
مردان کے شہری علاقے مسلم آباد کے رہائشی خان باچا نے بتایا کہ گھرمیں جگہ کم ہونے کی وجہ سےشادی ہال میں اپنے بیٹے کی شادی کی تقریب کا انعقاد کیا ہے اور اس خوشی کے موقع پر اپنے آنے والے مہمانوں کو کرونا ایس او پیز پر عمل کرنے کا بھی کہہ رہے ہیں اور اپنے بیٹے کی شادی کی خوشیوں کو اچھی طریقے سےمناناچاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شادی ہالز کے ایس او پیز پر عمل کرنے کی ہدایت کے مطابق شادی کے دعوت نامے میں وقت بھی بتا دیا ہےاور زبانی بھی مدعوکئے گئے لوگوں بتا دیا ہے اور کوشش بھی کررہے ہیں کہ زیادہ لوگوں کے ساتھ ہاتھ بھی نہ ملائے اورمہمانوں میں گل مل بھی نہ جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پختون معاشرے میں اگر کسی کے ساتھ ہاتھ نہ ملائے اور صرف اپنے سینے پر ہاتھ رکھے تو ناراض ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ شادی ہال انتظامیہ کے بتائے ہوئے وقت کے اندر اپنا پروگرام ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وقت پر رخصت ہوجائے۔
کرونا وائرس وبا آنے کے بعدشادی ہالوں میں لوگوں کی رش کی وجہ سے شادی ہالز کو بند کردیا گیا تھا لیکن کرونا وائرس میں گزشتہ ماہ 15ستمبرسے دوبارہ شادی ہالز کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
مردان کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سہرش نگار نے کہا کہ شادی ہالز میں شادی کی تقریبات کے دوران کرونا ایس اوپیز پر سختی کے ساتھ ہدایات جاری کئے ہیں اور باقاعدہ طورپر شادی ہالوں کو چیک کرتے ہیں کہ شادی کے تقریبات کے موقع پر شادی ہال انتظامیہ نے کرونا ایس اوپیز کے لئے بندوبست کیا ہے کہ نہیں، جس میں سینٹائز،ڈس انفکشنز سپرے،مہمانوں کی بتائی گئی تعداد اور دیگر ایس او پیز کو برقرار رکھنا ہے، انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے شادی ہالوں پر ہماری بھرتوجہ مرکوز ہے اورسماجی فاصلہ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کیونکہ اس سے کرونا وائرس زیادہ پھیلنے کا خطرہ ہے۔
خیبرپختونخوا کے شادی ہال ایسوسی ایشن کے مطابق صوبے میں 400شادی ہالز ہیں جس میں 28ہزارلوگ کام کررہے ہیں شادی ھال ایسوسی ایشن کےصدر خالد ایوب نے بتایا کہ کرونا وائرس وبا کی وجہ سے پابندی لگ جانے پر سخت مالی مشکلات کا سامنا رہا اور اب کرونا وائرس ایس اوپیز کے ساتھ دوبارہ کھولنے کے بعد بھی شادی ہال کاروزگا متاثر ہے انہوں نے کہاسینٹائزاور لیکوئیڈ جبکہ ماسک بھی شادی ہال کے گیٹ پر آنے والے مہمانوں کے لئےرکھے ہوئے ہیں اور حکومت کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا شادی ہالوں میں کام کرنے والے لوگ چھ ماہ تک بے روزگار رہے اورانکے چہروں پر مایوسی تھی اور آدھی تنخواہ لینے کو تیار تھے کیونکہ اپنے بچوں اور کچن کے اخراجات چلانا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ شادی ہال کے گاہک بکنگ ایک ماہ پہلے کرتے ہیں لیکن جب حکومت دوبارہ لاک ڈاؤن کا کہتی ہے تو لوگ پھراپنے تقریبات لیٹ کرلیتے ہیں، نومبر،دسمبر، جنوری شادیوں کا سیزن ہوتا ہے اور اگریہ مہینے بھی اسطرح گزر گئے تو پھر پورا سال ہمارا روزگار تباہ ہوجائے گا۔
گزشتہ ہفتے نیشنل کمانڈاینڈاپریشنل سنٹرکی جانب سے شادی ہالوں کو نئی ہدایت جاری کی جاچکی ہے جس کے مطابق ہال کے اندر300افراد جبکہ کھلی جگہ پر 500افراد کے بیٹھنے کی اجازت ہوگی اورشادی کی تقریب کا وقت دوگھنٹے جبکہ شادی ہال رات دس بجے بند ہونگے۔